Supreme Court expresses concern over fresh violence in Muzaffarnagar
سپریم کورٹ نے مظفرنگر میں پھوٹ پڑے تازہ تشدد پر تشویش کا اظہار کیاہے۔اس شہرمیں مزید4افراد تشدد کی نذرہوگئے۔عدالت نے کہا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے اطمینان بخش اقدامات نہیں کیے گئے تو حالات کا جائرہ لینے کے لیے ایک عدالتی ٹیم مظفرنگر روانہ کردی جائے گی۔چیف جسٹس پی سدا سیوم کی زیرقیادت بنچ نے اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مظفرنگر کے حالات پر21نومبر کو سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کریں۔بنچ نے یوپی حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ حلف نامہ کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ ریلیف کیمپوں میں صورت حال ویسی نہیں ہے جیسے کہ یوپی حکومت دعوی کررہی ہے۔اکھلیش یادو حکومت نے تازہ تشدد پر یہ یبان دیا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ فساد کا کیس نہیں ہے،بلکہ لاء اینڈآرڈرکامسئلہ ہے۔سپریم کورٹ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے یوپی حکومت کی سرزنش کی۔اسی دوران اترپردیش کی پولیس نے مظفرنگر میں پرتشدد واقعہ سے نمٹنے میں اپنی غفلت کا اعتراف کیا ہے۔ڈی جی پی دیوراج نگر نے قنوج میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں