13/نومبر نئی دہلی آئی۔اے۔این۔ایس
دہلی ہائیکورٹ نے آج وائی ایس آر کانگریس کے سر براہ جگن موہن ریڈی اور دیگر 2ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ لوک سبھا کے ارکان کی حیثیت سے اپنے استعفے کی قبولیت کے لیے اسپیکر سے نمائندگی کریں ۔ ہائیکورٹ کے جسٹس وی کے جین نے تینوں ارکان پارلیمنٹ کو شخصی طور پر اسپیکر لوک سبھا میرا کمار سے شخصی ملاقات کی ہدایت دی تاکہ استعفوں کی حقیقی اور رضا کارانہ نوعیت کی توثیق کی جاسکے۔ ارکان پارلیمنٹ نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لیے آندھر ا پردیش کی تقسیم کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف بطور احتجاج اپنے استعفے پیش کردیے ہیں۔ انہوں نے الزام لگا یا ہے کہ کسی جواز کے اظہار کے بغیر اسپیکر نے ان کے استعفوں کو مسترد کردیا ہے۔ جسٹس وی کے جین نے بتا یا کہ درخواست گزار ان لوک سبھا کے اسپیکر سے ملاقات کریں تاکہ اپنے ترسیل کردہ مکتوب استعفی کی حقیقی اور رضا کارانہ نوعیت کی توثیق کرسکیں۔ نیلور کے رکن پارلیمنٹ میکا پاٹی اور نندیال کے رکن پارلیمنٹ ایس پی وائی ریڈی کے ہمراہ وائی ایس جگن موہن ریڈی لوگ سبھا کے ارکان کی حیثیت سے ان کے استعفوں کے معاملہ میں مداخلت کے لیے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ کڑپہ کے رکن پارلیمنٹ اور وائی ایس آر کانگریس کے سر براہ عام طور پر جگن کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں جن کے وکیل نے عدالت کو بتا یا کہ آندھرا پردیش ہائیکورٹ نے ان کی ( جگن) ضمانت منظور کرتے ہوتے انہیں حیدر آباد سے باہر نہ جانے کی ہدایت دی ہے لہذا وہ عدالتی حکم کی تعمیل کررہے ہیں اور اسپیکر سے ملاقات کے لیے دہلی نہیں جاسکتے ہیں تاہم جسٹس جین نے جگن کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ وائی ایس آر کانگریس کے صدر کو دہلی میں استعفی پیش کرنے کی اجازت کے لیے ریاستی ہائیکورٹ سے اجازت طلب کریں۔ عدالت نے بتا یا کہ سماعت کی آئندہ تاریخ کو ان کی درخواست کے سماعتی جواز کا فیصلہ کرے گی جبکہ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل راجیو مہرا نے یہ کہتے ہوئے درخواست پر اعتراض کیا تھا کہ عدالت ، اسپیکر کے فیصلے میں مخل نہیں ہوسکتی۔ اسپیکر لوگ سبھا نے حال ہی میں سیما ۔ آندھرا علاقہ کے 13 ارکان پارلیمنٹ کے مکتوبات استعفی کو مسترد کردیا۔ قبل ازیں کانگریس رکن پارلیمنٹ لگڑا پاٹی راجگوپال اسپیکر کی جانب سے اپنے استعفے کو مسترد کریئے جانے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ لگڑا پاٹی نے بعد ازاں اپنی درخواست واپس لے لی۔Delhi HC tells Jaganmohan to meet speaker for resignation
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں