دلت عیسائی و مسلمان کو ایس سی زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ - ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-12

دلت عیسائی و مسلمان کو ایس سی زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ - ایس ڈی پی آئی

ncdc sdpi protest delhi
دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو ایس سی زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ ایس ڈی پی آئی سمیت دیگر کئی تنظیموں کا پارلیمنٹ کی جانب مارچ

کل یہاں یوم انسانی حقوق کے موقع پر نیشنل کونسل آف دلت کرسچنس(NCDC) ،نیشنل کوآڑڈینیشن کمیٹی فار دلت کرسچن(NCCDC) اورسوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)، جموں کشمیر عیسائی دلت سوسائٹی، آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم مورچہ، اور آل انڈیا جمعیت الحوارین، چرچ آف نارتھ انڈیا، سمیت ملک بھر سے عیسائی دلت اور مسلم دلت کثیر تعداد میں جنتر منتر پر جمع ہوئے۔ اس موقع پر جمع سینکڑوں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر اڈوکیٹ اسلم نے کہا کہ پچھلے 63سال سے دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں S/Cایس زمرے میں شامل کرنے کے حقوق سے محروم رکھا گیا ۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت ایس سی آرڈر سن 1950، پیرا 3 کو ترمیم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جبکے سکھ اور بدھسٹ دلتوں کوہندو دلتوں کے برابرو شیڈول ذات کا درجہ حاصل ہے۔لیکن مرکزی حکومت نے دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو شیڈول ذات کا درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن ابھی تک اس وعدے کو پور انہیں کیا گیا ہے۔جبکہ سن 2004میں اس تعلق سے ایک سول رٹ پٹیشن نمبر 180، کو سپریم کورٹ میں مذکورہ 1950پیرا 3، کے قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا تھا ۔ اس مقدمہ کو چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ پر مشتمل ججوں نے سماعت کی۔ اس وقت یو پی اے حکومت ۔1نے سپریم کورٹ کوبتا یا کہ و ہ اس معاملہ کو نیشنل کمشن فار ریلیجیس اینڈ لنگوسٹک مائناریٹیس، کے سربراہ اور ریٹائرڈ چیف جسٹس رنگا ناتھ مشرا کو اس مسئلے پر غور کرنے حکومت کے سامنے سفارشات پیش کرنے کے لیے کہے گی۔ جس کے بعد نشینل کمشن فار ریلجیس اینڈ لنگوسٹک مائناریٹیس ( NCRC)( رنگاناتھ مشرا کمیشن رپورٹ) نے سن 2007ہی میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کے سامنے رپورٹ پیش کردی تھی۔ اس رپورٹ کو حکومت نے ڈھائی سال تک کوئی کاروائی نہیں کی۔ اس کے بعد کچھ اراکین پارلیمان کے دباؤ اور آواز اٹھانے پر (کاروائی کی رپورٹ ) کے بغیر اس رپورٹ کو دسمبر 2009میں پارلمینٹ میں پیش کیا گیا۔ NCRCنے اپنے رپورٹ میں حکومت کو سفارش کی تھی کہ دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو شیڈول کاسٹ (SC) کا درجہ دیا جائے۔ اسی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی سیاسی پارٹیوں کے اہم لیڈروں اور ممتاز دلت لیڈروں ، نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو اس رپورٹ پر نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مکتوب روانہ کیا،اس کے علاوہ کئی ریاستوں کے وزیر اعلی نے بھی وزیر اعظم کو اس ضمن میں مکتوب لکھا۔ لیکن یو پی اے حکومت پچھلے نو سالوں سے اس معاملے میں تاخیر کر رہی ہے۔ جو کہ سراسر دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس ضمن میں ملکی سطح پر تمام دلت عیسائی او ر دلت مسلمان شدید مایوس ہوچکے ہیں۔ اور اب وہ قومی سطح پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران مختلف سماجی و سیاسی تنظیموں کے قائدین نے اپنی تقریر میں مطالبہ کیا کہ یو پی اے حکومت سال 2014کے انتخابات سے قبل NCRCکی رپورٹ کو نافذ کرنے کی فوری اقدامات کرے۔ اور اس رپورٹ کو پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن ہی میں اس رپورٹ پر کاررائی کرے اور یوپی اے حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں سپریم کورٹ کے استفسارکا جواب ( کاؤنٹر حلف نامہ، تحریری بیان) داخل کرے۔ جس سے اس رپورٹ کے تعلق سے گذشتہ نو سال سے جان بوجھ کر جو تاخیر کی حکمت عملی اخیتا ر کی جارہی ہے اس حکمت عملی کا خاتمہ ہو۔ اس احتجاجی مظاہرے میں جنتا دل ( یو ) کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن انور علی بھی شریک رہے اور انہوں نے اپنے تقریر میں کہا کہ انہوں نے اس معاملہ کو راجیہ سبھا میں اٹھا یا تھا ، لیکن حزب اختلاف پارٹیوں کی مداخلت کی وجہ سے وہ اس مسئلے پر مکمل طور پر بات نہیں کرسکے۔ لہذا انہوں نے اس تعلق سے راجیہ رسبھا اسپیکر کو ایک تفصیلی مکتوب لکھا ہے۔ اس موقع پر تمل ناڈو سے شریک رہے فادر لورد سوامی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف یہی ہے کہ دلت عیسائیوں اور مسلمانوں کو ایس سی (SC)ضمرے میں شامل کر لیا جائے۔ اگر ہمارے مطالبے کو پورا نہیں کیا گیا تو ہم اپنی احتجاجات میں مزید وسعت اور سختی لائیں گے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی نے شروع سے آخر تک اہم کردار ادا کیا۔ اس احتجاجی مظاہرے میں جمع مظاہرین نے حکومت کے خلاف جم کر نعرے لگائے، اور جب مظاہرین پٹیل چوک میٹرو اسٹیشن کی طرف بڑھنے لگے تو ان کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔ جب مظاہرین نے پولیس کے حصار کو توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا، اور پانی کا استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، جن میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔ اور مظاہرین پولیس کی کارروائی کے باوجود تقریبا دو گھنٹہ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کرلیا ۔ اس احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں ملک کے تقریبا تمام علاقوں سے اس مطالبے کی حمایت میں کئی سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنما اور نمائندے اور کارکنان شریک رہے۔

SDPI And Other Organisations March Towards Parliament Seeking SC STATUS For Dalit Christians and Dalit Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں