حکومت طب یونانی کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-03

حکومت طب یونانی کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے

Unani Medicine
طب یونانی کا مستقبل روشن ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس قدیم اورانتہائی سستے طریقہ علاج کے فروغ اور اسے جدید تکنیک سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر مشتاق احمد،صدر شعبیہ یونانی،کیبپ ٹاون یونیورسٹی،جنوبی آفریقہ اور آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے صدر نے کیا۔پروفیسر مشتاق کل یہاں حکیم راشد اللہ خان کو حکومت ہند کے ادارہ سینٹرل کونسل آف انڈین میڈیسن(سی سی آئی ایم) کا صدر منتتخب ہونے پر ان کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس اہم منصب پر ایک فعال نوجوان یونانی گریجوئٹ کا فائر ہونا طب ہونانی کے لئے ہی نہیں تمام دیسی طریقہ علاج کے لیے ایک نیک فال ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ ان کی سربراہی میں ادارہ ملک و قوم کیلئے زیادہ مفید کردار ادا کرسکے گا۔اس موقع پر آل اندیا یونانی طبی کانگریس کے جنرل سکریٹری حکیم سید احمد خان ،حکیم عالیہ امان سابق نائب مشیر حکومت ہند، یونانی طبی کانفرس کے جنرل سکریٹری حکیم محمد شمعون،حکیم سراج الدین میرٹھی،ڈاکٹر عادل امیر سابق صدر بھارتیہ چکتسار پریشد،حکیم عبدالجبار صدریقی نائب صدر یونانی طبی کانگریس،حکیم توحید احمد،حکیم قمرالدین،حکیم مجیب الرحمن اور سالک دھامپوری،صحافی منصور آغا اور دہلی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر عبدالحق وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ حامد علی اختر نے جلسہ کی نظامت کی۔ مقررین نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ طب یونانی کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اور کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں ایک نیشنل یونانی یونیورسٹی قائم کرنے کا جووعدہ کیاتھا اسے پورا کرے۔ پروفیسر مشتاق احمد نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ راشد اللہ خاں نے سی سی آئی ایم کے صدر کامنصب سنبھالتے ہی دیسی طبی اداروں کے لئے کم سے کم معیار کا پیمانہ مقرر کردیاہے۔ پروفیسر عبدالحق نے کہاکہ طب یونانی وہ واحد فن ہے جس کی تعلیم اردو میں ہوتی ہے اور اس طرح اردو داں طبقہ کو مستند روزگار سے جوڑتی ہے۔ اپنی جوابی تقریر میں ڈاکٹر راشد اللہ خاں نے کہادیسی طبوں کے تمام مسائل ان کے پیش نظر ہین اور وزارت صحت وخاندانی بہبود کے مثبت تعاون سے توقع ہے کہ ان کے حل میں پیش رفت بھی ہوگی۔ نئے کالجوں کے قیام کی جود رخواستیں زیر التواء ہیں ان پر غور ہورہا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح کیا جو بھی کاروائی ہوگی وہ قاعدہ، قانون اور ضابطوں کے تحت ہوگی، اس لئے کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ کسی خاص تعلق کی وجہ سے کسی کے ساتھ کوئی ایسی رعایت برتی جاسکے گی جس کی ضابطہ میں گنجائش نہ ہو۔

The government should take concrete steps to promote Unani medicine

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں