مرکزی یونیورسٹی قائم کرنے بیدر کے تمام قائدین کا احتجاجی جلسہ میں مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-19

مرکزی یونیورسٹی قائم کرنے بیدر کے تمام قائدین کا احتجاجی جلسہ میں مطالبہ

مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کرناٹک میں اقلیتی یونیورسٹی کاقیام بیدرمیں کیاجائے گااسکے لئے مرکزی وزیراقلیتی امورکے رحمان خان سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں یونیورسٹی بیدرمیں ہی قائم کرنے کے لئے راضی کیاجائیگا۔یہ بات سابق وزیراعلی وبیدرکے رکن پالیمنٹ مسٹراین دھرم سنگھ نے بتائی۔وہ آج حیدرآباد کرناٹک جناپراسنکھرش سمیتی کی جانب سے ڈپٹی کمشنرآفس کے سامنے دئیے گئے احتجاجی دھرنامیں پہنچ کرخطاب کررہے تھے۔انہوں نے بتایاکہ مرکزی سرکارکی جانب سے پورے ملک میں صرف5یونیورسٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے جس میں سے ایک کرناٹک اسٹیٹ بھی شامل ہے۔اس یونیورسٹی کومرکزی وزیراقلیتی امور کے رحمان خان کی جانب سے مانڈیاضلع میں قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کوشش کررہے ہیں،لیکن علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی عوام کی جانب سے مطالبہ کیاجارہاہیکہ مرکزی سرکار کی جانب سے دی جانے والی اقلیتی یونیورسٹی بیدرضلع میں ہی قائم کی جائے اس ضمن میں حیدرآباد کرناٹک جناپراسنکھرش سمیتی کی جانب سے آج احتجاجی ریالی نکالتے ہوئے دھرنادیاگیا۔اس ضمن میں میری بھی تائیدانکے ساتھ ہے اوربہت جلدمرکزی وزیرکے رحمان خان سے ملاقات کرتے ہوئے یونیورسٹی بیدرمیں ہی قائم کرنے کے لئے نمائندگی کرونگا۔سابق وزیروجنتادل(ایس)کے قائد مسٹربنڈپاقاسم پوراحتجاجی دھرنامیں پہنچ کراپنی تائیدکااعلانھیا۔اوربتایاکہ بیدرضلع ایک پسماندہ علاقہ ہے اس یونیورسٹی کے قائم ہونے سے اس پسماندہ علاقہ کی ترقی ہوگی اس کے علاوہ بیدرضلع بین الاقوامی سطح کاایک تاریخی وثقافتی ضلع ہے جہاں ایشیاء کی دوسری عظیم یونیورسٹی مدرسہ حضرت محمودگاوان کے نام سے یہاں موجودہے جہاں دنیابھرکے مختلف علوم وفنون کادرس دیاجاتاتھا۔ضلع بیدرملک کے کثیراقلیتی آبادی والے90اضلاع میں شمار کیاجاتاہے اورریاست کرناٹک میں ضلع بیدر سب سے زیادہ اقلیتوں والاضلع ہے۔یہاں اقلیتوں کی مجموعی آبادی23فیصد ہے۔منڈیامیں حکومت مذکورہ یونیورسٹی قائم کرنے کاارادہ رکھتی ہے جبکہ منڈیا میں اقلیتوں کی آبادی کاتناسب صرف3.96فیصد ہے۔ضلع بیدرریاست کرناٹک میں ایسی مرکزی حیثیت رکھتاہے جس سے ریاست آندھراپردیش اور مہاراشٹراکی سرحدیں جڑی ہوئی ہیں اسطرح ضلع بیدر میں اقلیتی یونیورسٹی کے قیام سے ریاست کرناٹک کے علاوہ پڑوسی ریاستوں کے اقلیتی طبقات بھی بھرپوراستفادہ کرسکیں گے۔ضلع بیدر میں مذکورہ یونیورسٹی کے قیام سے جہاں اقلیتوں کے طلباء کو مختلف شعبوں میں داخلوں میں50فیصد نشستیں مختص ہوں گی۔وہیں ملازمتوں میں بلاتخصیص70فیصد جائیدادیں علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے امیدوراوں کو حاصل ہونگی۔اسطرح اس یونیورسٹی کے قیام سے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ہمہ جہت ترقی یقینی ہے۔اس ریالی میں سابق رکن اسمبلی لئیق الدین ایڈوکیٹ،سابق رکن کونسل وبیدرڈی سی سی آئی صدر قاضی ارشدعلی،دلت سنکھرش سمیتی ضلع کنوینر مسٹرماروتی راؤبودھے،بیدراربن بنک صدرمحمد سیلم الدین،جماعت اسلامی ہندکے محمدفہیم الدین،،اراکین بلدیہ کئی مردوخواتین،اسکولی طلباء،کے علاوہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔آخر میں بیدرڈپٹی کمشنرکے توسط سے وزیراعظم کے نام ایک مکتوب روانہ کیاگیا۔ڈپٹی کمشنرجناب ڈاکٹرپی سی جعفرنے خوداحتجاجی دھرنے میں پہنچ کرمکتوب قبول کیا۔

Central University in Bidar demanded

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں