At Patna's Gandhi Maidan, Jinnah took on Congress 75 yrs ago
پٹنہ کے گاندھی میدان میں سلسلہ واربم دھماکوں سے شائدملک میں حکومت کی تبدیلی کے لیے بی جے پی کا"ہنکارماندہوکررہ گیاہوتاہم75سال قبل اسی تاریخی مقام نے محمدعلی جناح کی میزبانی کی تھی جن کی کانگریس کے خلاف پرجوش تقریرنے ان کی مسلم لیگ پارٹی کی تقدیرکو ہی بدل کررکھ دیاتھا۔آل انڈیا مسلم لیگ کا26واں سالانہ اجلاس جس کا انعقاد1938ء میں26تا29دسمبرعمل میں آیاتھااس موقع پرجناح کی آواز میدان میں گونجتی رہی جبکہ انہوں نے کانگریس کو چیلنج کرتے ہوئے مستقبل کے لیے اپنی پارٹی کے روڈمیاپ کی وضاحت کی۔جہاں تک عوام اورمیرے عزیزنوجوان دوستوں کا تعلق ہے ان پرکانگریس کی دروغ گوئی نے تنویمی کیفیت پیدا کردی ہے۔نوجوانوں ان کے الفاط اوران کی باتوں پریقین رکھتے تھے۔وہ پوری طرح جال میں پھنس گئے تھے۔انہیں یہ باورکروایا گیاتھاکہ ریالی میں اہم سوال معاش سے تعلق رکھتاہے اوروہ مزدوروں اور کسانوں کے لیے دال بھات(غذا)کی فراہمی کیلئے جدوجہدکررہے ہیں۔ان کاخالص اور تعلیم سے عاری ذہن کانگریس کے جال کا بآسانی شکاربن گیاتھا۔جناح نے اجلاس میں اپنے صدارتی خطبہ میں یہ بات بتائی۔میدان جواس وقت پٹنہ کاسبزہ زارکہلاتاتھااسے قائداعظم کی میزبانی کیلئے شامیانوں اورپھولوں کی لڑیوں سے سجایاگیاتھا۔بتایاگیاہے کہ جناح نے متصلہ دلکشاجوبیرسڑعزیزکابنگلہ تھا،وہاں بطورمہمان قیام کیاتھا۔سارے ملک سے آئے ہوئے لوگوں کے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے جناح نے مسلمانوں کے شعورکے فروغ کابامقصدجائزہ لیتے ہوئے دعوی کیاتھاکہ مسلم لیگ غیر معمولی قومی شعوربیداری کی کارروائی میں کامیاب رہی ہے۔انہوں نے بتایاتھاکہ آپ اس اخلاقی ثقافتی اور سیاسی شعورکی دہلیزپربھی تاحال نہیں پہنچے ہیں۔انہوں نے سامعین کو بتایاتھاکہ آپ صرف ایک جیسے مرحلہ پرپہنچے ہیں جہاں شعوربیداری پیداہوئی ہے۔آپ کا سیاسی شعورمتحرک ہوگیاہے۔انہوں نے یہ بھی بتایاتھا کہ آپ کو قومی سطح پراپنی شخصیت کوفروغ دیناہوگااورساتھ ہی ساتھ قومی انفرادیت کوبھی ایک بڑاکام ہے جیساکہ میں نے آپ کو بتایاکہ آپ صرف اس کی دہلیزپرپہنچے ہیں تاہم مجھے آپ کی کامیابی کی بڑی توقعات ہیں،انہوں نے پٹنہ میں اس بات کا اظہارکیاتھا۔اس بات کاانکشاف پاکستانی حکومت کاجناح سے معنوں پورٹریٹ میں کیاگیا۔میٹنگ کے بعد نتائج کا اظہار ہونے لگاجبکہ صوبائی لیکس ہرصوبہ میں قائم کی گئیں۔صوبائی اسمبلی انتخابی نتائج مسلم لیگ کے حق میں رہے اور برطانوی وائسرائے نے اس پرتوجہ دینی شروع کردی۔جناح نے مارچ1940ء میں لاہورمیں آل انڈیامسلم لیگ کے دوسرے اجلاس میں ان تمام باتوں کو تسلیم کیا۔انہوں نے لاہوراجلاس سے خطاب کے دوران بتایاہم نے اس جہدمیں گزشتہ15ماہ کے دوران ہر ضمنی انتخاب سے لے کرقانون سازاسمبلیوں کے انتخابات میں زبردست ترقی کی ہے۔ہمیں طاقتورحریفوں سے مقاملہ کا سامنارہاہے۔انہوں نے اپنی آزمائشوں کے دوران زبردست حوصلے اورجذبہ کے مظاہرے پرمسلمانوں کو مبارکباد بھی پیش کی۔انہوں نے یہ بھی بتایاتھاکہ ایک بھی ایساضمنی انتخاب منعقد نہیں ہواجس میں ہمارے حریفوں کومسلم لیگ کے امیدواروں کے مدمقابل کامیابی حاصل رہی ہو۔پٹنہ میں دسمبراجلاس کے دوران جناح نے اپنی ہمشیرہ فاطمہ جناح کوکنوینرمقررکرتے ہوئے سنٹرل ویمنس کمیٹی کاتقررعمل میں لایاتاکہ خواتین کی سماجی۔معاشی اورثقافتی ترقی کاپروگرام وضع کیاجاسکے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے لیے یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ اپنی خواتین کو حیات وزیست کی ہماری جدوجہد میں حصہ لینے کاموقع فراہم کے جائے۔خواتین اپنے گھروں،حتی کہ حجاب میں بھی بہت کچھ کرسکتی ہیں، ہم نے خواتین کومسلم لیگ کی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے نقطہ نظر سے کمیٹی کاتقررعمل میں لایاہے۔لانبے اوربے داغ کوٹ،چڑی دارپاجامے میں ملبوس گولف کے جوتے پہنے جناح اس مقام پربھی حسب معمول ایک متاثرکن شخصیت ثابت ہوئے۔اپنی تقریرمیں انہوں نے علامہ اقبال کا تذکرہ کیاجن کااسی سال21اپریل کوانتقال ہوگیاتھا۔جناح نے بتایاتھاکہ ڈاکٹر سرمحمداقبال کاانتقال پرملال ہندوستانی مسلمانوں کاناقابل تلافی نقصان ہے۔وہ میرے شخص دوست تھے اورانہوں نے دنیاکی بہترین نظمیں تحریرکی تھیں۔ان کاوجود اس وقت تک برقراررہے گاجب تک کہ اسلام کابول بالارہے،ان کی بہترین شاعری ہندوستان مسلمانوں کے جذبات کی حقیقی ترجمان ہے۔فلسطین کے تنازعہ انہوں نے بتایاکہ انہیں سنگینوں کی نوک سے کچلاجارہاہے جس کے لیے مارشل لاء سے کام لیاجارہاہے۔تاہم کوئی بھی قوم یاعوام جوقوم کی حیثیت سے نقاکے قابل ہوں وہ عظیم قربانیوں کے بغیرکوئی بھی اہم کارنامہ انجام نہیں دے سکتے انہوں نے اس سلسلہ میں فلسطینی عربوں کی جدوجہد کی مثال دی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں