پٹنہ بم دھماکوں میں پکڑے گئے پنکج کا کیا ہوا؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-03

پٹنہ بم دھماکوں میں پکڑے گئے پنکج کا کیا ہوا؟

patna-blasts-pankaj
27/ اکتوبر کو پٹنہ دھماکے میں جس مشتبہ فرد کو پولیس نے پکڑا وہ چیخ چیخ کر اپنا نام "پنکج" بتا رہا تھا۔ لیکن چند ہی گھنٹوں بعد جو نام پولیس نے بتایا وہ "امتیاز" تھا۔
پولیس نے پنکج کو دھماکے کے فوری بعد پکڑا تھا۔ پھر کیا ہوا ؟

سوال یہ ہے کہ آخر پنکج امتیاز کیسے بن گیا ؟ یا پھر اگر وہ امتیاز تھا تو اسے وہاں موجود بی جے پی کے مقامی رہنماؤں نے ( پنکج کو ) بی جے پی کا کارکن کیوں بتایا ؟ قارئین نیچے دئے گئے یو ٹیوب لنک پر دیکھ سکتے ہیں کہ یہ نوجوان خود کو "پنکج کمار" بتا رہا ہے۔

ہم یہاں Beyond Headlines کی مکمل رپورٹ شائع کر رہے ہیں تاکہ قارئین سمجھ سکیں اور حقیقت کے کچھ پوشیدہ پہلو سامنے آ سکیں -

ہمیشہ سست رہنے والی پٹنہ پولیس نے اس بار ایسی چستی ایسی پھرتی دکھائی کہ فوراً جائے واردات پر ' دہشت گرد ' کو دبوچ لیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ چلاتا رہا کہ میں بے گناہ ہوں اور میرا نام پنکج ہے۔ اور صرف وہی نہیں، بلکہ بی جے پی کے کارکنوں نے بھی ہنگامہ کیا کہ وہ بے گناہ ہے اور بی جے پی کا کارکن ہے۔ لیکن پولیس نے ان کی ایک نہ سنی۔

نیوز-24 کی ویڈیو کلپ یہاں دیکھی جا سکتی ہے :
Patna Bomb blast suspect arrested
دوسرے چینلز پر بھی اس فوٹیج کو دکھایا گیا تھا جس میں واضح طور پر پکڑے گئے مشتبہ کے گلے میں بی جے پی کا پرچم بھی آسانی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری خاص بات یہ کہ سارے اخبارات کے کیمرے اس مشتبہ کے چہرے پر چمکتے رہے ، لیکن کسی نے اس کی تصویر اپنے اخبار میں نہیں شائع کی ہے۔
شاید یہ مسئلہ کا حل ہی تھا کہ جو اپنے آپ کو پنکج بتاتا رہا، وہ اب ےنل عرف امتیاز بن چکا تھا۔ جس مشتبہ کو بی جے پی کے کارکن اپنا کارکن بتاتے رہے تھے، اسے فوری طور پر آئی ایم کا ماسٹر مائنڈ بنا دیا گیا۔ مودی کا حامی ایک پل میں بھٹکل کا ساتھی بن چکا تھا۔

ایک انگریزی ویب سائٹ (firstpost.com) کی غلطی کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اتنی ذمہ دار ویب سائٹ ایسی سنگین غلطی کس طرح کر سکتی ہے؟ اس ویب سائٹ نے شام 6:35 پر یہ خبر شائع کی کہ بہار ڈی جی پی کے مطابق تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، جن کے نام رام نارائن سنگھ، وکاس سنگھ اور منا سنگھ ہیں۔ خبر تیزی کے ساتھ لوگوں تک پہنچتی رہی ، لیکن بعد میں اس کے نیچے کچھ یوں تردید شائع کر دی گئی کہ :
Correction : "We regret putting up an earlier update where we mentioned the three deceased as suspects because of an erroneous report".

شاید ایسا پہلی بار ہوا ہو کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو کچھ زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی۔ زیادہ چھاپے نہیں مارنے پڑے۔ بس دو تین چھاپوں میں ہی کام کی تکمیل ہو گئی۔ ورنہ اب تک تو یہی ہوتا آیا ہے کہ ہماری سیکورٹی ایجنسیاں اناً فاناً چھاپہ مارتی ہیں ، مشکوک لوگ پکڑے جاتے ہیں اور ان کے پاس سے یہ چیزیں ضرور برآمد ہوتی ہیں:
اردو کا ایک اخبار ، پاکستان کا جھنڈا ، انڈین مجاہدین یا سیمی کی طرف سے شائع شدہ مواد، میڈ ان پاکستان اسلحہ ، غیر ملکی کرنسی ۔۔۔
( گویا دہشت گردی کے آقا دہشت گردوں کو ہر دھماکے سے پہلے ایک خاص قسم کی کٹ سے لیس کرکے بھیجتے ہیں۔ دھماکے کی جگہ مختلف ہو سکتی ہے۔ دھماکے کا وقت مختلف ہو سکتا ہے، مگر یہ کٹ جسے سیکورٹی ایجنسیاں برآمد کرتی ہیں ، ہمیشہ ایک سی ہوتی ہے۔ کبھی نہیں بدلتی ۔) ، لیکن اس بار ان سب کے بجائے مشتبہ فرد کے ٹھکانے سے ڈیٹونیٹر ، سی ڈیز، تصاویر ، تار ، کانچ کی گولیاں ، قلم ڈرائیو، ہتھوڑی ، کیروسن تیل، دھماکہ خیز مواد میں استعمال کرنے والے فیوذ ضرور ملے ہیں۔ اور ایک اور اہم چیز جو حاصل ہوا ہے، وہ ہے اردو ادب!

ایسا پہلی بار ہوا کہ دہشت گرد اپنے جیب میں اپنے ساتھیوں کا نمبر اپنے ساتھ لے کر آیا تھا۔ تاکہ ہم اگر ڈوبے تو ساتھ میں اپنے ساتھیوں کو بھی لے ڈوبیں گے صنم ۔۔۔ ورنہ ہمیشہ سے یہی ہوتا آیا ہے کہ دھماکہ کوئی بھی ہو ، کہیں بھی ہو ، کیسا بھی ہو، خفیہ ایجنسیوں کے ذرائع سے ماسٹر مائنڈ کا نام آدھے گھنٹے کے اندر اندر ہی فلیش ہونا شروع ہو جاتا تھا اور وہ انہی میں سے کوئی ایک ہوتا تھا۔ ریاض بھٹکل ۔ اقبال بھٹکل ۔ یاسین بھٹکل ۔۔۔ احمد سدھی باپا عرف شاہ رخ عرف یاسین احمد ۔ الیاس کشمیری ۔ حافظ سعید ۔ لکھوی ۔۔۔ ( گویا یہ ماسٹر مائنڈ کارنامہ کو انجام دیتے ہی ہندوستانی سیکورٹی ایجنسیوں کو فون کر کے رپورٹ دیتے ہوں گے کہ سرکار! کام ہو گیا، اب آپ نام آگے بڑھا سکتے ہیں۔ )
لیکن بھٹکل تو اس بار جیل کی ہوا کھا رہا ہے، تو شاید اس کے دوست کام کو سنبھال رہے ہیں۔

What happened to suspected Pankaj who get caught in Patna blasts? Article: Irshad (naukarshahi.in)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں