مصر - انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتاریاں جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-28

مصر - انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتاریاں جاری

قاہرہ
(رائٹر)
مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے بعد تنظیم پر دباؤ میں شدت پیدا کردی ۔ جس کے لیے اس کے متعدد حامیوں کی گرفتاری کے لیے نئی زمرہ بندی کی گئی ہے۔ ایک شخص سیاسی کشیدگی سے سڑکوں پر ہوئی جھڑپ میں ہلاک ہوگیا۔ قاہرہ کے مضافاتی علاقہ میں ایک بم دھماکہ میں 5افراد زخمی ہوگئے ۔ اس ہفتہ یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل ایک خود کش بمبار نے منگل کو دار الحکومت کے شمالی علاقہ میں 16افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ جولائی میں صدر محمد مرسی کے تختہ الٹنے والے فوجی سربراہ عبدالفتاح السیسی نے بتا یا کہ مصر دہشت گردی کا سامنا کرنے ثابت قدم رہے گا۔ واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مصری وزیر خارجہ نیبل فہمی کو فون کرتے ہوئے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور مصر میں حالیہ گرفتاریوں اور حراست کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ جان کیری نے بم حملوں کی مذمت کی تاہم انہوں نے سیاسی دائرہ کار میں جامع سیاسی کاروائی کی ضرورت پر زور نہیں دیا جس کے ذریعہ سیاسی استحکام اور جمہوری تبدیلی کی تکمیل کیلئے تمام مصریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے احترام کا اظہار کیا جاتا ہے۔ قاہرہ میں بم پھٹنے سے بس کی ایک کھڑکی کے شیشے چکنا چور ہوگئے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حملوں کی تازہ لہر میں شہریوں پر یہ پہلا حملہ تھا لیکن کسے نشانہ بنا یا گیا ہے اس کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی۔ دوسرا بم قریب پایا گیا جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ حکومت نے مرسی کی اخوان المسلمون کو چہار شنبہ کو دہشت گرد گروپ قرار دیا جس سے قبل ہوئے خود کش حملے میں ایک دن قبل شہر منصورہ میں پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنا یا گیا تھا۔ حکومت نے اخوان المسلمون پر بم اندازی واقعہ کا الزام عائد کیا جبکہ تنظیم نے اس کی مذمت کی۔ اس اقدام سے تحریک کے خلاف بڑے پیمانے پر سخت کاروائی کی سرکاری عہدیداروں کو منظوری حاصل ہوگئی ہے جبکہ تحریک کے ذریعہ 18ماہ قبل مرسی ملک کی صدارت پر فائز ہوئے تھے لیکن عوام کی جانب سے اخوان المسلمون حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے بعد فوج کے ہاتھوں معزولی کے نتیجے میں تنظیم روپوش ہوگئی تھی۔ صدر حسنی مبارک کو تاریخی شورش میں تقریبا 3سال قبل عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ مصر کو جدید تاریخ کے کسی بھی دور کے مقابلہ میں اس وقت انتشار کا زیادہ خطرہ لاحق ہے جبکہ عسکریت پسندوں کے حملوں، فائرنگ کے واقعات اور گرفتاریوں سے جموریت کو توقعات کو دھکہ پہنچا ہے۔ کل دیر گئے قاہر ہ کی سڑکوں پر کیشدگی پیدا ہوگئی جبکہ اخوان المسلمون کے حامی طلبا ء کی ایک علاقہ کے شہریوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی جہاں طلباء مظاہرہ کررہے تھے۔ وزرات داخلہ نے یہ بات بتائی۔ ہلکی پھلکی فائرنگ کا تبادلہ ہوا جبکہ ایک شخص کی ہلاکت ہوئی۔ بعد ازاں پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے ہجوم پر اشک آور گیس کے شیل برسائے۔ وزرات نے مہلوک فرد کی شناخت کے اظہار کے بغیر اپنے بیاں میں یہ بات بتائی۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتا یا کہ حکومت مصر اخوان المسلمون کے خلاف سخت کاروائی میں بہت آگے بڑھ رہی ہے تاہم اس نے بتا یا کہ اوباما انتظامیہ ردعمل کے طور پر قاہرہ میں کوئی کاروائی کا منصوبہ نہیں رکھتا ہے۔ امریکی عہدیدار نے بتا یا کہ صدر بارک اوباما کا انتظامیہ امریکہ کی حکومت کی جانب سے اخوان المسلمون کو دہشت گردی تنظیم قرار دینے کے امکان پر نہ تو غور کررہا ہے اور نہ تبادلہ خیال کررہا ہے۔ تاریخی اعتبار سے امریکہ نے اخوان المسلمون کے چند افراد کے ناموں کو امریکی تحدیداتی فہرست میں شامل کیا ہے تاہم اس نے خود تنظیم کے خلاف کسی قسم کی تحدید عائد نہیں کی۔ مصر کو دی جانے والی سالا نہ 1.3بلین ڈالر مالیاتی سالانہ رقم کے کچھ حصے کو روک دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ملک کے اولین آزادانہ منتخب صدر مملکت مرسی کی معزولی کے بعد جمہوریت کی جانب پیشرفت کا انتظار کیا جارہا تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارہ نے اپنی رپورٹ میں بتا یا کہ قانون انسداد دہشت گردی کے تحت گرفتار 16افراد پر اخوان المسلمون تنظیم کے نظریات کو فروغ دینے ، اس کی دستی ورقیوں کی تقسیم اور فوج اور پولیس کو تشدد کی ترغیت دینے کا الزام عائد کیا گیا ۔ سیکیورٹی ذرائع نے ملک گیر سطح پر اخوان المسلمون کے حامیوں کی مجموعی تعدام کم از کم 38بتائی جنہیں دہشت گرد گروپ سے تعلق رکھنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتا یا کہ اب کوئی بھی فرد جو اخوان المسلمون کے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لے گا اسے 5سال قید کی سزا دی جائے گی۔ وزرات داخلہ کے ترجمان ہانی عبد الطیف نے سرکاری ٹی وی کو یہ بات بتائی۔ قانون انسداد دہشت گردی کے تحت جن لوگوں کو ملزم قرار دیا جائے ان کی سزاے قید کی میعاد سزائے حبس دوام تک ہوسکتی ہے۔ اس تنظیم کی قیادت کرنے والوں کو سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
Egyptian police arrest Brotherhood supporters under anti-terror laws

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں