12/نومبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
ریاستی کابینہ میں آج اس وقت شدید اختلاف منظر عام پر آگئے جب وزراء کی ٹیم نے تلنگانہ مسئلہ پروزارتی گروپ سے نئی دہلی میں ملاقات کی ۔ ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسیما نے اس مسئلہ پر دوبارہ غور کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ ریاستی کانگریس کمیٹی کا 3رکنی وفدڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا، وزیر سیاحت ویوسنت کمار اور وزیر ابتدائی تعلیم شیلیجا ناتھ پر مشتمل تھا جس نے آج وزارتی گروپ سے ملاقات کی۔ دامودر راج نرسہمانے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں یلنگانہ پر بل پیش کیا جائے جبکہ سیماآندھرا سے تعلق رکھنے والے دونوں وزراء نے ریاست کی تقسیم سے متعلق فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے وزراء کے گروپ پر زور دیا۔ اجلاس کے بعد وسنت کمار نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے وزراء کے گروپ سے کہا کہ وہ فیصلہ پر نظر ثانی کیوں نہیں کرتے کیونکہ تمام متنازعہ امور ہر روز شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس مسئلہ پروزراء کا گروپ بھی اس بات کو لیکر الجھن کا شکار ہے کہ کیا ہورہاہے اور وہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ دوسری طرف دامودر راج نرسمہانے بتایاکہ 5دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تلنگانہ بل پیش کرنے کے عمل میں تیزی پیدا کرنے کیلئے وزراء کے گروپ پر زور دیا گیا ہے۔ دامودر راج نرسہما نے کہاکہ تلنگانہ ریاست ایک حقیقت ہوگی اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کے پابند ہوں گے۔ اسی دوران تلنگانہ راشٹر ییہ سمیتی نے وزراء کے گروپ کو بتایا کہ لاء اینڈآرڈر کے نام پر ریاستی انتظامیہ میں من مانی کوبرداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدرٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ تلنگانہ کے ساتھ بھی مرکز اور ریاست کے تعلقات اسی طرح ہوں گے جس طرح ملک کی دیگر 28ریاستوں کے ساتھ ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کا نام لیکر ریاستی انتظامیہ میں حق تلفی کرنا یا کسی غفلت یا لاپرواہی کو سوسائٹی اور ان کی پارٹی آف انڈیا اور ایم آئی ایم نے ریاست کی تقسیم کے عدمناسب وقت کیلئے عبوری دار الحکومت کے طور پر حیدرآباد سے کار کردگی کی تجویز سے اتفاق کیا لیکن طویل عرصہ تک حیدرآباد کو مشترکہ دارلحکومت کیبنانے کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کی ۔ سی پی آئی کے سکریٹری کے نارائنا نے کہا کہ اندرون 10سال سیما آندھرا کیلئے علحدہ دار الحکومت تشکیل دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے وجئے واڑہ اور اونگل کے درمیان کسی شہر کو دار لحکومت کے طور پر فروغ دینے کی تجویز پیش کی۔ آئی اے این ایس کی اطلاع کے بموجب گروپ آف منسٹرس (وزارتی گروپ)نے آج سے آندھرا پردیش کی تقسیم کے مسئلہ پر ریاست کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ صدرریاستی بی جے پی ،جی کشن ریڈی نے پارٹی کے ایک اور قائد ہرسی بابو کے ساتھ پیانل کو اپنی تجاویز پیش کیے۔ وزارتی گروپ سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی)کے ریاستی سکریٹری کے نارائنااور جی ولسن نے ملاقات کی۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے ، وزیر دفاع اے کے انتونی ، وزیر یہی ترقیات جئے رام رمیش،وزیر پٹرولیم دیر موئیلی وزیر پی ایم او وی نارائن سوامینے ان دو جماعتوں کے نمائندوں کے خیالات کی سماعت کی ۔ وزارتی گروپ کے سامنے اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے ہر پارٹی کو20منٹ کا وقت دیا گیا۔ اس دوران مرکزی وزراء نے چند ایک امور پر ان نمائندوں سے وضاحت بھی طلب کی ۔ اس گروپ نے 13نومبر کو تلگو دیشم ،وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)کو مدعو کیا ہے، تاہم ان تین جماعتوں نے وزارتی گروپ کو کوئی شہر حیدرآباد کے بشمول 10اضلاع پر مشتمل علیحدہ تلنگانہ چاہتی ہے۔ یہی ان کی پارٹی کا موقف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد ، تلنگانہ ریاست کا صدر مقام رہے گا۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیاکہ سیماآندھراعوام کے خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ گروپ سے یہ بات جاننے کے خواہاں ہیں کہ مرکزی حکومت کے علاوہ ریاست میں برسراقتدار جناعت کانگریس کے موقف کو آشکار کیے بغیر دیگر سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔ سی پی آئی نے تشکیل نلگانہ کے فیصلہ کی حمایت کی۔ سیما آندھراکے لیے صدر مقام کے قیام تک حیدرآباد کو مشترکہ دار الخلافہ بنانے اور نظم وجبط کی بر قراری کے لیے علیحدہ میکانزم وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سی پی آئی قائد نارائنانیرائلسیمااور شمالی ساحلی آندھرا کی ترقی کے لیے ڈیولپمنٹ کونسل کی تشکیل اور پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ماہرین کی کمیٹی قائم کرنے لیے ماہرین کی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔At GoM, Andhra ministers spar over Telangana
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں