حکومت کے ہر فیصلہ کو شبہ کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-30

حکومت کے ہر فیصلہ کو شبہ کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا - سپریم کورٹ

حکومت کے تمام فیصلوں کواگرشک وشبہ کی ں نظرسے دیکھاگیاتوحکومت کی کارکردگی ٹھپ ہوکررہ جائے گی۔سپریم کورت نے احمدآباد میں بین الاقوامی مالیاتی خدمات سٹی فروغ دینے حکومت گجرات کے فیصلہ کوبرقراررکھنے ہوئے یہ ریمارک کیا۔گجرات کی حکومت ایک خانگی کمپنی کے تعاون سے فینانشیل سروسس سٹی فروغ دے رہی ہے جس پرسی اے جی نے اعتراض کیا۔عدالت عظمی نے کہاکہ اگرچہ کمپٹرولراینڈآڈیٹرجنرل آف انڈیا(سی اے جی)پارلیمانی نظام میں ایک کلیدی حیثیت کی حامل ہے لیکن ریاست کوچلانے والی حکومت ہوتی ہے اور وہ عوام کوجواہدہ ہوتی ہے،جسٹس کے ایس رادھاکرشنن اورجسٹس اے کے سیکری پرمشتمل بنچ نے کہاکہ حکومت کے کسی اقدام کوصرف اس بنیادپرغیرواجبی قرارنہیں دیاجاسکتاکہ اس کے لئے ٹنڈرس جاری نہیں کئے گئے اورعوامی ہراج عمل میں نہیں لایاگیا۔بنچ نے کہاکہ اگرحکومت کے ہرفیصلہ کوشبہ کی نظرسے دیکھاگیااورمائیکرواسکوپ سے نظررکھی گئی تب نظم ونسق ٹھپ ہوکررہ جائے گا۔فیصلہ سازافرادکام کرنے کاجذبہ کھوبیٹھیں گے۔فیصلہ سازکے کسی اقدام پرتنقیدکرنایااس پرتبصرہ کرناآسان ہے۔بعض مرتبہ ریاست یااس کے انتظامی عہدیداروں کی جانب سے لئے گئے فیصلے غلط ہوسکتے ہیں اوربعض مرتبہ اس سے متوقع نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔بنچ نے یہ بھی کہاکہ تنقیدوں کاپارلیمانی جمہوریت میں ہمیشہ خیرمقدم کیاجاتاہے۔لیکن جوفیصلہ نیک نیتی اوراخلاص کے ساتھ کیاجائے اس پراعتراض نہیں کیاجاسکتا،خواہ یہ فیصلہ آگے چل کر غلط کیوں نہ ثابت ہوجائے۔اس مقدمہ میں ریاستی حکومت نے بین الاقوامی فینانشیل سروسس سٹی کوایک خانگی کمپنی کے تعاون سے فروغ دینے کا22مارچ2011ء کومعاہدہ کیااوراس مقصدکے لئے جی آئی ایف آئی کمپنی لمیٹیڈ کو412ایکراراضی مختص کی گئی۔کمپنی کواراضی مختص کرنے کے فیصلہ کوعدالت میں چیلنج کیاگیااوراس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیاگیا۔سی اے جی بھی اپنی رپورٹ میں پراجکٹ پراعتراض کیاتاہم عدالت عظمی نے ان تمام اعتراضات کومستردکردیا۔

All government decisions can't be seen with suspicion: Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں