جنیوا
(یو این آئی )
ایران کے نیوکلیائی پروگرام کے مسئلے پر یہاں جاری عالمی مذکرات کل دوسرے دناس وقت نازک موڑ پر پہنچ گئے جب مذاکرات کاروں نے سمجھوتے کے خالے کو قطعی شکل دینے کی کوشش کی ۔ سمجھوتے کے اہم نکات میں ایران کو اس کی نیوکلیائی توانائی کی صلاحیت کو محدودکرنے کے عوض میں اس کے خلاف پابندیوں میں نرمی کرنے کی بات شامل تھی ۔ مذاکرات میں شامل ممالک امریکہ ، روس ، چین ، فرانس ، برطانیہ اور جرمنی کے نمائندوں نے یہ تفصیلات بتانے سے انکار کردیا کہ سمجھوتے کی راہ میں کیا رکاوٹ ہے ۔ لیکن ایران کے بیانات اور مغربی ملکوں کے عہدیدار وں کے تبصروں سے اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ سمجھوتے کے خاکے میں دونوں فریقوں کے لئے قابل قبول باتوں کے تعین پر معاملہ الجھ رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتہ میں اصل رکاوٹ اس بات پر ہے کہ کیا ایران کو یورینیم کی افزودگی کا حق ہے کہ کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے ری ایکٹڑ کے لئے ایندھن اور نیوکلیائی ساز وسامان دونوں ہی تیار کئے جا سکتے ہیں ۔ امریکہ اور ا س کے اتحادی ممالک نے یہ اشارہ دیا ہے کہ ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو محدود کرنے کے پہلے قدم کے عوض میں وہ اس کے خلاف پابندیوں کو نرم کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک دونوں فریق جامع سمجھوتے پر رضامند نہیں ہوجاتے تب تک ایران کے خلاف تیل کے امپورٹ اور بنکنگ سیکٹر میں سخت پابندیاں بدستور نافذ رہیں گی۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ نیوکلیائی اسلحہ نہیں بنانا چاہتا ہے اور وہ اپنے نیوکلیائی پرگرام میں تخفیف کے لئے تیار ہے لیکن وہ پابندیوں میں جلد چھوٹ چاہتاہے جس کے لئے مغربی ممالک فی الحال تیار نہیں ہیں ۔
Powers gather in Geneva for Iran nuke talks
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں