12/نومبر بھیونڈی/مالیگاؤں/دھولیہ آئی۔این۔این (عارف اگاسکر/مختارعدیل/اسماعیل شاد)
بجلی کی شرح میں اضافے اوردیگر مسائل کے خلاف پاورلوم بندکے تئیں کے حکومت کی سردمہری سے عوام میں شدیداضطراب پھیلتانظرآرہاہے۔منگل کوبھیونڈی میں مظاہرین نے کانگریسی رکن پارلیمنٹ کا گھیراؤکرکے اپنے غصے کااظہار کیا۔ادھر مالیگاؤں اوردھولیہ کے پاورلوم مالکان بھی منگل سے بندمیں شامل ہوگئے۔مالیگاؤں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائدپاورلوم اوراس سے جڑی دیگر صنعتی اکائیوں نے احتجاجاکام کاج بندکردیاہے۔اس بند کی اہمیت کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ۱۰/برسوں میں یہ پہلاموقع ہے کہ مالیگاؤں میں اس طرح پورے اتحادکے ساتھ بندمنایاجارہاہے۔دھولیہ میں موجود۱۰/سے۱۲/ہزارپاورلوم کارخانوں میں بھی منگل سے تالے لگ گئے۔یہاں کے پاورلوم مالکان نے بجلی شرح میں اضافے اورلوڈ شیڈنگ کے خلاف کلکٹرکومیمورنڈم بھی پیش کیا۔ادھرآل مالیگاؤں تعلقہ پاورکنزیومرس ایسوسی ایشن کے پرچم تلے بندمیں شامل ہونے والے مظاہرین نے پولیس کی جانب سے قانونی کارروائی کے انتباہ کے باوجودبدھ کو نیشنل ہائی وے پرچکہ جام کرکے حکومت کی توجہ مبذول کرانے کااعلان کیاہے۔بھونڈی میں۶/نومبرسے جاری پاورلوم بندکے تئیں حکومت کی بے توجہی اورسردمہری کے سبب عوام میں اضطراب بڑھنے لگاہے۔منگل کوسنگھرش سمیتی کے بینرتلے راجیوگاندھی چوک پراحتجاجاراستہ کے جانے کے بعد مظاہرین نے تحریک کے لیڈرسریش ٹاؤرے کے دفترکاہی گھیراؤکرڈالا۔تقریباایک گھنٹے تک چلنے والے راستہ روکوآندولن کے بعدجب،سنگھرش کے لیڈر سریش ٹاؤرے نے دھرنا ختم کرنے کااعلان کیااوراپنے ساتھی لیڈروں کے ساتھ اٹھ کرقریب ہی واقع اپنے دفترچلے گئے تومضطرب عوام نے ان کے دفترکاگھیراؤکرلیا۔عوام کامطالبہ تھاکہ راستہ روکوآندولن کو ختم نہ کرتے ہوئے ممبئی ناسک شاہراہ پرجاری آمدورفت کو روکاجائے تاکہ ارباب اقتدار کے کان پرجوں رینگے اورانہیں بھیونڈی کی عوام کی اضطرابی کیفیت سے آگاہی ہونیزوہ پاورلوم مالکان اور صنعتکاروں کے حق میں فیصلے پرمجبور ہو جائیں۔واضح رہے کہ بھیونڈی کاپاورلوم بندبدھ کو آٹھویں روز میں داخل ہوجائے گا مگرحکومتی سطح پراب تک مکمل خاموشی برتی جارہی ہے۔منگل کو راستہ روکوآندولن کے موقع پرمظاہرین انتہائی برہم نظرآئے وہ کسی بھی لیڈرکی بات سننے کوتیار نہیں تھے۔مظاہرین کے ہنگامے کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رکن اسمبلی عبدالرشیدطاہرمومن نے کہاکہ"آج کی اس تحریک کوپرامن طریقہ سے ہی ختم ہوناچاہئے تھا۔ہماری خواہش تھی کہ سرکاری جانب سے کسی ریاستی وزیریا ضلع کلکٹرکویہاں بھیجاجاتاجوبھیونڈی والوں کے جذبات سے حکومت کوآگاہ کرتا۔"ان کے مطابق اس تعلق سے انھوں نے سنگھرش سمیتی کے قائدسریش ٹاؤرے سے بھی گفتگوکی تھی۔عبدالرشیدطاہرنے کہاکہ سرکارکی سردمہری اورکسی ذمہ دار کی طرف سے عوام کو یقین دہانی نہ کرانے کے باودجوددھرنے کو جس طرح ختم کرناپڑااس پرافسوس ہے۔بہرحال انہوں نے کہاکہ اتحاد قائم رہے اورکوئی پھوٹ نہ پڑے اس کے لئے ہم 'سنگھرش سمیتی' کے فیصلہ کے پابندرہیں گے،انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ اب تک انھوں نے جواتحاد قائم کیاہے اسے آئندہ بھی قائم رکھیں اورصبرکادامن تھامے رکھیں انشااللہ اگلے چنددنوں میں کسی مثبت فیصلے کی امیدہے۔'سنگھرش سمیتی' کے قائداوررکن پارلیمینٹ سریش ٹاؤرے نے کہاکہ نظم ونسق میں ابتری کے اندیشہ کے سبب انھوں نے قومی شاہراہ کے بجائے راجیوگاندھی چوک پراحتجاج کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔جب ان سے یہ پوچھا گیاکہ۷/روزگزرجانے کے باوجود سرکار نے'سنگھرش سمیتی'کے اراکین سے کوئی رابطہ قائم کیوں نہیں کیا؟توانہوں نے امید طاہرکی کہ سرکارجلدہی اس تعلق سے کوئی قدم اٹھائے گی۔ان کے مطابق"بدھ کو کابینہ کی کی میٹنگ ہے۔ہوسکتاہے کہ اس میں کوئی مثبت فیصلہ ہو؟"انھوں نے مزیدکہاکہ انھوں نے وزیراعلی سے مطالبہ کیاہے کہ یارن کی سٹہ بازاری کوروکنے اورہرماہ یارن کی قیمت مقررکرنے کے لئے ٹیکسٹائل کمشزکوہدایت دی جائے لیکن اس کے لئے مرکزی سرکار کوقانون بناناپڑے گا۔جس کے لئے وزیراعلی مرکزی سرکار سے سفارش کریں۔ٹورینٹ کمپنی کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ مذکورہ کمپنی کی من مانی کے تعلق سے بھی انھوں نے ریاستی وزیرراجندرملک سے بات کی ہے۔اورانھیں عوام کی برہمی اور ناراضگی سے آگاہ کیاہے۔وزیرموصوف نے کمپنی کے خلاف شکایات ثبوت کے ساتھ منگوائی ہیں۔مہاراشٹرکے وزیرٹیکسٹائل محمدعارف نسیم خان نے پاورلوم صنعت کودرپیش مسائل معلوم کرنے کیلئے وزیراعلی پرتھوی راج چوہان کے ذریعہ تشکیل دی گئی وزیرصنعت نارائن رانے کی قیادت والی کابینی وزراء کی کمیٹی سے تحریری سفارش کی ہے کہ اس صنعت کوبحران سے بچانے کیلئے بجلی کے داموں میں حتی الامکان کمی جائے تاکہ لاکھوں بنکروں کی پریشانیاں ختم ہوسکے۔اپنے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ یہ صنعت ملک کی اہم خدمت انجام دیتی ہے اورمہاراشٹرایسی واحدریاست ہے جہاں بجلی کے دام سب سے زیادہ ہیں جواس صنعت کی بقاء کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔اس کام سے تقریبا 28/لاکھ افراد وابستہ ہیں اس لئے انہیں رعایتی شرح پربجلی فراہم کی جانی چاہئے۔Powerloom bandh brings Malegaon to a halt
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں