ہندوستانی سیریلوں کے بالمقابل ترکی ٹی۔وی سیریلوں کی پاکستان میں مقبولیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-02

ہندوستانی سیریلوں کے بالمقابل ترکی ٹی۔وی سیریلوں کی پاکستان میں مقبولیت

turkish-ishq-mamnu
گذشتہ دنوں میں پاکستان میں ہندوستانی ٹی وی سیریلس کافی مقبول ہوا کرتے تھے لیکن اب ترکی کے سیریل جنہیں اردو میں ڈب کیا جارہا ہے کافی مشہور ہیں ۔ "میراسلطان "اور "عشق ممنوع"جیسے ترکی کے سیریل پاکستانی مرد خواتین کے ذہنوں پر چھائے ہوئے ہیں ۔ آمنہ عمر جو ایک گھریلو خاتون اور چار بچوں کی ماں ہیں ، نے کہا کہ ان سیریلوں کے ہم عادی ہوچکے ہیں ۔ ان کو دیکھنے کے سوا کچھ اور نہیں کیا جاسکتا ۔ سیریل "میرا سلطان "کا موضوع کافی گہرا ہے کیونکہ اس میں ترکی کی سلطنت عثمانیہ کی تاریخ دکھائی گئی ہے ۔ یہ خیالات صرف آمنہ عمر کے ہی نہیں ہیں بلکہ ا ن کے شوہر بھی ان سیر یلوں کے کافی شوقین ہیں ۔ آمنہ کے شوہر عمر خان جوایک تاجر ہیں ، نے کہا کہ میری بیوی ہمیشہ یہ سیریل دیکھا کرتی ہیں اس لیے میں نے بھی انھیں دیکھنا شروع کردیا ہے ۔ ایک وقت تھا کہ جب"ساس بھی کبھی بہو تھی "جیسے ہندوستانی سیریل پاکستان میں مقبول ہوچکے تھے ان سیریلوں کے تعلق سے دلچسپی کم ہوتی چلی گئی ۔ پاکستانی میڈیا کے ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ ہندوستانی سیر یلس میں مذہبی رسومات کی بھر مار ہوتی ہے ۔ اگر پاکستانی سیریلوں میں بھی بھاری پیمانے پر اسلامی رسوم ورواج دکھائے جائیں تو ان سیریلوں کا بھی یہی حشر ہوگا ۔ ترکی کے ٹیلی ویژن سیر یلوں کواس وقت مقبولیت حاصل ہونا شروع ہوگئی جب گذشتہ سال اردو 1چیانل نے "عشق ممنوع"سیریل کی براڈکاسٹنگ شروع کی اور اب پاکستان میں کم ازکم سات ترکی سیریل دکھائے جارہے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سیریلوں کو پرائم ٹائم پر دکھایا جارہا ہے ۔ تاہم ا ن سیریلوں سے تمام لوگ خوش نہیں ہیں ۔ شدت پسندوں کاکہنا ہے کہ ان سیر یلوں میں خواتین کو ، اشتعال انگیز ، لباس میں دکھایا جارہا ہے ۔ ان دعوؤں کی تروید کرتے ہوئے ترکی سیر یلوں کے ایک مالک نے کہا کہ یہ سیریل کافی اچھے ہیں کیونکہ یہ ہماری تاریخ کا حصہ ہیں اور اس میں دکھایا جارہا ہے کہ لوگ کتنے لبرل ہیں ۔ تاہمپاکستان کے ایک سر کردہ روز نامہ نے کہا کہ ان سیریلوں کی کامیابی کی وجہ دراصل ناظرین میں پیدا ہونے والی ایک مایوسی ہے کیونکہ ان سیر یلوں کی اسکرپٹ ، کریکٹر اور دیگر چیزیں ہمارے کلچرسے میل نہیں دکھاتیں جو پہلے ہی جدید ہندوستانک کے کلچر کے زیرااثر ہے ۔ ترکی سیریل میں ان کے اپنے اقدار ہیں ان سیریلوں میں شراب نوشی ، نامناسب لباس ، اورڈ رگس کا استعمال دکھایا جارہا ہے جن کاروایتی پاکستان کلچر سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میڈیا تجزیہ نگار گیلانی نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے بھی مقبول تھے لیکن ضیاء الحق کے دور میں ان ڈراموں کی رونق ختم ہوگئی ۔ ترکی سیر یلوں پر پابندی عائد کئے جانے کے امکان کے تعلق سے گیلانی نے کہا کہ ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے بلکہ ان سیریلوں کو زیادہ سے زیادہ صرف نوٹس دی جاسکتی ہے ۔

In Pakistan, Indian soap operas give way to Turkish serials

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں