رابندر سرانی کی وقف مسجد کی زمین پر مارکیٹ کمپلیکس تعمیر کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-12

رابندر سرانی کی وقف مسجد کی زمین پر مارکیٹ کمپلیکس تعمیر کی تجویز

42نمبر میں واقع رابندر سرانی میں مرحوم حافظ جمال الدین وقف اسٹیٹ ہے جو مسجد کیلئے وقف کی گئی ہے۔ اس مسجد کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے مسلمانوں میں اضطراب پایا جارہاہے۔ معاملہ وقف بورڈ کے ٹریبونیل میں زیر غور ہے اور تنازع اب بھی برقرار ہے۔ پہلے یہ خبر تھی کہ 151نمبر پریمیس پر رہائشی فلیٹ پر وموٹروں کے ذریعہ بنائے جارہے ہیں لیکن اب یہ خبر ملی ہے کہ وہاں رہائشی فلیٹ نہیں بلکہ مارکیٹ کمپلیکس کیلئے بنائے جانے کی تجویز ہے۔ اس محوزہ مارکیٹ کمپلیکس کیلئے بلڈنگ پلان موصول ہوا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ یہاں رہائشی فلیٹ نہیں بلکہ مارکیٹ کمپلیکس بنانے کا کام ہو رہاہے لیکن وقف بورڈ مصلیان حافظ جمال الدین مسجدویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے شکایت کئے جانے کی وجہ سے فی الحال تعمیراتی کام بند ہے۔ رابندر سرانی میں واقع وقف مسجد کی زمین پر 151پریمیس میں جو غیر قانونی تعمیرات کے بلڈنگ پلان کو دیکھنے سے یہ صاف پتہ چلتا ہے کہ وہاں مارکیٹ کمپلیکس بنانے کی تجویز ہے ۔ بلڈنگ پلان کے مطابق مارکیٹ کمپلیکس G+4یعنی گراؤنڈ فلور کے علاوہ 4منزلہ تعمیر ہوگی ۔ فی الحال گراؤنڈ فلور ، فرسٹ فلور اور سکنڈر فلور کے پلان ملے ہیں۔اس پلان کے بطابق گراؤنڈ فلور پر کل 30دکانیں ہوں گی جو کہ کل 5511اسکوئرفٹ پرمشتمل ہوگی ۔ فرسٹ فلور پر کل 37دکانیں تعمیر کی جائیں گی۔ موصولہ اطلاع کے مطابق یہ تمام دکانیں مہنگی قیمت پر دی جارہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق 30سے40ہزار روپے فی اسکوئر فٹ کی درسے دئیے جانے کی تجویز ہے۔ ا گرگراؤنڈ فلور کی تمام 30دکانوں کو ہی لے لیں تو اس کے حساب سے کل 16.50کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی اور کل تینوں فلور سے تقریبا 50کروڑ روپے کی آمدنی ہونے کی امید ہے۔ اس وقف زمین پر بننے والے مارکیٹ کمپلیکس سے جو بھی آمدنی ہوگی اسکے تینوں متولی کو ہی فائدہ ہوگا اور کیونکہ وقف بورڈ کو اس مارکیٹ کمپلیکس کے تعلق سے تمام تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے ۔ مصلیان حافظ جمال الدین مسجد ویلفیئر سوسائٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس غیر قانونی تعمیرات کے خلاف معاملہ فی الحال وقف بورڈ میں ہے۔ بہت ہی جلد ہائی کورٹ میں قانونی لوگوں میں شدید بیزاری پائی جارہی ہے اور مقامی افراد بھی سوسائٹی کی حمایت میں ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں