09/نومبر نئی دہلی ایجنسیاں
ممبئی میں ایک پراپرٹی ڈیلر کے اشتہار کے خلاف نمائندگی کرتے ہوئے ممتاز سماجی کارکن شہزادہ پونا والا نے نئی دہلی میں اقلیتی کمیشن کے سر برا ہ وجاہت حبیباللہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ ویب سائٹ www.99acrescomکے خلاف کیا کاروائی کی جاسکتی ہے ۔ اس موقع پر شہزادنے اقلیتی کمیشن کے سربراہ سے بات چیت کی اس ویب سائٹ پر صاف طور پر تحریر کیا گیا تھا کہ فلیٹ برائے فروخت ہے،لیکن مسلمان زحمت نہ کریں ۔ راشٹر ابالخصوص ممبئی میں مسلمانوں کے ساتھ برتے جانے والے امتیازات کے کئے واقعات اقلیتی کمیشن کے سامنے پیش کیے۔وجاہت حبیب اللہ نے بھی انہیں ویب سائٹ اور پراپرٹی ڈیلر کے خلاف کارروائی کاتیقن دیتے ہوئے کہاکہ یہ مسئلہ زیرغور ہے۔شہزاد پوناوالا نے کہاکہ یہ واقعہ محض علامت ہے،اصل بیماری کے خلاف لڑائی لڑی جانی چاہیے۔مسلمانوں کو سماجی دھارے سے الگ تھلگ رکھنے کا نظریہ ہندوستان کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ اس امتیازی رویہ کوروکنے کے لیے اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے شہزاد پوناوالا کو ہرممکن اقدام کرنے کا تیقن دیا۔شہزادپونا والا نے بتایا کہ اگرضرورت پڑے تووہ اس مسئلہ کو وزارت اقلیتی امور اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔اس واقعہ سے یہ بات ظاہرہوری ہے کہ ممبئی میں رہنے والے مسلمانوں کیلئے اب جائیداد خریدنابھی مشکل ہوگیا ہے۔ممبئی میں واقع ایک فلیٹ کے مالک نے ویب سائٹ پرآن لائن اشتہار میں فلیٹ بیچنے کی کچھ شرائط رکھی ہیں۔ ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ فلیٹ خریدنے والا مسلمان نہ ہو۔ کاروباری مرکز ممبئی میں جائیداد کی خرید و فروخت کے اشتہارات میں مذہبی امتیاز کے پیغامات سامنے آنے کے بعد مہار اشٹرا کے اقلیتی کمیشن نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کی تفریق کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حال ہی میں انڈیا میں پراپرٹی کی خرید و فروخت کی ایک ویب سائٹ پر فلیٹ کے ایک اشتہار میں واضح الفاظ میں یہ لکھا گیا کہ مسلمان خریدار زحمت نہ کریں۔ یہ اشتہار 99ایکڑ نامی ویب سائٹ پر شائع ہوا تھا اور اسے اب ہٹا لیا گیا ہے لیکن جمعہ کی صبح تک ویب سائٹ پردرجنوں دوسرے ایسے اشتہار موجو د تھے جن میں صاف لکھا گیا تھا کہ مکان یا فلیٹ مسلمانوں کو نہیں دیا جائے گا۔ مہاراشٹر کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین مناف حکیم نے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں انہیں اس طرح کی کئی شکایتیں موصول ہوئی ہیں اور کمیشن اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ اس ایجنٹ کے خلاف کیا کاروائی کی جاسکتی ہے جس نے یہ اشتہار شائع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ، ہم نے ماضی میں بھی سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور اس کیس میں بھی ہم متعلقہ اہلکاروں سے بات کرنے کے بعد کارروائی کریں گے۔، ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے شہزاد پونا والا نے کہا کہ کیا آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ کسی ٹوپی پہننے والے یا داڑھی والے مسلمان کے ساتھ ممبئی میں کتنا امتیازی سلوک ہوتا ہوگا۔ یہ شکایت ملنے کے بعد قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ وجاہت حبیب اللہ نے کہا ہے کہ ، یہ اشتہار انتہائی قابل اعتراض ہے۔ اس میں مسلمانوں کا ایسے ذکر کیا گیا ہے جیسے وہ فرنیچر کا حصہ ہوں۔ہم غور کر رہے ہیں کہ ہم کیا کارروائی کرسکتے ہیں۔ ممبئی اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں بہت سے لوگ مسلمانوں کو فلیٹ کرائے پر دینے یا بیچنے سے بچتے ہیں اور فلم سٹار عمران ہاشمی سمیت بالی ووڈ کے کئی بڑے اداکار بھی ایسے امتیازی رویے کی شکایت کرچکے ہیں۔ تازہ ترین اشتہار جسنتھار ریئل سٹیٹ کمپنی نے جاری کیا تھا جو دو بیڈ روم کا فلیٹ تین کروڑ روپے میں بیچ رہی تھی۔No Muslims ad in Property portal 99acres.com, Delhi-based social activist and lawyer Shehzad Poonawalla filed a complaint against the advertisement with the National Commission for Minorities
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں