میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:11 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-13

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:11


میری جان ! ایک اور غدار کی کہانی سنو ۔ ان حضرت کا نام روشن علی ہے اور تخلص چراغ ۔ کالج کے اردو طلبہ نے انہیں ثمر ملت سے نوازا تھا ۔ کھلا رنگ دبلے پتلے نازک سے اور چہرے پر ایک مختصر سی داڑھی جو ایک ہی نظر میں دیکھنے والوں اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے ۔ چند سال پہلے یہ حضرت شہر کی ایک یونیورسٹی کے کالج میں اردو کے ریڈر تھے ۔ تھے کا مطلب یہ ہے کہ اب نہیں ہیں ریٹائیر ہوگئے ہیں ۔ ان کا تبادلہ ضلع شریف آباد کو کیا گیا جو قطعاً سزاً نہیں تھا ۔ بلکہ یونیورسٹی کے قوانین کے عین مطابق تھا ۔ شریف آباد ، شہر سے سو سوا سو کیلو میٹر دور ہے ۔ ٹرین سے صرف دو گھنٹے کا راستہ ہے ۔ لیکن یہ حضرت ضلع میں ایک پیر پر کھڑے رہتے اور دوسرا پیر شہر میں ہوتا ۔ جب بھی موقع ملتا شہر بھاگ آتے ۔ احباب نے مشورہ دیا کہ وہ اپنی بیگم کو ساتھ رکھیں تاکہ آنے جانے کی زحمت سے بچ جائیں اور بعض منچلوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ بیگم کو اب مزید تکلیف نہ دیں ۔ نانا اور دادا بننے کے بعد یہ سب کچھ اچھا نہیں لگتا ۔ اس لیے اپنے بیٹوں اور دامادوں پر رحم کھائیں لیکن ثمر ملت نے کسی پر رحم نہیں کھایا یہاں تک کہ اپنے شاگردوں پر بھی نہیں جس دن شہر جانا ہوتا اس دن کوئی پیریڈ نہیں لیتے اور کلاس میں جاکر طلباء سے کہتے جاؤ چھٹی ۔۔۔۔۔ اردو بھی کوئی پڑھانے کی چیز ہے !اور پھر مسکراتے ہوئے فرماتے تم سب ماشاء اللہ قابل ہو ۔ امتحانات کے سامنے کتاب پر ایک نظر ڈال لو ۔ کافی ہوگا ۔۔
ثمر ملت زندہ آباد۔۔۔۔۔۔
طلباء نعرے لگاتے ہوئے کلاس روم سے باہر چلے جاتے اور کسی تھیٹر کا رخ کرتے ۔
گرما کی لمبی چھٹیوں کے بعد جب کالج کھلتا اور داخلے مکمل ہونے کے بعد ڈگری جماعتوں مین نیا بیاج آتا تو ثمر ملت بڑےغور سے اردو طلباء کی فہرس پر نظر ڈالتے اور نظرڈال کر بے چین ہوجاتے اور پھر باری باری نئے طالب علموں کو اسٹاف روم پر بلاتے اور بہت ہی رازدارانہ انداز میں ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے کہتے ، میاں ! تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ ہوش کے ناخن لو ۔ اودو پڑھ کر کیا کروگے ؟میں تو یہی مشورہ دوں گاکہ کوئی دوسری زبان لے لو جو تمہارے مستقبل کو سنوار سکے !!
اس طرح بڑی ترکیب کے ساتھ وہ اردو طلباء کو دوسری زبانوں کی طرف بھگادیتے اور اپنے شعبہ کا کام چلانے کے لیے دو چار کو اپنے ہاتھ میں رکھتے ۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے وظیفہء حسن خدمت پر جاتے ہی اردو کی جائداد ختم کردی گئی اور کیوں نہ ختم ہوتی جب کہ کوئی طالب علم اردو پڑھنے کے لیے تیار ہی نہ تھا ۔۔۔
ثمر ملت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔ مرڈرِملت زندہ باد!!



A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-11

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں