آرٹیکل 370 پر ہمارے موقف کی تبدیلی نہیں ہوئی - بی جے پی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-03

آرٹیکل 370 پر ہمارے موقف کی تبدیلی نہیں ہوئی - بی جے پی

article-370-kashmir
بی جے پی نے آج آرٹیکل370کے بارے میں اپنے موقف کونرم کرنے کے دعوؤں کومستردکردیاہے اورکہاہے کہ وہ اپنے اس مطالبہ پرقائم ہے کہ جموں وکشمیرکوخصوصی موقف دینے سے متعلق شق کوبرخاست کیاجائے۔آرٹیکل370پرقومی بحث کیلئے نریندرمودی کے مطالبہ کی تائیدکرتے ہوئے راجیہ سبھا اورلوک سبھاکے قائداپوزیشن ارون جیٹلی اورسشماسوراج نے کہاہے کہ پارٹی نے اس سلسلہ میں اپنے موقف کونرم نہیں کیاہے اورمودی نے صرف وہی کہاہے جوشیاماپرسادمکرجی نے قبل ازیں کہاتھا۔جیٹلی نے کہاکہ اس مسئلہ پربحث کیلئے بی جے پی کے چیالنج کوکسی کی جانب سے غلط سمجھنااوراسے آٹیکل370کے بارے میں موقف میں نرمی قراردیناغیردرست ہے۔سشماسوراج نے کہاکہ مودی نے سوال کیاہے کہ آرٹیکل370سے کیافائدے ہیں۔یہ اس مسئلہ پرموقف کونرم کرنانہیں ہے۔مودی نے سوال کیاہے کہ آیا آرٹیکل370سے کچھ فائدہ ہواہے اوراس بارے میں بحث ہونی چاہےئے۔گجرات کے چیف منسٹرنے آرٹیکل370کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک سیاسی تنازعہ پیداکردیا۔انہوں نے سوال کیاہے کہ ریاست کواس سے کیافائدہ ہوا۔اس دوران بی جے پی پرموقف کوتبدیل کرنے کاالزام لگاتے ہوئے وزیراطلاعات ونشریات منیش تیواری نے کہاکہ اپوزیشن جماعت2004کے لوک سبھاانتخابات سے قبل جاری ویژن دستاویزات میں آرٹیکل370کی مسنوخی کاکوئی تذکرہ نہیں کیا۔تیواری نے سوشیل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر یہ بات کہی۔اس دوران وشواہندوپریشدنے زور دے کرکہاکہ ملک میں دوستورنہیں ہوسکتے اورایسے کسی بھی شخص کوجو ایسا کہتی ہے منسوخ کیاجاناچاہےئے۔وی ایچ پی کے انٹرنیشنل جنرل سکریٹری پروین توگڑیہ نے گجرات سے ٹیلی فون پرپی ٹی آئی کوبتایا کہ آرٹیکل370کے تحت جموں وکشمیرکی ریاست کواپناعلحدہ دستور رکھنے کی اجازت دی گئی ہے یہ بھارت میں ایک علحدہ ملک کے نظریہ کے برابرہے۔اسے کسی بھی قیمت پرقبول نہیں کیاجاسکتااوراس آرٹیکل کومنسوخ کیاجاناچاہےئے۔اس دوران بہارکے چیف منسٹر نتیش کمار نے آرٹیکل370 کا مسئلہ اٹھانے پربی جے پی پرتنقید کی اوراسے ایک بارپھرتقسیم کی لکیرکھینچنے کے امترادف قراردیا۔پٹنہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نتیش کمارنے کہاکہ سرحدی ریاست کے خصوصی حالات کے پیش نظرجموں کشمیرکوآرٹیکل370دیاگیااورملک کے عوام نے اسے قبول کیاہے۔اس معاملہ پربحث کیلئے مودی کی تجویزپرایک تنازعہ پیداہوگیاہے اورکانگریس اور جموں وکشمیرکے جماعتوں نے اس شق پرکسی بھی نظرثانی کے امکان کودستورکی آرٹیکل370پربحث کے مطالبہ کو مستردکرتے ہوئے کانگریس نے نریندرمودی کومشورہ دیاکہ وہ پہلے اس مسئلہ پرسنگھ پریوارسے بحث کرلیں کیونکہ حکمران جماعت میں اس مسئلہ پر کوئی الجھن نہیں پائی جاتی ہے۔پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ وہ مودی کے بیان کوبہت زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے کیونکہ بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوارایک مقام سے دوسرے مقام کو جاتے ہوئے بیان بدل دیتے ہیں۔تاریخی واقعات کے بارے میں مودی کی غلطیوں کا مضحکہ اڑاتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ چیف منسٹرگجرات تاریخ سے ناواقف ہیں اورکئی مسائل پرغیردرست بائیں کہہ دیتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ جہاں تک کانگریس کاتعلق ہے آرٹیکل370کے بارے میں جو جموں وکشمیر جوخصوصی موقف عطاکرتی ہے،پارٹی کاموقف بالکل واضح اورشفاف ہے۔اگرمودی اس مسئلہ پربی جے پی اورسنگھ میں بحث کرناچاہتے ہیں توکانگریس کواس پرکوئی اعتراض نہیں ہے۔وہ عوامی مباحث کرناچاہیں تب بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔مرکزی وزیرمنیش تیواری نے بھی مودی کے ریمارکس کومستردکرتے ہوئے کہاکہ اس سے بی جے پی کے دوغلے پن کاپتہ چلتاہے۔آرٹیکل370اور371کے بارے میں بی جے پی کے نظریہ سے سبھی واقف ہیں۔10سال،5سال اورایک سال قبل بھی بی جے پی نے آرٹیکل370منسوخ کرنے کی بات کہی لیکن آج وہ اس پربحث کی بات کررہے ہیں۔جموں وکشمیرکے خصوصی موقف پر بحث کے درمیان مرکزی وزیرفاروق عبداللہ نے آج کہاکہ کہ اگر نریندرمودی دس میعادکیلئے وزیراعظم بن جائیں تب بھی وہ دستورکے آرٹیکل 370کومنسوخ نہیں کرسکتے۔فاروق عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔سماج وادی پارٹی کے سابق لیڈرمرسنگھ کی قیامگاہ پرہندوستان اورپاکستان کے سابق فوجی عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فاروق نے کہاکہ دونوں ملکوں کوخوشحالی کیلئے مل جل کررہناہوگا۔پاکستان کی جانب سے باربارمسئلہ کشمیراٹھائے جانے پرانہوں نے کہاکہ پاکستان کشمیرکبھی حاصل نہیں کرسکتا۔میں میرے خون سے لکھ کریہ بات دے سکتاہوں۔

No change in official position, want Article 370 in J&K abrogated, says RSS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں