Muzaffarnagar: Supreme Court notice to Centre, Akhilesh government
مظفرنگر فسادات کی تحقیقات ریاستی پولیس کے بجائے کسی آزادایجنسی کو سونپنے پیش کی گئی ایک درخواست پر سپریم کورٹ نے آج مرکزاور اترپردیش کی حکومت کوایک نوٹس جاری کردی۔چیف جسٹس پی سداشیوم کی زیرصدارت بنچ نے حکومت سے کہاکہ وہ اپناجواب داخل کرے اوراس معاملہ کی مزیدسماعت21نومبرتک ملتوی کردی۔عدالت نے میرٹھ کی جاٹ مہاسبھاکی مفادعامہ کی درخواست پر یہ احکام جاری کئے۔جاٹ مہاسبھانے تحقیقات کی منتقلی کی گذارش کی ہے اور یوپی پولیس کی تحقیقات سوال اٹھایاہے۔بنچ نے کہاکہ وہ مظفرنگر فسادات پردیگردرخواستوں کے ساتھ اس درخواست کی سماعت کرے گی۔سپریم کورٹ مظفرنگر اور مغربی اترپردیش میں اس ضلع کے اطراف واکناف کے علاقوں میں7ستمبرکو پھوٹ پڑنے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلہ میں مختلف درخواستوں کی سماعت کررہاہے۔ان جھڑپوں میں21افراد ہلاک ہوئے تھے۔قبل ازیں ریاستی حکومت نے عدالت کو مطلع کیاتھاکہ مظفرنگر علاقہ میں58ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے والے50955افرادکے منجملہ41ہزارافراداپنے آبائی مقامات کوواپس ہوچکے ہیں۔سہارنپورکے ڈیویژنل کمشنرکی جانب سے داخل کی گئی موقف رپورٹ کے مطابق اس بات کا اعتراف کیاگیاکہ10ہزارافرادہنوز 10عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں اورمظفرنگر کے6فساد متاثرہ مواضعات کے عوام اعتمادسازی اقدامات اورترغیب دلانے کے باوجوداپنے مکانات کوواپس ہونے تیارنہیں ہیں۔رپورٹ میں مزیدکہاگیاکہ ان کا فیصلہ حق بجانب معلوم ہوتاہے جس کی بنیاد7اور8ستمبرکوپھوٹ پڑنے والے فسادات سے پیداہونے والا خوف ہے۔اس رپورٹ میں کہاگیاکہ ریاستی حکومت نے گھرواپس ہونے سے گریزکرنے والے خاندانوں کوان کی بازآبادکاری کے لیے5لاکھ روپے فی خاندان دینے کا فیصلہ کیاہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں