28/نومبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
مرکزی کابینہ نے آج پارلیمنٹ میں پیشکشی کیلئے ایک رپورٹ کومنظوری دے دی ہے جس میں تمام فساد متاثرین کیلئے معاوضہ کی یکساں پالیسی کی سفارش کی گئی ہے اور دہشت گردی کے معاملات میں غلط طورپر ماخوذ اقلیتی نوجوانوں کومعاوضہ دینے پرزوردیاگیاہے۔حکومت نے سال2010-11ء کیلئے اقلیتوں کے قومی کمیشن کی18ویں سالانہ رپورٹ پرکاروائی رپورٹ کومنظوری دے دی ہے جس کے ساتھ وزارت اقلیتی امورکااس سال تیار کردہ ایک ضمنی نوٹ بھی منسلک ہے۔اس وقت کے قومی اقلیتی کمیشن محمدشفیع قریشی نے رپورٹ میں کی گئی اپنی سفارشات میں کہاتھاکہ پولیس اکیڈیمی اورریاستی پولیس کے ہیڈکوارٹرس میں لیکچرس،ورکشاپس اورسمیناروں کے ذریعہ وقفہ وقفہ سے پولیس کو اقلیتوں کے تعلق سے حساس بناناچاہےئے۔انہوں نے نے کہاتھاکہ دہشت گردی سے متعلق واقعات میں نوجوان مسلم لڑکوں کی گرفتاری سے مسلم فرقہ میں عدم سلامتی کا احساس پیداہواہے۔جومتاثرین بے قصور ثابت ہوں اور عدالتوں کی جانب سے بری قراردئیے جائیں ان کی بازآباد کاری کی جانی چاہئے اورانہیں معاوضہ دینا چاہیے۔انہوں نے کہاتھاکہ کسی بھی فرقہ یاذات سے قطع نظرتمام فسادمتاثرین کیلئے یکساں معاوضہ کی پالیسی ہونی چاہےئے۔انہوں نے یہ بھی سفارش کی تھی کہ خصوصی نامزدعدالت کے ذریعہ مالیگاؤں دھماکے کے متاثرین کیلئے تیزرفتارمقدمہ چلانا چاہےئے اوران بے قصورافرادکوہارکرناچاہےئے جنہیں گرفتار کیاگیاتھا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ ان پولیس ملازمین کے خلاف کاروائی بھی کی جاسکتی ہے جنہوں نے ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام نہیں دئیے۔قومی اقلیتی کمیشن نے2012ء میں یہ رپورٹ حکومت کو پیش کی تھی۔قومی اقلیتی کمیشن کے صدر نشین وجاہت حبیب اللہ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاتھاکہ کمیشن نے ایسے کیسوں میں کاروائی کرتے ہوئے بعض حفاطتی اقدامات کی سفارش کی تھی اورایسے معاملات میں پولیس کی کاروائی کے تعلق سے اقلیتوں کی تشویش کودور کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وزارت داخلہ نے احساس ظاہر کیاتھاکہ قانونی راہیں طلب کرنے کے خواہاں دہشت گردی کے ملزمین کے لیے پہلے سے ہی مناسب دستوری وسلامتی کے تحفظاتی اقدامات موجودہیں۔کابینہ کے اجلاس کے بعدپی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراقلیتی امور کے رحمن خان نے کہاکہ وزارت داخلہ کوقومی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ پرکوئی اعتراضات نہیں ہیں لیکن اس نے بعض خیالات کااظہارکیاجواس نے قومی اقلیتی کمیشن کی سالانہ رپورٹ کے اپنے ردعمل کے طورظاہرکےئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے آج پارلیمنٹ میں پیشکشی کیلئے اس رپورٹ کومنظوری دے دی اوراس سلسلہ میں آگے کی کاروائی کی جائے گی۔کابینہ میں آسام میں قانون سازکونسل کی تشکیل کوبھی منظوری دے دی۔جہاں60سال قبل اسے منسوخ کیاگیاتھا۔وزیراعظم منموہن سنگھ کی صدارت میں منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں اس تجویزکومنظوری دی گئی۔کابینہ نے مہاراشٹراکے کوئناعلاقہ میں گہرائی تک سائنٹفک ڈرلنگ،لائبریریزکوعصری بنانے کی تجویز،کپاس کی پیاکچنگ کے لازمی استعمال،ریاستی تقسیم کارکمپنیوں کی مالی امدادسے متعلق ترامیم کومنظوری دی۔Cabinet accepts uniform compensation policy for riot victims
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں