Jagan Reddy seeks Sharad Pawar's support for united Andhra
آندھراپردیش کی تقسیم کوروکنے سیاسی جماعتوں کی تائیدکے حصول پرنظررکھتے ہوئے وائی ایس آرکانگریس کے قائدجگن موہن ریڈی نے آج مرکزی وزیرزراعت شردپوارسے ملاقات کی ،تاہم انہیں این سی پی کے سربراہ نے تائیدکاکوئی ٹھوس تیقن نہیں دیا۔پوارنے جن کی پارٹی نے طویل عرصہ قبل علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کی تائیدکی تھی،بتایا کہ ریاستی اسمبلی کو اعتمادمیں لینے اورعلیحدہ ریاست کی تشکیل کے لیے دستور کی دفعہ3میں یرمیم اہم مسائل ہیں جن پروہ پارٹی کی میٹنگ میں تبادلہ خیال کریں گے۔انہوں نے بتایاکہ این سی پی ن تلنگانہ منصوبہ کی تائیدکا9سال قبل فیصلہ کیاتھا۔جگن ریڈہ ہمارے موقف سے باخبرہیں،تاہم انہوں نے دومسائل اٹھائت ہیں۔جن میں ایک کسی بھی ریاست کی تقسیم پرفیصلہ اور ریاستی قانون سازاسمبلی کواعتماد میں لینے کی تجویز بھی شامل ہے۔پوارنے میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ ان کی تجویزیہ ہے کہ مرکزریاستی اسمبلی کونظرانداز کرتے ہوئے کسی بھی قسم کافیصلہ نہ کرے۔انہوں نے دستور دفعہ3کوبھی مسئلہ کی حیثیت سے اٹھایاہے۔۔۔۔وقت آچکاہے کہ اس پرنظرثانی کی جائے ،اگرچہ کے این سی پی کے صدر نے بتایاکہ وہ موجودہ مرحلہ پرکسی فیصلہ پر نقطہ نظراختیارکرنے کے موقف میں نہیں،جب کہ جمہوریت پرایقان رکھنے والے یقینی طورپرریڈی کی بات کونظر انداز نہیں کریں گے۔پوارنے بتایاکہ وہ این سی پی کی کارگذارکمیٹی کے روبروجگن کے تاثرات کااظہار کریں گے،کیوں کہ ریاستی اسمبلی کے احترام اور منتخبہ نمائندوں کے تاثرات کو سمجھنے پرسنجیدگی سے غورکیاجاناچاہیے۔پورانے بتایاکہ جگن نے انہیں یادداشت پیش کیا،جس کے ذریعہ انہوں نے آندھراپردیش کو متحدرکھنے عوام کے مزاج سے انہیں واقف کروایاہے۔این سی پی قائدنے بتایاکہ کسی بھی قسم کی سیاسی صف بندیوں یاانتخابی مطابقت پرمیٹنگ میں تبادلہ خیال نہیں ہواہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں