مظفر نگر میں فسادات - مسلمانوں کے خلاف من گھڑت کہانیاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-12

مظفر نگر میں فسادات - مسلمانوں کے خلاف من گھڑت کہانیاں

muzaffarnagar-up
مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادات کے پھوٹ پڑنے کے اسباب کے بارے میں من گھڑت واقعات گشت لگارہے ہیں۔ سنگھ پریوار اور ان کے حامیوں کی جانب سے ان فسادات کے لئے مسلم نوجوانوں پر غیر مسلم لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام عائد کیاجارہا ہے جبکہ مسلمانوں نے کہاکہ دوفرقوں کے نوجوانوں کے درمیان جو موٹرسیکل پر تھے، ٹکراؤ کے باعث جھگڑا شروع ہوگیا۔ اس واقع کے بعد مہاپنچایت میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں۔ ان تقاریر میں یہ کہا گیا کہ مظفر نگر میں فرقہ وارانہ تشدد کا باعث بننے والے مبینہ طورپر چھیڑ چھاڑ کے واقعات کی متاثرہ14سالہ سیمااور16سالہ پونم اسکول ترک کرنے پر غور کررہی ہیں کیونکہ حالیہ واقعات کے بعد انہیں یقین نہیں ہے کہ وہ محفوظ رہیں گی۔ یہ ماناجارہاہے کہ سیما اور پونم(دونوں کے نام تبدیل کئے گئے)کو چھیڑنے اور ان کے خاندان کی جانب سے اعتراض پرتشدد پھوٹ پڑا اور اترپردیش کے اس ضلع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چھیڑ چھاڑ کے واقعات اور اس کے بعد اعتراض کی وجہ سے لڑائی میں سیما کا 17سالہ بھائی گورو اور اس کا دوست سچن ہلاک ہوگئے۔یہ جھڑپ شاہنواز قریشی کے ساتھ ہوئی جو مبینہ طورپر27اگست کو لڑکیوں کو ہراساں کرنے والوں میں سے ایک تھا۔ لڑائی میں شاہنواز بھی ہلاک ہوگیا۔ کول دیہات کی آبادی تقریباً15ہزار ہے اور اس میں ہندوؤں اور مسلمانوں کی آبادی مساوی ہے۔

ضلع مظفر نگر کے دیہی علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے دہشت ناک واقعات کے درمیان بھائی چارہ ے کئی ایک واقعات سامنے آئے ہیں۔ مقامی عوام ان افراد کو پناہ دے رہے ہیں اور ان کے سامان کی نگرانی کررہے ہیں جن کا دیگر فرقوں سے تعلق ہے۔ کئی ایک دیہاتوں میں اکثریتی فرقہ کے عوام ان افراد کیلئے قیام کا انتظام کررہے ہیں جو خوف کے مارے اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ بعض کیسس میں اقلیتی فرقہ کے افراد اپنے سامان اور مویشیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے سے اپہلے اکثریتی فرقہ کے ذمہ سونپ کر روانہ ہوئے ہیں۔ محمد دلشاد جوکہ موضع دلبیرا کے رہنے والے اور روزآنہ اجرت پر کام کرنے والے ہیں، نے دیہات کے پردھان سنجیو بلیان کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ بلیان نے200افراد کے گروپ سے انہیں بچایا ہے انہوں نے کہاکہ بلیان نے200مسلح دیہاتیوں کے گروپ کے ساتھ انہیں فسادیوں سے محفوظ رکھا۔ دلشاد نے کہاکہ دیہات کا سربراہ انہیں اپنے گھر لے گیا، تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ غذا اور قیام کی سہولت فراہم کی۔ بعدازاں انہیں اپنی نگرانی میں محفوظ مقام کو منتقل کیا۔ مقامی شخص یونس احمد نے کہاکہ کاکڈا، کنبہ، کٹمی،گویلا گرہی کے بشمول قریبی علاقوں کے تقریباً1500افراد اسلام آباد علاقہ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ کاکڈا دیہات کے تمام مسلمان جھڑپوں کے شروع ہونے کے بعد اپنے مویشی اور سامان کو چھوڑ کر موضع سے روانہ ہوگئے۔ پرموت کمار(کاکڈا دیہات) نے کہاکہ افواہوں کی وجہ سے مسلمان اپنے گھروں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ کاکڈامیں8ہزار افراد رہتے ہیں، جن میں سے تقریباً 2ہزارمسلمان ہیں۔ تاہم دیہات میں ایک بھی مسلمان خاندان مقیم نہیں ہے۔ شاہ پوردیہات کے محمد شاہنواز نے کہاکہ برسہا برس سے ہندواور مسلمان ایک ساتھ رہ رہے ہیں مگر پہلی مرتبہ اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں