17/دسمبر کولکاتا پریس ریلیز
الہدی انٹرنیشنل اسکول،منشی ڈانگہ،سردار پاڑہ،ہوڑہ مغربی بنگال کاایک ممتازومنفردعلمی گہوارہ اورعربی وانگلش میڈیم اقامتی وتربیتی ادارہ ہے،جس کے قیام کامقصداسلامی ماحول میں عصری علوم کوفروغ دینا،پانچ زبانوں انگریزی،عربی،اردوہندی اوربنگلہ میں طلبہ کوایساماہربناناکہ لکھنے،پڑھنے اوربولنے میں قدرت کاملہ حاصل ہو۔اسی کے پیش نظراسکول کے انگلش میڈیم میںI.C.S.Eبورڈ کے مطابق تمام عصری کتابیں صرف انگریزی زبان میں پڑھائی جاتی ہے،جب کہ اسکول کے عربی میڈیم میںI.C.Oسعودیہ عربیہ انٹرنیشنل کریکولاآرگنائزیشن کے نصاب کے مطابق تمام کتابیں بغیرترجمہ کے صرف عربی زبان میں پڑھائی جاتی ہے۔اسکول میں پری نرسری سے لے کردسویں کلاس تک باضابطہ ومنظم اندازسے تعلیم جاری وساری ہے۔یہ ادارہ روزافزوں تعلیمی میدان میں ترقی کی راہ پرگامزن ہے،نیزاس کی مزیدتعلیمی وتربیتی ارتقاء کی خاطرمختلف مایہ نازاورتعلیمی امورکے کہنہ مشق وتجربہ کارعبقری شخصیتوں سے صلاح ومشورہ لینے کے لئے اسکول میں دعوت زیارت کی جاتی ہے،اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی آج بروز:منگل الہدی انٹرنیشنل اسکول کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کا معائنہ ہے جس کی خاطراسکول کے سکریٹری شیخ ذکی احمد مدنی اورجوائنٹ سکریٹری معین راہی کی دعوت پرمغربی بنگال ترنمول کانگریس کی سکریٹری انڈین ویمن ایسوسی ایشن کی پریسیڈنٹ عطیہ مشتاق صاحبہ اورسماجی کارکن فرح ندیم،نہال پروفیسرعبدالوارث اللہ الہدی اسکول میں تشریف لائے،تمام کلاسوں کامعائنہ کیا،طلبہ وطالبات سے ہم کلام ہوئے،ان کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کاجائزہ لیااوراپنی مسرت وشادمانی کااظہارکیا،اسی مناسبت سے ذمہ داران اسکول،اساتذہ اور معلمات کے ساتھ مذکورہ شخصیتوں کی ایک اہم میٹنگ منعقدہوئی جس میں اسکول کے سکریٹری جنرل شیخ ذکی احمدمدنی مہانوں کاشکریہ اداکیا۔عطیہ مشتاق اورفرح ندیم کوخصوصی سپاس نامہ پیش کیا،مس نوراشفاق کی جدوجہدکوسراہا،موصوف نے اس زیارت کی مناسبت سے اسکول کامختصر تعارف پیش کیا،جس کی ابتدا2001سے ہوئی،پہلے تودس سالوں تک یہ ادارہ مدرسہ کی شکل میں چل رہاتھا،دوسال قبل وقت کے تقاضہ کومدنظر رکھتے ہوئے مدرسہ کی تعدیل ہوئی،اورباتفاق اراکین الہدی انٹرنیشنل اسکول کانام دیاگیا،مقصد صرف یہ تھاکہ انگلش وعربی ڈپارٹمنٹ دونوں سمندرکے دوکنارے پہ کھڑے تھے اوردونوں میں باہمی تضادوخلاء پایاجاتاتھا،اس کودورکرنے کیلئے عربی واسلامی ماحول میں انگریزی زبان وعلوم کی تعلیم کاانتظام کیاگیا،تاکہ نونہالان قوم وملت اسلامی ماحول میں پلے بڑھیں،جس میدان میں جائیں اپنے اسلامی شناخت کوبرقرار رکھیں۔اس کے بعد موصوف نے اساتذہ کامختصر تعارف کرایا،اورنہال وعبدالوارث کی کوششوں کو سراہا۔بعدازاں نیشنل کمیشن فارمیناریٹی ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن کی کوآرڈ ینیٹرعطیہ مشتاق نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کاتذکرہ کیااورایک سروے کاذکرکرتے ہوئے کہا تعلیم اورغربت میں بنگال کے مسلمان سب سے زیادہ ہیں،کیونکہ دس ہزارلڑکیوں میں سے کوئی بھی ٹیکنیکل تک نہیں پہنچ پاتا،جب کہ دس ہزارلڑکوں میں صرف دولڑکوں کی ٹیکنیکل کے میدان میں رسائی حاصل ہوتی ہے۔اس سروے سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ آج تعلیم کے ساتھ ٹیکنیکل علم کس قدراشدضرورت ہے۔اس لئے میرامشورہ ہے کہ الہدی میں ٹیکنیکل کورس کابھی انتظام کیاکائے،توبہت خوش آئندبات ہوگی"۔اس کے بعدفرح ندیم نے اپنی خدمت وتعاون کوخلوص دل سے پیش کرنے کااظہارکیا۔نیزاسکول کی امام ابن بازلائبریری کیلئے کتابوں کے حصول کی تجاویزاورذرائع کی طرف رہنمائی کی اس مجلس میں نہال اورعبدالوارث نے اپنے قیمتی مشورے پیش کئے۔
(رپورٹ: تابش تیمی)
Educational and cultural activities of AlHuda International School Howrah
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں