درگاہ امام الدین فردوسی کی اراضی فروخت - دہلی وقف بورڈ لاعلم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-30

درگاہ امام الدین فردوسی کی اراضی فروخت - دہلی وقف بورڈ لاعلم

دہلی وقف بورڈہمیشہ کی طرح میٹھی نیندسوتارہااورحضرت نظام الدین میں تکوناپارک قبرستان میں واقع درگاہ امام الدین فردوسی کے3300مربع یارڈکے پلاٹ کوبہت خاموشی کے ساتھ فروخت کی گئی وقف کی اس زمین کی پاورآف اٹارنی امرتسرپنجاب میں کرائی گئی ہے۔حیرت انگیزبات یہ ہے کہ دہلی قف بورڈ کے ذمہ داران کو ابھی تک اس کاعلم بھی نہیں ہے،یاپھروہ اس سے جان بوجھ کرلاعلم ہونے کاڈرامہ کررہے ہیں۔تکوناقبرستان واقع درگاہ امام الدین فردوسی کی3300اکوائریارڈیعنی تقریبا3017میٹرکایہ پلاٹ جوخسرہ نمبر226/a/bپرواقع ہے اور وقف بورڈ کی ملکیت ہے،یہاں رہنے والی چاند بی نے حلیم خان ولدمحمدنعیم خان ساکن محلہ بجوری ٹولانزدرگاہ حافظ جمال رام پورکے ہاتھوں فروخت کردیاہے۔موصولہ دستاویزات کے مطابق اس اراضی کی پاورآف اٹارنی امرتسرمیں31اکتوبر2011کوکرائی گئی ہے،جسے بعد میں اسی سال27فروری کودہلی میں نوٹری پبلک کے یہاں رجسٹرڈکرایاگیاہے۔اس زمین کی فروخت کتنے میں ہوئی ہے یہ بات واضح نہیں ہوپائی ہے لیکن نظام الدین کاجوسرکل ریٹ اس وقت204600روپے ہے۔اس حساب سے فروخت کی گئی اراضی کی قیمت61-62کروڑکے قریب ہے لیکن اگربازاربھاؤکی بات کی جائے تویہ اراضی ایک سوکروڑروپے سے زیادہ کی ہے۔اس زمین کاسوداچاندبی ولدمرحوم امیرعالم سلطانی اوزوجہ عرفان میاں کی جانب سے کیاگیاہے۔امرتسرسے جورجسٹری کرائی گئی ہے اس کے ساتھ ایک حلف نامہ پیش کیاگیاہے جس میں کہا گیاہے کہ مرحوم شفیق احمدمیاں ولدشفیع احمد،ساکن درگاہ امام الدین فردوسی نے اس جگہ کے مالکانہ حقوق امیرعالم سلطانی نے5جون1971 میں ایک وصیت کے ذریعہ اپنے بعداس جگہ کے حقوق اپنی بیٹی چاندبی کے نام منتقل کردئے تھے۔اسی وصیت کی بنیادپرچاندبی نے اس جگہ کو فروحت کیاہے۔پاورآف اٹارنی میں چاندبی اوران کے شوہرکی جانب سے ایک حلف نامہ بھی لگایاگیاہے۔اس انکشاف کے بعد روزنامہ راشٹریہ سہارا نے وقف بورڈکے سی ای او سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔دفترسے بتایاگیاکہ سی ای اوعلی اشرف بیمارہیں اورچھٹی پرہیں۔جب اس سلسلے میں نگراں مساجدحافظ محفوظ سے بات کی گئی توانہوں نے اس بات کا اعتراف کیاکہ ان کی معلومات کے مطابق یہ جگہ وقف بورڈکی ہے اورجولوگ وہاں رہتے آئے ہیں وہ قابض ہیں۔سیکشن آفیسرخورشیدفاروقی کا کہناتھاکہ انہیں اس بارے میں کوئی علم ہی نہیں ہے۔دفترکازیادہ ترعملہ الیکشن کے کام میں لگاہواہے۔اگرڈاک میں کوئی اطلاع ہوگی توابھی ڈاک نہیں کھلی ہے۔جب ان سے سوال کیاگیاکہ آپ توصرف یہ بتائیے کہ یہ وقف بورڈکی ہے یانہیں توان کاجواب تھاکہ وہ کل ٹیم بھیجیں گے،جوتفتیش کرکے بتائے گی ابھی وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔دہلی وقف بورڈکے رکن مفتی اعجازارشدقاسمی کاکہناتھاکہ بلاشبہ یہ جگہ وقف بورڈکی ہے۔وہ تمام جگہ قبرستان اوردرگاہ کی ہے اوروہاں کسی کی ذاتی زمین کہاں سے آگئی۔انہوں نے کہاکہ قومی امکان ہے کہ فرضی دستاویزات کی بنیادپریہ پاورآف اٹارنی کرائی گئی ہے۔اس کی مکمل تفتیش کرائی جائے گی۔دہلی اقلیتی کمیشن کے چےئرمین صفدرایچ خان جنہوں نے گزشتہ دنوں تکوناقبرستان میں جاری غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے لیفٹیننٹ گورنرکوخط بھیجاتھا،انہوں نے اس معاملے پر کہاکہ اگر یہ بات صحیح ہے تویہ ایک بہت سنگیں معاملہ ہے اورمعاملے میں وقف بورڈکوفوری طورسے حرکت میں آناچاہئے اوراس پورے معاملے کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ صرف وقف بورڈکے سیکشن افسرکے ایس ایچ اوکوخط بھیج دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔وقف بورڈکی ٹیم کوپولیس کوساتھ لے کروہاں خودجاکرکرروائی کرنی چاہیے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں