دہلی اسمبلی کے لیے بدھ کو انتخابات - مسلم امیدواروں کی تعداد 810 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-03

دہلی اسمبلی کے لیے بدھ کو انتخابات - مسلم امیدواروں کی تعداد 810

دہلی کے اسمبلی انتخابات میں،جس کے لئے رائے دہی چہارشنبہ4دسمبر کوہونے والی ہے،جملہ810امیدوارمیدان میں ہیں جن میں مسلم امیدواروں کی تعداد108ہے جو5سال قبل منعقدہ ابتخابات میں حصہ لئے مسلم امیدواروں کی تعدادکے مقابلہ میں قدرے زیادہ ہے۔دہلی کی16ملین آبادی میں مسلمانوں کا تناسب اگرچہ11فیصدہے،ارکان مقننہ کی تعدادصرف5ہے۔اہم سیاسی جماعتوں نے مسلم امیدواروں کوٹکٹس دئیے ہیں جن میں سب سے زیادہ گیارہ،گیارہ مسلم امیدواروں کوٹکٹ بی ایس پی اورسماج وادی پارٹی نے دئیے ہیں۔دہلی اسمبلی کی جملہ نشستوں کی تعداد70ہے۔2008میں منعقدہ انتخابات میں مسلم امیدواروں کی تعداد92تھی اورجملہ امیدواروں کی تعداد875تھی۔حلقہ اسمبلی اوکھلامیں مسلم امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی11ہے۔دہلی کے جملہ70حلقوں کے منجملہ زائداز6حلقوں میں مسلمانوں کاتناسب30-40فیصد ہے۔ایسے حلقوں میں اوکھلا،مصطفی آبادسیلم پور،بلیماران اور مٹیامحل شامل ہیں۔موجودہ5ارکان اسمبلی کے منجملہ4کاتعلق حکمراں کانگریس سے ہے۔ماہرسیاسی امورسنجے کمار نے وضاحت کی ہے کہ ارکان مقننہ میں مسلم نمائندگی کم کیوں ہے۔انہوں نے آئی اے این ایس کوبتایاکہ"یہ محض دہلی نہیں بلکہ ملک کی ریاستوں کی تمام اسمبلیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہے"۔دلچسپی کی بات یہ ہے کہ1980کے دہے سے بیشتر سیاسی جماعتوں کارجحان یہ رہاہے کہ مسلمانوں کو صرف ان حلقوں سے ٹکٹ دیاجائے جہاں مسلم رائے دہندوں کی تعداد زیادہ ہے۔دہلی میں کانگریس نے6مسلم امیدوارمیدان میں اتارے ہیں جبکہ بی جے پی نے صرف ایک مسلم کوامیدوار بنایاہے۔دہلی میں بی ایس پی کے انچارج رام اچل راج بھرنے بتایاکہ"ہم تمام فرقوں بشمول مسلمانوں کونمائندگی دیتے ہیں۔2008میں ہم نے6مسلمانوں کوٹکٹ دیاتھااوراس مرتبہ11مسلم امیدوارکھڑے کئے ہیں۔اسی دوران صدر سماج وادی پارٹی دہلی یونٹ اوشایادونے بتایاکہ اس مرتبہ ہم نے11مسلم امیدوارمیدان میں اتارے ہیں۔ایک سالہ قدیم پارٹی،اروندکمارکجریوال کی عام آدمی پارٹی(اے اے پی)نے بھی کانگریس کی طرح6امیدوارمیدان میں اتارے ہیں جن میں سابق ٹی وی جرنلسٹ اورپارٹی کی اہم کارکن شازیہ عملی شامل ہے۔انہیں حلقہ جنوبی دہلی سے کانگریس کی رکن اسمبلی برکھاسنگھکاسامناہے۔بی جے پی کے واحد مسلم امیدوارنظام الدین ہیں۔وہ ایک وکیل ہیں اورمٹیامحل سے تعلق رکھنے ہیں۔ایک اوراہم مسلم امیدوارشعیب اقبال ہیں جو4 مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔انہوں نے جنتادل یو سے وابستہ ہونے کے لئے گذشتہ اکتوبر میں لوک جن شکتی پارٹی(ایل جے پی)سے علیحدگی اختیارکرلی۔صدردہلی بی جے پی وجئے گوئل نے بتایاکہ"ہم،امیدواروں کوچنتے وقت مذہبی عنصرکونہیں دیکھتے،ہم امیدوارو ں کے جیتنے کی صلاحیت پرنظر رکھتے ہیں اورمستحق امیدواروں کوٹکٹ دیتے ہیں۔دہلی سیاست کے سب سے زیادہ معروف مسلم چہروں میں کانگریس کے وزیرہارون یوسف بھی شامل ہیں جوحلقہ بلیماران(قدیم دہلی)سے پانچویں مرتبہ مقابلہ کررہے ہیں۔یوسف نے کہاہے کہ کانگریس کی"انتہائی سیکولرساکھ"کے سبب اس کومسلم ووٹس ملتے ہیں۔اوکھلاکے رکن اسمبلی آصف محمدخان نے جنہوں نے آرجے ڈی سے علیحدگی اختیارکرنے کے بعدحال ہی میں کانگریس سے وابستگی حاصل کی ہے،کہاہے کہ کانگریس نے"میری کامیابی کے امکانات کے سبب"مجھے ٹکٹ دیاہے۔تاہم بعض حلقوں کاکہناہے کہ خان کی امیدواری کے سبب کانگریس کی صفوں میں کچھ کھلبلی ہے۔پارٹی میں موجودبعض لوگ اس بات پربرہم ہیں کہ خان کوکئی فوجداری الزامات کاسامناہے لیکن بتایاجاتاہے کہ چیف منسٹر شیلادکشت،سیاسی اعتبارسے ان کی پشت پناہی کررہی ہیں۔

Delhi assembly elections to be held tomorrow

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں