29/نومبر لکھنؤ ایس۔این۔بی
بابری مسجد مقدمہ سے متعلق23دستاویز غائب ہوجانے کے معاملہ میں سی بی آئی کے ذریعہ دستاویزتلاش کرنے کے لیے ہائی کورٹ کی لکھنوبنچ نے معاملہ پراپنافیصلہ محفوظ کرلیا۔یہ حکم جسٹس امتیازمرتضی اورجسٹس ڈی کے اپادھیائے کی بنچ نے اکھل بھارتیہ ہندومہاسبھاکے رکن کملیشورناتھ رائے کی مفادعامہ کی رٹ پردیا۔رٹ میں کہاگیاکہ بابری مسجد۔رام جنم بھومی مقدمہ سے متعلق23دستاویزغائب ہیں ،اس پرمقدمے کی سماعت کرنے والی سہ رکنی بنچ کے حکم سے9ْْْ/جولائی2009کورپورٹ درج کی گئی تھی اس پرریاستی حکومت نے2009میں اس معاملہ کوسی بی آئی کے سپردکردیا۔اس وقت کی وزیراعلی مایاوتی نے کہاتھاکہ یہ دستاویزبی جے پی کی حکومت میں غائب ہوئے ہیں لیکن تبھی سی بی آئی نے اس معاملہ میں فائنل رپورٹ لگائی اوریہ کہاکہ ان23دستاویزمیں سے صرف7دستاویزملے ہیں اوربقیہ دستاویز کومعیاری کی مدت کے باہرہوجانے کی وجہ سے ان کو ختم کردیاگیا۔رٹ میں یہ بھی کہاگیاکہ جب22ْْْ/جون2010کو سی بی آئی نے فائنل رپورٹ داخل کی تو ریاستی حکومت کی اس وقت کی وزیراعلی نے اس فائنل رپورٹ کے خلاف اعتراض داخل نہیں کیا۔اس بناپر24-9-2011کو فائنل رپورٹ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے منظورکرلیا۔درخواست دہندہ نے بی جے پی پرالزامات لگاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کے دورحکومت میں یہ اہم اورتاریخی23دستاویزات غائب کیے گئے،جس کوسی بی آئی نے سنجیدگی سے تحقیقات نہ کرکے یہ حلف نامہ دے دیا،معیادباہرہونے کی وجہ سے ان کوجلا دیاگیا،لیکن سی بی آئی نے یہ نہیں بتایاکہ کب اورکس کے حکم سے ان اہم اورتاریخی23دستاویزکوجلادیاگیا۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں