اسلام آباد
( پی ٹی آئی)
پاکستان کی اصل تحقیقاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کے کیس کی جانچ آخری مرحلہ میں ہے اور یہ اشارہ دیا ہے کہ سابق ڈکٹیٹر کی پریشانیوں کا خاتمہ نہیں ہوا ، باوجود کہ انہیں تمام چار بڑے کیسس میں ضمانت مل چکی ہے۔ مشرف مسلسل وزرات داخلہ کے کنٹرول اگزٹ ( ای سی ایل ) میں ہیں جس نے انہیں ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کی ہے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے نے صرف چند گواہوں کے بیان قلمبند کئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی۔ مشرف بغاوت کے کیس میں ہیں جس کا تعلق 2007میں ان کی جانب سے نافذ کردہ ایمرجنسی سے ہے۔ جانچ جاری ہے اور یہ مقررہ وقت میں مکمل ہوجائے گی۔ اب صرف مزید گواہوں کے بیا نات قلمبند کرنا باقی ہے۔ ذرائع نے یہ بات پی ٹی آئی کو بتائی۔ ای سی ایل ایک ایسا خاص کیس ہے اور ایف آئی اے بھی انہیں ای سی ایل کے اپنے کیس میں نہیں رکھنا چاہتی ہے کیونکہ ان کے بیان کو ابھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ اگر چیکہ حکومت نے جون میں بغاوت کے کیس کی تحقیقات کا حکم دیدیا تھا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے 12اکتوبر کو کہا تھا کہ انہوں نے ایف آئی اے سے کہا تھا کہ تیز رفتار جانچ مشرف کے خلاف کی جائے گی تاکہ معاملہ کو 6ماہ میں منطقی انجام دیا جاسکے۔ مشرف کے خلاف کیس دستور میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ذریعہ تبدیلی کے تحت 2007میں درج کیا گیا اور ایمرجنسی تک اسی سال 15دسمبر تک بر قرار رہی۔ جولائی 2009میں سپریم کورٹ نے ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر دستوری اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔ مشرف اس ہفتہ لال مسجد کے امام کی ہلاکت کے کیس میں ضمانت ملنے پر نظر بندی سے باہر ہوئے۔
Probe in treason case against Musharraf in final stage
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں