بنگلہ دیش موقف پر امریکہ سعودی عرب پاکستان کا اتفاق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-09

بنگلہ دیش موقف پر امریکہ سعودی عرب پاکستان کا اتفاق


نئی دہلی
(آئی اے ین ایس )
بنگلہ دیش میں آئندہ سال انتخابات منعقد ہورہے ہیں جس سے قبل وہاں ایک سیاسی بحران پیدا ہورہاہے جبکہ اپوزیشن بی این پی اور اس کے اسلام پسند شراکت دار جماعت اسلامی روزانہ ہڑتالیں کرتے ہوئے تشدد برپاکررہے ہیں۔ ماہرین نے یہاں ا س بات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ ، سعودی عرب اور پاکستان نے بی این پی جماعت اتحاد کو تائید کی فراہمی پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے ۔ یہاں کل انڈیا انٹر نشنل سنٹر میں \"بنگلہ دیش :جمہوری استحکام کے امکانات \"پر منعقدہایک روزہ گول میز میٹنگ کو مخاطب کرتے ہوئے سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی مستحکم معاشی ترقی اس کے سماجی و انسانی ترقیااتی علامات مشرقی سرحد پر ہندوستان کے لیے اعتماد کی بحالی کا عنصر ہے جبکہ بنگلہ دیش کے یہ حالات ہندوستان کے ساتھ ہی ساتھ جمہوریت کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں۔ وزرات خارجہ میں سکریٹری کی حیثیت سے حالیہ وظیفہ پر سبکدوش پینک چکرورتی نے بتا یا کہ عبوری حکومت کے قیام پر زور دینے اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ کانگریس ( بی این پی) جماعت کی جانب سے روزمرہ کی ہڑتالوں سے معیشت کو دھکہ پہنچ رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ 155ملین آبادی پر مشتمل ملک کے عام آدمی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ چکرورتی ماضی میں ڈھاکہ میں ہندوستانی سفیر تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ خالدہ ضیاء کے تیءں امریکہ ، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اتفاق رائے موجود ہے اور نتیجتاجماعت کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے جبکہ جماعت بی این پی کا سہارا لے رہی ہے ۔ امریکہ کا تاثر ہے کہ جماعت اعتدال پسند اسلامی پارٹی ہے ۔ امریکی کا استدالال میں خامی موجود ہے ۔ اس سے جماعت کو اثر ورسوخ حاصل کرنے میں ہی مدد ملے گی ۔ انہوں نے یہ بات بتائی ۔ کل بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے جماعت کو عدالتی حکم کی مطابقت میں آنے والے انتخابات میں مقابلہ کے لیے ناہل قرار دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت کے اس کے نام کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور وہ سعودی عرب سے بھی قربت رکھتی ہے جبکہ اسے فنڈس موصو ل ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ اسلام پسند جماعت جو خواتین کے حجاب کے استعمال اور گھروں میں ہی بند رہنے پر تائید کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اقلیتوں کو نشانہ بناتی ہے اس کے \"ظلمت پسند\"نظریات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ اور بی این پی سربراہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء جمہوریت پر عوام میں اعتماد کو فروغ نہ دینے پر مورد الزم ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ پس منظر میں فوج کا سایہ شدومد کے ساتھ دکھائی دے رہا ہے اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے فوج سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی اپیلوں سے شدید دھکہ پہنچ رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں 15اگست 1975کے بشمول بے شمار بغاوتیں ہوئی ہیں جبکہ 1975کی شورش کے دوران ملک کے بانی و صڈر شیخ مجیب الرحمن کو قتل کردیا گیا۔ گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق معتمد خارجہ شیام شرن نے بتا یا کہ اگر چیکہ بنگلہ دیش کو بنیاد پرست طاقتوں کا سامنا ہے تاہم وسیع تر آزاد خیالی پر مبنی احساس کے دائرہ کار میں ملک میں جمہوریت بر قرار رہی ہے۔ نیشنل سیکیوریٹی اڈوئزری بورڈ ( این ایس اے پی ) کے صدر نشین سرن نے سوسائٹی فار پالیسی اسٹیڈیز ( ایس پی ایس ) کے ماہرین کے منعقدہ بروگرام میں بتا یا کہ ہندوستان کو اس کی مغربی سرحد پر دشوار حالات کا سامنا ہے تاہم بنگلہ دیش سے متصل مشرقی سرحد کے لیے ایک یقین دہانی کا احساس پا یا جارہا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ بنگلہ دیش میں جمہوریت کا استحکام ہندوستان کے مفاد سے ہم آہنگی رکھتا ہے اور بنیاد پرستوں اور انتہا پسند طاقتوں کے لیے یہ شکارگاہ نہیں بنا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے دونوں پڑوسی ممالک مل جل کر کام کریں ۔ انہوں نے حالیہ قائم کردہ ہند۔ بنگلہ دیش الکٹریسٹی گرڈ کا حوالہ دیا جس کے تحت بنگلہ دیش میں برقی کی قلت کے شکار علاقوں کو 500میگا واٹ برقی فروخت کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس اشتراکی سر گرمیوں کی ایک خوشگوار مثال سے تعبیر کیا۔ انہوں نے بتا یا کہ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے جسے خطرہ نہیں سمجھنا چاہئے تاہم اسے اثاثہ کی حیثیت سے دیکھنا چاہئے۔ ہندوستان کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی خوشحالی میں اپنے پڑوسی ممالک کو بھی شامل کرے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کے صدر نشین ابو لبرکات نے بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کے طاقتور معاشی موقف کو اجاگر کرتے ہوئے بتا یا کہ بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کے طاقتور معاشی موقف کو اجاگر کرتے ہوئے بتا یا کہ بنگلہ دیش میں دیہاتوں کے بشمول 125مذہبی انتہا پسند تنظمیں موجود ہیں۔ جنہیں اللہ کی ٹیم سے موسوم کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ اسلام پسندوں نے ایک حکومت میں اپنی حکومت قائم کرلی ہے۔ 2012میں بنگلہ دیش کی اسلام پسند تنظیموں کو 280ملین ڈالر کا خالص منافع حاصل ہوا تھا جبکہ 1975تا2013خالص منافع کا تناسب 6.5بلین عرب ڈالرس رہا ہے۔ برکات نے بتا یا کہ بنیاد پرستوں کی معیشت پر جمہوریت پسند اور سیکولر طاقتوں کے استحکام کے ذریعہ قابو پا یا جاسکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں اطلاعاتی کمشنر اور ڈھاکہ یونیورسٹی میں شعبہ سماجیات کے ایک پروفیسر صادقہ حلیم نے بتا یا کہ بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پرستی اس بات کی خواہاں ہے کہ کہ خواتین کو نظروں سے پوشیدہ رکھا جائے۔ساتھ ہی ساتھ وہ اسلامی لباس کے ضابطہ کو مسلط کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ کے پروفیسر امتیاز احمدنے بتا یا کہ سیاستدانوں، سرکاری عہدیداروں اور تاجرین کے درمیان بنگلہ دیش میں گٹھ جوڑ موجود ہے۔ سابق ہندوستانی ہائی کمشنر وینا سکری نے بتا یا کہ جمہوری اداروں کو بنگلہ دیش میں گہر ی جڑیں حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے جو ایک المیہ ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ اس ملک میں جمہوریت کو مستحکم بنانے ہر کس و ناکس کو مل جل کر کام کرنا چاہئے۔
US, Saudi, Pakistan convergence on Bangladesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں