وزارت عظمی کی امیدواری کیلئے ممتا بنرجی کی تگ و دو شروع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-16

وزارت عظمی کی امیدواری کیلئے ممتا بنرجی کی تگ و دو شروع

علاقائی پارٹیوں کے ممکنہ اتحادپرمشتمل فیڈرل فرنٹ میں آئندہ لوک سبھا انتخاب میں وزیراعظم امیدوارکے سوال کاجواب بالآخرتلاش کرلیاگیاہے۔ممتابنرجی کے قیاسی فیڈرل فرنٹ کی قیادت پرہونے والی سیاسی بحثو ں میں یہ سوال اٹھتے رہے ہیں کہ جب علاقائی پارٹیوں کے ممکنہ اتحاد کامنظرنامہ سامنے آئے گالازمی طورپراس کی قیادت اوروزیراعظم امیدوارکا سوال بھی اٹھے گا۔کیونکہ جن علاقائی پارٹیوں کی شمولیت یااتحاد سے فیڈرل فرنٹ کے تیسرے محاذکاتصورسامنے لایاگیاہے،ان تمام علاقائی پارٹیوں کی متعلقہ قیادت خوداپنے اپنے دلوں میں وزیراعظم بننے کی ایسی خواہش پال رکھی ہے کہ،ہزاروں خواہش ایسی کہ ہرخوہش پہ دم نکلے،کامصرع صادق آتاہے۔البتہ ابھی یہ واضح نہیں ہوپایاہے کہ فیڈرل فرنٹ کے اس تیسرے محاذ میں وزیراعظم کی امیدواری پرعلاقائی پارٹیوں کااتحاد ہوگیاہے یاہوجائے گا۔کیونکہ ابھی تک تواس تیسرے محاذ کی عملی طورپرتشکیل ہی نہیں ہوئی ہے۔اگراس تیسرے محاذمیں یوپی سے سماج وادی پارٹی اوربہوجن سماج وادی پارٹی کومانا جائے توبہارسے جے ڈی یواورجنوب سے اے آئی اے ڈی ایم کے کومحاذکااتحادی سمجھاجاسکتاہے۔اگران پارٹیوں کے اتحادسے فرنٹ کاتصور بنایاگیاہے تویہ سوال بدستوراپنی جگہ موجودہے کہ کیاملائم سنگھ یادووزارت عظمی کی دعویداری سے بازآجائیں گے،کیاجے للیتاخاموش تماشائی بنی رہیں گی،کیاشردیادواپنے ارمانوں کاخون ہوتا دیکھتے رہ جائیں گے،کیانوین پٹنائیک اس معاملہ میں اپنی زبان نہیں کھولیں گے،کیاخود ممتابنرجی ان میں سے کسی بھی کہنہ مشق رہنماؤں کے واسطے وزارت عظمی کے اپنے حق سے دستبردارہوجائیں گی۔یہ اوراس قبیل کے دیگر سولات بنگال ہی نہیں ملک کے سیای حلقوں میں سراٹھائے ہوئے ہیں۔اورسب سے اہم یہ کہ اس مختلف نظریات کی حامل پارٹیاں کیاایک ساتھ ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوبھی پائیں گی۔بالفرض ہوبھی گئیں تواتحاد کتناپائیداراوردوررس ہوگااس کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔فی الحال تیسرے محاذ کامنظرنامہ تویہ ہے کہ محترمہ ممتابنرجی کے فیڈرل فرنٹ میں یہی طے نہیں ہو پایاکہ آیایہ اتحاد انتخاب سے قبل ہوگایاانتخاب کے بعد۔لیکن ایک ایساامیدوارضرورسامنے آیاگیاہے جوبزعم خویش وزارت عظمی کی صلاحیت اورمقبولیت لادعویدارہے۔واضح رہے کہ میڈیا کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ مولانا نورالرحمن برکتی نے یہ دعوی کیاہے کہ وزیراعلی ممتابنرجی نے انہیں خصوصی طوربلاکریہ باورکیاہے کہ ترنمول کانگریس آئندہ لوک سبھا انتخاب میں کم ازکم38سیٹوں پرقبضہ کی امیدکرتی ہے۔نیزمرکزپر قابض ہونے کیلئے انہیں272سیٹوں کاطلسماتی نمبرضرورت پڑے گی۔لہذامولانانورالرحمن برکتی کویہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں کی مددسے ملک کے مختلف علاقائی پارٹیوں کواس بات کاقائل کرے کہ'دیدی کی وزارت عظمی کی امیدواری میں وہ ایک ایسے تیسرے محاذکاقیام عمل میں لائے جوکانگریس اوربی جے پی لامتبادل ہو۔مولاناموصوف نے بھی ملک کے طول وعرض کادورہ کرنے کامنصوبہ بنالیاہے تاکہ وہ اس متبادل کیلئے رائے عامہ ہموارکرسکیں۔یوپی،بہاراورچنئی خاض طورسے مولانابرکتی کی پانچ رکنی ٹیم کاہدف ہے جہاں کی علاقائی پارٹیاں ممتاکی فیڈرل فرنٹ میں تیسرے محاذکا کرداراداکرے گا۔مولانابرکتی کی قیادت میں پانچ رکنی وفدمیں آل انڈیامائنوریٹی فورم کے چےئرمین ادریس علی کے علاوہ باقی تیں ناموں کاباضابطہ اعلان آئندہ16دسمبرکوہونامتوقع ہے۔سیاسی رتجزیہ نگاروں کااندازہ ہے کہ باقی تین نام بھی اقلیتی فرقہ سے ہی چنے جائیں گے۔کیونکہ مرکزپرقبضہ جمانے کیلئے فیصلہ کن ووٹوں کیلئے ملک کے مسلمانوں کی خاص ضرورت پڑے گی۔مسلمانوں کواعتمادمیں لینے کیلئے ان کے پیشوااورامام یاملی رہنماؤں کی مدد زیادہ کارگرہوتی ہے۔بابری مسجد کی شہادت،ائمہ کے مشاہیر۔اردوکاحق،ریزرویشن،وغیرہ مسئلہ نیزمسلمانوں کورجھانے کیلئے ریاست مغربی بنگال میں مسلم لیڈروں کی خاطرخواہ نمائندگی کاپروپگنڈہ ایک موثرہتھیاربن سکتاہے۔کہاجاتاہے کہ اس سلسلہ میں جامع مسجد دہلی کے شاہی امام احمدبخاری کوپہلے ہی اعتماد میں لیاجاچکاہے تاکہ ملک کے شمال یوپی اوردہلی وغیرہ میں رہنے والے مسلمانوں کومائل کرنے میں آسانی ہو۔اب دیکھنایہ ہے کہ علاقائی پارٹیوں کاایک ایسااتحاد جس کی قیادت ممتابنرجی کے ہاتھ ہو،کتنی جلدواقع ہوتاہے

Mamata Banerjee run for PMship

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں