24/نومبر نئی دہلی ایس۔این۔بی (سلیم صدیقی)
سہار نپور میں زیر تعمیر میڈیکل کالج کا نام تبدیل کرکے اسے عظیم مجاہد آزادی شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒ نام سے منسوب کردیا گیا ہے۔ اب سہارنپور میڈیکل کالج شیخ الہند مولاما محمود و حسن میڈیل کالج کے نام سے جانا جائے گا۔ یہ اعلان آج شام اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے لکھنو ء میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر سماج وادی پارٹی کے سر براہ ملائم سنگھ یادو، جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی ، جاوید عثمانی ، مولانا عبد العلیم اور آشو ملک بھی موجود تھے۔ مولانا سید ارشد مدنی نے روزنامہ راشٹریہ سہارا سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو سے کہا کہ شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒ جیسا عظیم مجاہد آزادی ہندو اور مسلمانوں میں کوئی نہیں ملے گا، جنہوں نے ملک سے باہر مالٹا میں 3سال 7ماہ تک قید و بند کی صعوبتوں کو جھیلا۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒ ہی وہ شخصیت تھی جس نے 1920میں مہاتما گاندھی کو ، مہاتما کے لقب سے نوازا اور پھر جمعیتہ علماء ہند کے فنڈ سے گاندھی جی کا ملک گیر دورہ کرایا۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن کی تحریک پر ہی افغانستان میں ہندوستان کی جلا وطن سرکار قائم ہوئی جس کا صدر راجہ مہندر سنگھ اور وزیر اعظم مولانا برکت اللہ کو بنا یا گیا تھا۔ علاوہ ازیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں بھی وہ شامل تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اسی لئے ان کا مطالبہ ہے کہ چونکہ شیخ الہند سہارنپور کے میڈیکل کالج کو اس عظیم مجاہد آزادی کے نام سے منسوب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اس تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی گئی ہے اکھلیش یادو کو چاہئے کہ وہ اس تاریخ کو زندہ کریں۔ تمام باتوں کو بغور سننے کے بعد اکھلیش یادو نے ایک پریس کانفرنس طلب کی اور اس میں واضح طور پر یہ اعلان کردیا کہ سہارنپور میڈیکل کالج کا نام تبدیل کرکے شیخ الہند ؒ مولانامحمود الحسن میڈیکل کالج کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلی نے بتا یا کہ اس کالج کا تقریبا 80فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ باقی 20فیصد کام کو بھی جلد ہی مکمل کراکے اگلے سال تک اس کالج کو شروع کردیا جائے گا۔ اکھلیش یادو کے اس اعلان کے بعد مولانا سید ارشد مدنی نے ان کے ساتھ ساتھ ملائم سنگھ یادو کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک مثبت قدم اٹھا یا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو کی جانب سے ملک کے عوام با لخصوص مسلمانوں کو ایک تحفہ ہے جس کہ ہم قدر کرتے ہیں ۔ انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ان سے یہ کام لیا۔ انہوں نے آشو ملک کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے اور نتیاجی کے درمیان ایک رابطے کا کام کیا اور اس کام کو انجام دینے میں بھر پور تعاون کیا۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں