کشمیری لڑکیوں میں مارشل آرٹ سیکھنے کا بڑھتا رجحان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-22

کشمیری لڑکیوں میں مارشل آرٹ سیکھنے کا بڑھتا رجحان

Kashmir-Girls-Take-Up-Martial-Arts
جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے پیش نظر خواتین خصوصا نوجوان لڑکیوں میں دفاع کے لئے مارشل آرٹ سیکھنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ وادی کشمیر کی خواتین میں عدم تحفظ کا احساس بڑ ھ رہا ہے جس کی وجہ سے وہ مارشل آرٹ سیکھنے کا خاص اہتمام کر رہی ہیں۔ 2011کے بعد سے وادی میں قائم مارشل آرٹ سیکھانے کے مراکز میں لڑکیوں کے داخلے میں تیزی آئی ہے۔ ان مراکز کے کوچز کا ماننا ہے کہ مارشل آرٹ سیکھنے کے بعد لڑکیاں خود کو معاشرے میں زیادہ محفوظ تصور کرتی ہیں اور ان میں خود اعتمادی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ نذیر احمد نامی کوچ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں گزشتہ کچھ برسوں سے لڑکیوں کا رجحان مارشل آرٹ جیسے دفاعی کھیلوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ آج سے دس برس قبل تک یہاں کی لڑکیاں شاذو نادر ہی ان کھیلوں کی طرف متوجہ ہوا کرتی تھیں، لیکن آج معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ہمیں لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں سے بھی مارشل آرٹ سیکھنے کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ان کی زیر تربیت سیکڑوں لڑکیاں مارشل آرٹ کی تربیت حاصل کرچکی ہیں۔ ان لڑکیوں نے نہ صرف اپنے دفاع کے لیے یہ آرٹ سیکھا بلکہ اب لڑکیا ں مارشل آرٹ کے مقابلوں میں شرکت کرکے بھی اپنے لیے نام اور مقام پیداکررہی ہیں۔ طاہرہ اختر نامی ایک لڑکی نے کہا پہلے میں نے اس کورس کی تربیت اس غرض سے حاصل کی تھی کہ میں خود کا تحفظ کرسکوں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میری اس کھیل میں دلچسپی بڑھتی گئی اور پھر میں نے اسے پروفیشنل بنیادوں پر اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ۔ چھٹی جماعت کی طالبہ جس نے حال ہی میں نیشنل سطح پر مارشل آرٹ میں نمایاں کار گردگی دکھا کر گولڈ میڈل حاصل کیا ، کا کہنا تھا کہ کہ گھر سے داخلی محاذ کے ساتھ ساتھ خارجی محاذ کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے صنف نازک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ وہ تعلیم ، صنعت ، طب اور دفاعی شعبوں میں مرد کے برابر اپنا مقام حاصل کریں۔ انھوں نے کہا کہ ، مارشل آرٹ سے صنف نازک میں انفرادیت اور خود اعتمادی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ دوسری جانب کشمیر وادی میں خواتین نے مارشل آرٹس کے بین الا قومی مقابلوں میں شرکت کرکے ساتھ ساتھ کامیابیاں بھی سمیٹی ہیں۔ کشمیر میں مارشل آرٹ میں تربیت حاصل کرنے والی سکینہ اختر اور سلمی راشد نے جنوبی ایشیائی ایونٹ میں گو لڈ میڈل حاصل کیے۔ رواں برس جنوری میں سری لنکا میں منعقد ہونے والی تیسری جنوبی ایشیائی اسقے چیمپئن شپ میں ایک ایک سونے کا تمغہ اپنے نام کرنے کے بعد سری نگر سے تعلق رکھنے والی سکینہ اختر اور سلمی راشد متعدد کشمیری لڑکیوں کے لیے وجہ تحریک بن گئی ہیں۔ اسقے کی بین الاقوامی کونسل ویب سائٹ کے مطابق اسقے ہزاروں برس قدیم روایتی کشمیری مارشل آرٹ ہے۔ ماہر کھلاڑی ایک تلوار اور ڈھال کے ساتھ ساتھ مقابلے کے لیے ضرب لگانے، ٹھوکریں، مکے، پیچ جیسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ یہ دونوں سری لنکا میں 30رکنی ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھیں اور انھون نے ملک کے لیے 8میں سے 2سونے کے تمغے حاصل کیے۔ رواں برس وہ مارشل آرٹس کی مزید 3بین الاقوامی چیمپئن شپ کے لیے ہندوستان کی نمائندگی کریں گی۔ 24سالہ سلمی راشد نے ایک انٹر ویو میں بتا یا کہ بین الاقومی سطح پر سونے کا تمغہ جیتنا ایک عظیم تجربہ ہے۔ اس سے میرے اعتماد میں حیرت انگیز حد تک اضافہ ہوا ہے۔ میں ریاستی اور قومی سطح پر چاندی کا تمغہ جیت چکی ہوں ، لیکن میں ایسے غیر معمولی کارنامے کے لیے بے قرار تھی۔ کسی بھی ایتھلیٹ کے لیے بین الاقوامی سطح پر سونے کا تمغہ جیتنا ایک خواب کے سچ ہوجانے کے مترادف ہے۔ اپنے ساتھی رکن کی طرح پچیس سالہ سکینہ اختر ،پہلے ہی ریاستی اور قومی سطح پر چاندی کے تمغے جیت چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر تمغہ جیتنا میرے لیے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں اب تک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس نے نہ صرف میرا سر فخر سے بلند کیا بلکہ جس قوم اور ریاست سے میں تعلق رکھتی ہوں، یہ اعزاز اس لیے بھی باعث افتخار ہے کیونکہ یہ نوجوان خواتین جن کے پاس مارشل آرٹس میں جامعاتی ڈگری ہے، اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے خاندانوں کے سر باندھتی ہیں۔

Kashmir Girls Take Up Martial Arts Amid Growing Attacks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں