مسلم مجلس مشاورت کے دونوں حصوں کے رہنماؤں میں اتحاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-29

مسلم مجلس مشاورت کے دونوں حصوں کے رہنماؤں میں اتحاد

ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی اور نمائندہ تنظیم آل اندیا مجلس مشاورت کے دونوں دھڑوں نے 13 برس سے جاری باہمی اختلافات کو آج ختم کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایک با ر پھر اسی جوش و خروش اور خلوص کے ساتھ کام کرنے کا اعلان کیا جس کے لئے تقریبا 50برس قبل اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ آج یہاں ایک ہنگامی طور پر طلب کردہ پریس کانفرنس میں مولانا محمد سالم قاسمی، سید شہاب الدین، مولانا احمد علی قاسمی، مولانا جنید بنارسی، مفتی عطاء الرحمان قاسمی اور ڈاکٹر ظفر الا سلام خا ن نے دونوں دھڑوں کے انضمام کا اعلان کرتے ہوئے اس اتحاد کو تاریخی اور با برکت قرار دیا اور کہا کہ یہ تنطیم بزرگوں کی امانت ہے اور اب نئی نسل کو اسے پروان چڑھانا ہے ۔ مولانا سالم قاسمی نے جذباتی لہجے میں کہا کہ اتحاد کا یہ تصور نیا نہیں ہے۔ ہم سب کو اس کی اہمیت کا اندازہ تھا اور اس کے لئے کوششیں بھی جاری تھیں لیکن بعض رکاوٹیں آ جاتی تھیں تاہم آج وہ تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں اور ہم سب ایک ہو گئے "۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ اب ضروری ہے ہم ظاہری اتحاد کے ساتھ ہی فکری اور عملی طور پر متحد ہو جائیں تاکہ بزرگوں نے جو امانت ہمیں سونپی ہے اسے اگلی نسل تک پہنچائیں ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے انتشار کی صورت پیدا ہوئی تاہم اب ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے ۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ آج تقریبا وہی حالات ہیں جو 1964میں مشاورت کے قیام کے وقت تھے ۔ سید شہاب الدین نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹوٹی ہوئی عمارت آج پھر سے جڑگئی"انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں مشاورت ایک بار پھر فعال رول ادا کرے گی۔ مولانا احمد علی قاسمی نے بھی اسے امت کے لئے نیک فال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب لوگ زیادہ جوش و خروش کے ساتھ مشاورت کی تحریک کو آگے بڑھائیں گے ۔ مفتی عطاء الرحمان قاسمی، جنہوں نے دونوں مشاورت کو متحد کرنے میں اہم رول ادا کیا، کہا کہ دونوں گروپ ملت کے وسیع تر مفاد میں متحد ہوئے ہیں ۔ مولانا جنید بنارسی نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ جب مشاورت دو نیم ہوئی تواس کے وجود اور عظمت پر ایک دھبہ آ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ داراصل مشاورت کو نظر لگ گئی تھی لیکن اللہ کے کرم سے آج یہ نظر دور ہو گئی ہے "۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مشاورت کے دو دھڑوں میں بٹ جانے سے مسلمانوں کا وقار مجروح ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کو ختم کرانے اور حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے لئے متحد ہونا ضروری ہے اور آج کا فیصلہ تاریخی اہمت کا حامل ہے ۔ قبل ازیں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ مشاورت دو حصوں میں تقسیم ہو جانے کی وجہ سے مسلمانوں میں کافی غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں ۔

All India Muslim Majlis-e Mushawarat both parts united

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں