08/نومبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
گوہاٹی ہائیکورٹ کی جانب سے کل سی بی آئی کے قیام کو غیر دستوری قراردئیے جانے کے ایک دن بعد حکومت نے آج کہاکہ وہ اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرے گی۔وزیرقانون کپل سبل نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ محکمہ پر سونل وٹریننگ اپیل داخل کرنے کاارادہ رکھتا ہے لہذان احکام کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی جائے گی۔محکمہ پرسونل وٹریننگ سی بی آئی کی انتظامی وزارت ہے۔سبل نے کہاکہ محکمہ نے اس مسئلہ پر ان کے ساتھ تبادلہ خیال کیاہے اور اپیل داخل کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔قبل ازیں دن میں مملکتی وزیرپرسونل وی نارائن سامی نے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تاکہ اس فیصلہ کے نتائج پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔ایڈیشنل سالسیڑ جنرل پی پی ملہوترانے پی ٹی آئی کو بتایاکہ یہ فیصلہ یکسر غلط ہے اسے کالعدم کیاجاناچاہیے۔ہم یقیناًاسے چیلنج کریں گے اور توقع ہے کہ پیرتک سپریم کورٹ میں اپیل داخل کردی جائے گی۔واضح رہے کہ گوہاٹی ہائیکورٹ نے کل ایک حیرت انگیز فیصلہ میں اس قراردادکوکالعدم قراردیا جس کی رو سے سنٹرل بیوروآف انوسٹی گیشن کووجودبخشا گیا ہے اوراس تمام عمل کو غیردستوری قراردے دیا۔جسٹس آئی اے انصاری اور اندراشاہ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے ایک شخص نریندرکمار کی جانب سے2007 میں ہائیکورٹ کے ایک رکنی جج کی جانب سے دئے گئے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کردہ درخواست پراپنا فیصلہ سنایا۔انھوں نے کہاکہ"ہم یکم اپریل1963کوتیار کی گئی قراردادکوکالعدم قراردیتے ہیں جس کے ذریعہ سی بی آئی تشکیل دی گئی۔ہماراکہناہے کہ سی بی آئی نہ تو دہلی اسپیشل پولیس اسٹابلشمنٹ کا حصہ ہے اورنہ ہی سی بی آئی کوپولیس فورس سمجھاجاسکتاہے جس کی تشکیل بی ایس پی ای ایکٹ1946 کے تحت کی گئی ہو۔عدالت نے مزید کہاکہ وزارت داخلہ کی قراردادنہ تو مرکزی کابینہ کا فیصلہ تھا اور نہ ہی صدر کی جانب سے جاری کیاگیاکوئی آرڈیننس۔اس لیے یہ قراردادصرف ایک محکمہ جاتی ہدایت تصور کی جائے گی جسے قانون میں بدلانہیں جاسکتا۔اے ایس جی ملہوترانے استدلال پیش کیاکہ سپریم کورٹ نے اپنے متعدد فیصلوں میں سی بی آئی کی تشکیل کے لیے حکومت کی قراردادکو جائزقراردیاہے۔Centre likely to move SC today against Gauhati HC ruling on CBI
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں