واشگٹن
(پی ٹی آئی)
اوباما نظم ونسق کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اگر ہندوستان میں منعقد شدنی آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی برسر اقتدارآتی ہے تب پارٹی کے وزارت عظمی کے امید وار نریند رمودی کے ساتھ مل کر کیا جائے گا ۔ عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ انتخابی نتائج کی پرواہ کئے بغیر دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو برقرار رکھنے کو ترجیح دی جائے گی ۔ سینئر امریکی عہدیدار نے کل کہا کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیڈر کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور سلسلہ میں شک وشبہ کا کوئی سوال ہی پیدانہیں ہوتا ۔ مودی کوویز اجاری کرنے سے متعلق تنازعہ کو مسترد کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا نے یہ ہوا کھڑا کیا ہے اور امریکی حکومت کے لئے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، جہاں تک مودی کا تعلق ہے انہیں ویزا کے لئے درخواست دینی ہوگی اور ہم اس کا جائزہ لیں گے تاہم انہوں نے ویزا کے لئے درخواست نہیں دی ہے۔ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی ۔ عہدیدار نے کہا کہ اس وقت وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ امریکی حکومت کے نہایت مضبوط تعلقات ہیں۔ اگر مودی ، وزیر زعظم بن جاتے ہیں تو کیا امریکہ کے لئے ایک مسئلہ پیداہوجائے گا ، میں سمجھتاہوں کہ امریکہ کے سابق ہندوستانی حکومت کے ساتھ بھی نہایت مضبوط تعلقات تھے جبکہ حکومت کی قیادت بی جے پی کررہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعلقات شک وشبہ سے بالاتر ہیں خواہ اقتدار پر کوئی بھی ہو یہ تعلقاتبرقرار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہندوستان میں جو ہمہ جماعتی سیاسی نظام قائم پایاجاتاہے اسے تمام سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہے چنانچہ اقتدار کی تبدیلی کے باوجود تعلقات کی برقرار ی کی توقع ہے ۔ امریکہ کے ایک اور عہدیدار کے مطابق مودی کے بارے میں امریکی حکومت میں بہت زیادہ مخالفت نہیں پائی جاتی ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ نظم ونسق نے بعض اہم وجوہات کی بناء پر اس مسئلہ پر جوں کاتوں موقف برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کیونکہ امریکی حکومت کا احساس ہے کہ موقف میں کائی تبدیلی ہنوستان کی داخلی جمہوری سیاست میں مداخلت کے مترادف ہوگی۔ اگر اوباما نظم ونسق اپنے موقف میں کوئی تبدیلی لاتا ہے تو اسے انتخابات سے قبل سیاسی رنگ دے کر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں استعمال کرسکتی ہیں۔ اس عہدیدار نے بھی توشیق کی کہ آئندہ انتخابات میں ہندوستان کا وزیر اعظم جو بھی بنے اس لیڈر کے ساتھ امریکہ کا کام جاری رکھے گا۔
US ready to work with Narendra Modi if BJP is voted to power
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں