مداخلت کرنے سے انکاکردیا ہے۔چیف جسٹس پی ساتھا سیوم اور جسٹس رنجن گگوئی پر مشتمل بنچ نے کہاکہ وہ صرف اندازوں کی بنیادپرفیصلہ صادرنہیں کرسکتے۔درخواست گزاریڈوکیٹ ایم ایل شرمانے عدالت عظمی سے خواہش کی تھی کہ دفینہ کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے عدالت کھدوائی کے تمام عمل کی نگرانی کرے۔بنچ نے کہا کہ عدالت حساس معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی اور صرف اندازوں کی بنیاد پرفیصلے صادرنہیں کرسکتی۔درخواست گزارنے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ سے اس لئے مداخلت کا خواباں ہے تاکہ کروڑبا روپے مالیتی خزانہ غلط ہاتھوں میں نہ پڑنے پائے۔اگرعدالت نے اس کی نگرانی نہیں کی تواس کے تباہ وبرباد ہوجانے کااندیشہ ہے۔اسی دوران اے ایس آئی کا عملہ خزانہ کی تلاش میں آج چوتھے دن بھی کھدائی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔مفادعامہ کی درخواست میں کہا گیا کہ1974میں راجستھان کے شہرجودھپور میں اسی طرح کی ایک کھدوائی کی گئی تھی لیکن کوئی نہیں جانتاکہ اس کا کیاہوا۔
Supreme Court refuses to order monitoring of gold hunt
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں