بین الاقوامی قانون کی صورت گری میں ایشیائی ممالک کا رول اہم - حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-15

بین الاقوامی قانون کی صورت گری میں ایشیائی ممالک کا رول اہم - حامد انصاری

نائب صدر جمہوریہ حامدانصاری نے اس بات کااظہار کرتے ہوئے عالمگیریت کو فروع دینے مختلف اقدامات ناگزیرہیں،آج ایشیائی ممالک سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قانون میں عزم وارادہ کے ساتھ شامل ہوجائیں تاکہ اسے ہمہ گیرخطوط پرقابل قبول بنایاجاسکے۔نائب صدر جمہوریہ نے ایشین سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء کی چوتھی2سالہ کانفریس کا افتتاح کرتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان اوردیگرایشیائی ممالک مقتدراعلی ریاستوں کے درمیان تعلقات کو بین الاقوامی قانون کے طابع رکھنے کو یقینی بنانے اور طاقت کے عدم استعمال کے عہدکے پابندہیں لہذااس کی صورت گری سے متعلق اس کی وابستگی کا مقصد ضروری قومی مفادات کا تحفظ ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ بین الاقوامی قانون اورقومی اقتدار علی میں آج جوٹکراؤ موجودہے اس پرسرگرم مباحث جاری ہیں جب کہ بین الاقوامی قانون اور معیارات کی روشنی میں کسی بھی حکومت کی داخلی سرگرمیوں کے بارے میں رائے قائم کرنے کا رجحان فروع پارہاہے۔انھوں نے بتایا کہ عموی تاثر یہ ہے کہ قومی ریاست بین الاقوامی امور کی ابتدائی اکائی ہوتی ہے اور صرف حکومتیں ہی رضاکارانہ طور پروعدے کرسکتی ہیں۔20ویں صدی کے دوسرے50سالہ عرصہ میں بین الاقوامی قانون لازمی طورپر مختلف حکومتوں ،اقوام متحدہ اوردیگر بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان سیاست اور معاشی تعلقات سے مربوط رہاہے۔تاہم1990ء سے اور21ویں صدی کے پہلے دہے کے دوران بین الاقوامی قانون میں ٹھوس اورادارہ جاتی اصطلاحات میں اہم ارتقاء رونماہواہے۔انھوں بتایا کہ اب یہ قانون قواعد اوراداروں کے ایک وسیع ترجال میں تبدیل ہوگیا ہے جس کا تعلق غیرسرکاری تنظیموں کی ذمہ داریوں اوران کے رول سے مربوط اوران کی یکسوئی کرنابھی ہے جس میں افراد بھی شامل ہیں۔انصاری نے بتایا کہ موجودہ دورکابین الاقوامی قانون لاکھوں افراد کی زندگیوں پراثرانداز ہے جب کہ اس کے ذریعہ تجارت،کاروبار،بین قومی جرائم،انسانی اسمگلنگ،موسمی تبدیلی،دہشت گردی،سائبرجوائم،بدعنوانی،ایذارسانی،دانشورانہ حق جائیداد،حقوق اطفال وخواتین،معذورافراد کے حقوق،قزاقی اوردیگرمتعددمسائل ہے۔

Address legal-cultural disconnects in international laws: Hamid Ansari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں