کمیٹی کے اراکین کا خیر مقدم کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے کیا۔ سمینار کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مولانا آزاد پر سہ روزہ سمینار کے چار مختلف اجلاس ہوں گے جس میں مولانا آزادکی مجموعی خدمات ، ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں اور عصر حاضر میں ان کی معنویت و ضرورت پر مقالات پیش کیے جائیں گے۔ اس سمینار میں ملک کے نامور ماہرین ، مورخین، دانشور و علمی شخصیات کو مدعو کیا جائے گا۔ افتتاحی اجلاس کے بعد پہلے سیشن میں مولانا آزاد کی بازیافت پر مقالات پیش کیے جائیں گے دوسرے اجلاس میں تکثیری معاشرے میں مولانا آزاد کی معنویت، تیسر اجلاس میں مولانا کے تعلیمی تصورات و مختلف نصابات میں مولانا آزاد پر اسباق کا جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم ان کی ثقافتی و صحافتی خدمات پر بھی مقالات پیش کیے جائیں گے، چوتھے اور آخری اجلاس میں مولانا آزاد پر مستقبل قریب میں کیے جانے والے کاموں کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔
سمینار کمیٹی کے اراکین بالخصوص جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد میاں، دہلی اردو اکادمی کے وائس چیئرمین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامیات کے صدر پروفیسر اختر الواسع، کونسل کے رکن شیخ علیم الدین اسعدی نے میٹنگ میں شرکت کی اورسمینار کے حوالے سے اپنی تجاویز کونسل کو پیش کیں۔ ان اراکین نے کہا کہ مولانا آزاد مجاہد آزادی اور قوم و ملک کے معمار کے ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے پہلے وزیر تعلیم بھی تھے اور بحیثیت وزیر تعلیم ان کی تعلیمی خدمات سے آج ملک فیضیاب ہو رہا ہے۔ اسی طرح مولانا آزاد نے ہندوستانی ثقافت ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو بھی فروغ دینے میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ علاوہ ازیں ان کے سیاسی وصحافتی افکار کی اہمیت ملک کے موجودہ تناظر میں خاصی بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سہ روزہ سمینار میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے۔ انھوں نے کونسل کے اس قدم کی بھرپور ستائش کی اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور تعاون کونسل کو پیش کریں گے۔
میٹنگ میں کونسل کے ریسرچ آفیسر کلیم اللہ، ریسرچ اسسٹنٹ مسرور احمد، ڈاکٹر قاسم انصاری اور ٹی اے ڈاکٹر جاوید اقبال نے بھی شرکت کی۔
(رابطہ عامہ سیل)
National seminar on Maulana Azad by NCPUL
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں