سابقہ حکومت کے قرض کی ادائیگی پر ممتا بنرجی کی مرکز سے شکایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-28

سابقہ حکومت کے قرض کی ادائیگی پر ممتا بنرجی کی مرکز سے شکایت

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں سابقہ بائیں محاذی حکومت کے دور میں لیے گئے قرض پر از سر نو غور کرنے کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے آج بدھ کے روز مرکزی حکومت حکومت سے کہا ہے کہ ان کی ریا ست کو بھوکوں نہ مارا جائے۔ انہوں نے مرکز پر اس بات کیلئے بھی زور دیا کہ اگر ضرورت پڑے تو جو لوگ بھاری قرضوں کیلئے ذمہ دار ہیں ان کی جائیداد ضبط کر لی جائے۔ شمالی دیناج پور کے رائے گنج میں ایک عوامی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مس بنرجی نے کہا کہ فنڈ کی کمی کی وجہ سے ریاستی حکومت مختلف ترقیاتی اسکیموں پر عمل پیرا ہونے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کی جانب سے لیے گئے قرض کی ادائیگی کے طور پر ہماری تمام آمدنی کو مرکز لے لیتا ہے۔ ہم نے جب غلطی کی ہی نہیں تو ہمارے ساتھ یہ ناانصافی کیوں ہورہی ہے۔ مرکز نے 2011-12میں 21ہزار کروڑ روپے لے لیے جبکہ اس کے بعد والے سال میں قرضوں کی ادائیگی کیلئے 25ہزار کروڑ وصول کیے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ، تمھیں ( مرکز) کو سوچنا ہوگا۔ تمہیں ہم سے رقم لینا بند کرنا ہوگا۔ اگر ضرورت پڑے تو جن لوگوں نے قرض لیے تھے ان کی جائیداد ضبط کی جائے۔ پچھلے ڈھائی سال سے میں ریلیف کیلئے کہاں کہاں نہیں بھٹک رہی ہوں ۔ یاد رہے کہ بنگال ممتا بنرجی حکومت نے اس سے پہلے 14ویں مالیاتی کمیشن کے سامنے پانچ برسوں (2015-20)کیلئے 255ہزار کروڑ روپے طلبی کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ریاست کا ظاہری اور سماجی ڈھانچہ مضبوط کیا جاسکے اور مختلف قسم کے ترقیاتی کام شروع کیے جاسکیں۔ انہوں نے 10سالہ ریاستی ترقیاتی قرض پر از سر نو غور کرنے کیلئے بھی مرکز کی مداخلت چاہی تھی جسے 15سے 20برسوں کے دوران ادا کیا جاسکے اور جس پر سود کی ادائیگی کے تعلق سے تین سال کے دوران ادا کیا جاسکے اور جس پر سود کی ادائیگی کے تعلق سے تین سال کی چھوٹ ہو۔ ممتا بنرجی نے کہا میں اس 40ہزار کروڑ کی رقم کے بارے میں شکایت نہیں کر رہی ہوں جسے مرکزٹیکسوں اور دوسرے مدوں میں سالانہ وصول کرتا ہے۔ اس سال ہم نے سنا ہے کہ مرکز قرض کی وصولی کے طور پر 28ہزار کروڑ روپے لے گا۔ اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، یہ سراسر ناانصافی ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں