29/نومبر سرینگر یو۔این۔آئی
سیکوریٹی فورسس کی جانب سے 2010میں فائرنگ میں مبینہ طورپردونوجوانوں کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل کرنے کے لئے مزیدوقت دینے سے انکارکرتے ہوئے جموں وکشمیرہائیکورٹ نے انسپکٹرجنرل پولیس(کشمیررنیج)کوہدایت دی ہے کہ تحقیقات کوآگے بڑھانے کے لئے اندرون ایک ہفتہ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیں۔بسااوقات اس عدالت کی جانب سے صادرکئے جانے والے احکامات کی تعمیل کے سلسلہ میں انکشاف ہواہے کہ عدالت کی تشویش کو حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیاہے۔عدالت نے یہ بات کہی اورمزید کہاکہ اس کی بجائے مدعی علیہان تحقیقات مکمل کرنے کے لئے وقت طلب کررہے ہیں۔یہ عدالت پہلے ہی کافی وقت منظورکرچکی ہے۔ہائیکورٹ کی جسٹس علی محمدماگرے کی ایک سنگل بنچ نے یہ بات کہی۔انہوں نے آئی جی پولیس کوہدایت دی ہے کہ اس بات کویقینی بنانے کے لئے کہ تحقیقات صحیح سمت میں ہورہی ہیں سینئرسپرنٹنڈنٹ پولیس کے رتبہ کے حامل کسی ایک عہدیدار کی زیرصدارت خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے اوراندرون چارہفتے تحقیقات کی رپورٹ پیش کی جائے۔عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ تک خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے جامع رپورٹ طلب کی ہے۔اس نے ایس ایس پی اننت ناگ کوبھی ہدایت دی کہ بذات خودہ تحقیقات کی نگرانی کریں۔ستمبر2010میں سیکوریٹی فورسس کی فائرنگ میں دونوجوان ہلال احمدنجاراورنورالامین ڈگامبینہ طورپرہلاک ہوگئے تھے۔جب وہ ایک اورطالب علم معروف احمدکی نمازجنازہ کے لئے خانہ بل میں ایک مسجدکے باہرانتظار کررہے تھے جوعلاقہ میں سیکورٹی فورسس کی جانب سے مبینہ طورپراس کااوردیگرکاپیچھاکئے جانے کے بعددریائے جہلم میں غرقاب ہوگیاتھا۔جسٹس ماگرے نے تحقیقاتی اتھارٹی سے یہ بھی کہاکہ قانون کے تحت ان کے بیانات کی ریکارڈنگ کے لئے درخواست گزارکی جانب سے فراہم کردہ گواہوں کی فہرست کاجائزہ لیں اور اس غورکریں۔عدالت نے متاثرین کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم اورکیس میں ریاست کی پیروی کرنے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم اے چھاشوکے دلائل کی سماعت کے بعد حکم صادرکیاہے۔Constitute SIT for Speedy Probe Into Killing of 2 Youths: Kashmir HC
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں