ایران کے نیوکلیر پروگرام پر اہم ترین سمجھوتہ کو قطعیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-25

ایران کے نیوکلیر پروگرام پر اہم ترین سمجھوتہ کو قطعیت

واشنگٹن /جنیوا
(پی ٹی آئی )
ایران نے آج تحدیداتی راحت کاری کے عوض اپنے نیوکلیر پروگرام کی روک تھام کے لئے عالمی طاقتوں کے ساتھ تاریخی سمجھوتہ کیا ہے ۔ رکاوٹ کو دور کرنے کے اس اقدام کا انتہائی اہم اور واضح پیشترفت کی حیثیت سے خیر مقدم کیا جارہا ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان متنازعہ مسئلہ پر عمل میں آئی ہے ۔ چار روزہ مذاکرات کے اختتام پر P5+1کے اقوام کے گروپ بشمول امریکہ ، برطانیہ ، روس ، چین ، فرانس اور جرمنی کا جنیوا میں آج صبح ایران کے ساتھ قطعیت پاگیا ہے ۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کیسربراہ کیتھرین ایشٹن نے سمجھوتہ کا رسمی اعلان کیا ۔ سمجھوتہ کے تحت ایران نے اس بات سے اتقاق کیا ہے کہ وہ یورنیم افزوگی کی چند سر گرمیوں کی روک تھام عمل میں لاتے ہوئے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو وہاں تک وسیع تررسائی فراہم کرے گا تاہم ایرانی مصالحت کا راس بات پر مصر ہے کہ انہیں ہنوز نیوکلیر توانائی کاحق حاصل ہے ۔ اس کے جواب میں ایران پر آئندہ 6ماہ کے دوران تازہ نیوکلیائی تحدیدات عائدنہیں کی جائیں گی ۔ علاوہ ازیں ایران یورنیم افزدوگی صرف 5فیصد تک عمل میں لائے گا جبکہ اس سطح پر اسے اسلحہ کی ریسرچ کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے ۔ علاوہ معاہدہ کے تحت ایران افزدوہ یورانیم کی مقدار کو5فیسد تک کم کردے گا ۔ ایران کو قیمتی دھاتوں کے بشمول مختلف شعبوں میں تقریبا7بلین ڈالرس مالیتی تحدیداتی راحت بھی فراہم کی جائے گی ۔ اس سمجھوتہ کو \"ابتدائی6ماہ طویل معاملت \"سے موسوم کیا گیا ہے جس میں اس قسم کی خاطر خواہ تحدیدات موجود ہیں جنسے ایران کی جانب سے نیوکلیر اسلحہ کی تیاری میں روکاوٹ پیداہوگی ۔ صد رامریکہ بارک اوباما نے قوم کے نام نشرکردہ اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں یہ بات بتائی ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کل جنیوا مذاکرات میں شامل ہوئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سمجھوتہ سے اسرائیل کے بشمول اس علاقو میں واقع حلیف ممالک کا موقف محفوظ تر ہوجائے گا ۔ او باما نے بتایا کہ آج امریکہ نے اپنے قریبی حلیفوں اور شراکت داروں کے ساتھ جامع حل کی سمت پہلا قدم اٹھایا ہے جس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے نیوکلیر پروگرام پر ہمارے اندیشوں کاازالہ ہوجائے گا۔ صدر امریکہ نے بتایا کہ ان کے عہدہ کا جائزہ حاصل کرنے کے بعداولین اقدام کے طور پر ہم ایران کے ساتھ انتہائی اہم اور واضح پیشر فت کی ہے ۔ اس سمجھوتہ سے ایران کی یورینیم افزودگی صلاحیت اور تہران کی جانب سے آرک ریاکٹر سے استفادہ کے ذریعہ اسلحہ کی تیاری کے قابل پلوٹونیم کی پیداوار جیسے مسائل شامل ہیں کی یکسوئی ہوگی ۔ اس بات کا اظہار وائٹ ہاوز کے بیان میں کیا گیا ۔ اوباما نے بتایا کہ آج سفارت کاری کے ذریعہ ایک ایسی دنیا کا ایک نیا راستہ کشادہ ہوا ہے جو زیادہ محفوظ ہے ، ایک ایسا مستقبل جس میں ہم اس بات کا جائزہ لے کے آیا ایران کا نیوکلیر پروگرام پر امن ہے اور وہ نیوکلیر اسلحہ تیار نہیں کرسکتاہے ۔ اوباما نے بتایا کہ آج کا اعلان صرف اولین قدم ہے کیونکہ اس کے ذریعہ ایم اہم سمجھوتہ طئے پایا ہے ۔ تقریبا ایک دہے کے دوران ہم نے ایرانی نیوکلیر پروگرام کی سرگرمیوں کو مسدود کردیا ہے جبکہ پروگرام کے اہم حصوں کو منسوخ کردیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا سے اس بات کے اظہار کی ذمہ داری کا بوجھ ایران پر عائد ہوتا ہے اس کا نیوکلیر پروگرام خصوصی طور پر امن مقاصد کے لئے ہے ۔ اوباما نے بتایا کہ اگر ایران عاجلانہ طور پر اس موقع سے استفادہ کرے تو ایرانی عوام کو بین الاقوامی برادری میں شمولیت سے فائدہ حاصل ہوگا اور ہم دونوں ممالک کے درمیان بد اعتمادی کی فضاکو دور کرنے لگیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے ایران کو باہمی احترام پر مبنی وسیع وعریض دنیا کے ساتھ ایک نئی شروعات کا باوقار راستہ حاصل ہوسکے گا ۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اس کے برخلاف اگر ایران انکار کرے تو اسے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا ہوگا اور یکا وتنہا ہونا پڑے گا ۔ جان ف؂گیری نے بتایا کہ سمجھوتہ سے یہ علاقہ اسرائیل کے بشمول امریکہ کے دیگر حلیف ممالک کے لئے زیادہ محفوظ علاقہ بن جائے گا ۔ صدر ایران حسن روحانی نے سمجھوتہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے نتیجہ میں اایک نیاافق کشادہ ہاجائے گا ۔ روحانی نے اپنے ٹوئٹر پر بتایا کہ مذاکراتی ٹیموں کی جانب سے انتھک مذاکرات پر مبنی کوششیں وتعمیر ی بات چیت کے نتیجہ میں نئے اپنے افق کشادہ ہوجائیں گے ۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بتایا کہ ایران کے نیوکلیر پروگرام کی خصوصی پر امن نوعیت کے بارے میں شکوک وشہبات کے ازالہ کے لئے یہ موقع فراہم ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ محض اولین اقدام ہے ۔ ظریف نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران نے یورانیم افزدوگی کے اپنے حق سے کنارہ کشی اختیار نہیں کای ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم باور کرتے ہیں کہ موجود سمجھوتہ کے حسہ کے طور پر یورانیم افزودگی پروگرام جاری رکھے گا تاہم حکومت اسرائیل نے معاملت پر تنقعد کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اس معاہدہ کا پابند نہیں ہے ۔ وزیر اعظم بنجامن نتن یا ہو کے دفتر کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ سمجھوتہ کی نوعیت نامناسب ہے کیانکہ اس سے ایران کو وہ چیز فراہم ہورہی ہے جواسے مطلوب ہے ۔
Iran, world powers reach historic nuclear deal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں