سسرالی رشتہ داروں کو ہنوز گرفتار نہ کئے جانے کے خلاف نعش کے ساتھ پولیس اسٹیشن پر ڈھائی گھنٹوں تک احتجاج
10؍نومبر کو یہاں کے اندرا نگر علاقہ میں ایک شادی شدہ مسلم خاتون فرزآنہ بیگم نے اپنے سسرالی مکان میں خود پر کیروسین چھڑک کر آگ لگالی تھی جسے فوری یہاں کے سرکاری ہسپتال سے رجوع کیا گیاتھا تاہم اس خاتون کے 90؍فیصد جھلس جانے کے باعث اس خاتون کوشدید جھلسی ہوئی حالت میں بہتر علاج کی غرض سے حیدرآباد کے سرکاری ہسپتال روانہ کردیا گیاتھا جہاں وہ کل شام دؤران علاج فوت ہوگئیں جس کے بعداس خاتون کے برہم رشتہ داروں ، موضع کی عوام اور اندرا نگر علاقہ کے چند افراد نے گذشتہ رات 11؍بجے سے رات دیڑھ بجے تک سخت سردی کے باؤجود اس خاتون کی نعش کے ہمراہ یہاں کے پولیس اسٹیشن پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا منظم کیا ان احتجاجیوں کا استفسار تھا کہ چار دن قبل سسرالی رشتہ داروں کے خلاف تحریری شکایت درج کروانے کے باؤجود کیوں انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا احتجاجی خاتون کے رشتہ داروں نے سرکل انسپکٹر پولیس اربن سدھیر ریڈی کو بتایا کہ فرزآنہ بیگم کے سسرالی رشتہ دار اس کی دو سالہ بیٹی کو بھی لے کر فرار ہوگئے ہیں اور انہیں اندیشہ ہیکہ وہ اس معصوم لڑکی کو بھی قتل کرسکتے ہیں ان کا مطالبہ تھا کہ فوری سسرالی رشتہ داروں کو گرفتار کرتے ہوئے متوفی فرزآنہ بیگم کی دو سالہ لڑکی کو ان کے حوالے کردیا جائے بشیر آباد منڈل کے موضع ریڈی گھناپور کے ساکن محبوب اور امام بی کی لڑکی فرزانہ بیگم 22؍سالہ کی شادی تین سال قبل اندرانگر تانڈور کے ساکن محمد پاشاہ سے کی گئی تھی اور شادی کے موقع پر جہیز میں 50؍ہزار روپئے نقد 5؍تولے سونا کے بشمول دیگر تمام اشیاء دی گئی تھیں اس جوڑے کو ایک 2؍سالہ لڑکی بھی ہے ۔ جس د ن فرزآنہ بیگم نے خود کو جلالیا تھایہاں کے سرکاری ہسپتال میں اس نے صحافیوں کو بتایا تھاکہ سسرالی رشتہ داروں بالخصوص اپنی ساس کی ہراسانی اورہمیشہ اپنے والدین کی تذلیل انہیں چپل سے مارنے اور ان کی تذلیل کئے جانے سے دلبرداشتہ ہوکر ہی اس نے یہ انتہائی اقدام کیا ہے( اس خاتون کے اس بیان کا ویڈیوٹیپ راشٹریہ سہارا کے پاس موجود ہے ) اسی طرح اسی دن یہاں کی عدالت کی جانب سے بھی فرزآنہ بیگم کا بیان قبل از مرگ ریکارڈ کیا گیا تھارات پولیس اسٹیشن پر دھرنے کے دؤران سابق نائب صدرنشین بلدیہ تانڈورعبدالرؤف، سابق نائب صدر ٹاؤن کانگریس محمد شریف ،سید بشارت علی،محمد واسع اور دیگر قائدین بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے اور احتجاجیوں سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے سرکل انسپکٹرپولیس اربن سدھیر ریڈی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر فرزآنہ بیگم کے سسرالی رشتہ داروں کے خلاف ہراسانی اور خودکشی پر مجبور کرنے کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں فوری طور گرفتار کرتے ہوئے سخت سزاء دی جائے پولیس کے بموجب فرزآنہ بیگم کے والدین محبوب اور امام بی نے اپنی بیٹی فرزآنہ بیگم کے 6؍سسرالی رشتہ داروں شریفہ بیگم ( ساس)،شیخ حسین ( سسر)،محمد پاشاہ ( شوہر) سلیم پاشاہ ،افسر پاشاہ ( دیور) اور نورجہاں ( نند) کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی ہے جن پر ان کی لڑکی کو جہیز ہراسانی اور خودکشی جیسے انتہائی اقدام پر مجبور کرنے کا کا الزام عائد کیا گیا ہے ! رات سرکل انسپکٹرپولیس سدھیر ریڈی نے متوفی خاتون فرزآنہ بیگم کے رشتہ داروں اور احتجاجیوں کو تیقن دیا کہ مفرور سسرالی رشتہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل انصاف کو یقینی بنایا جائے گاجس کے بعد رات دیڑھ بجے یہ احتجاج ختم کردیا گیا ۔آج شام ڈی ایس پی تانڈور شیخ اسمٰعیل نے نمائندہ راشٹریہ سہارا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ متوفی فرزآنہ بیگم کے مفرور سسرالی رشتہ داروں کی کرناٹک کے سیڑم میں موجود ہونے کی اطلاع پر ایک خصوصی پولیس ٹیم کوسیڑم روانہ کردیا گیا ہے اور تمام کو گرفتار کیا جائے گا۔
Tandur - dowry victim woman died during treatment
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں