حکومت اور مرکزی ونیز ریاستی وقف بورڈس کو نوٹس جاری کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-21

حکومت اور مرکزی ونیز ریاستی وقف بورڈس کو نوٹس جاری کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت

سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت، مرکزی وقف بورڈ اور ریاستی وقف بورڈس سے خواہش کی ہے کہ وہ اس درخواست مفادعامہ(پی آئی ایل) کا جواب دیں جس کے ذریعہ ملک کے طول و عرض میں وقف بورڈس کی زیر ملکیت جائیدادوں کی تفصیلات کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ چیف جسٹس، جسٹس پی ستاشیوم اور جسٹس رنجنا پی دیسائی اور جسٹس شیوکیرتی سنگھ پر مشتمل بنچ نے ریمارک کیا کہ"یہ بہت اہم معالمہ ہے، نوٹس جاری کی جائے۔" مذکورہ درخواست مفاد عامہ، اترپردیش میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم(این جی او)مانووکاس سیوا سمیتی نے اپنے صدر سلیم بیگ کے ذریعہ داخل کی ہے ۔ سپریم کورٹ نے وزارتِ اقلیتی امور کے علاوہ مختلف وقف بورڈس اور نیشنل انفارمیٹکس سنٹر سے بھی خواہش کی ہے کہ وہ اپنے جوابات داخل کریں۔ مذکورہ پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ مرکز نے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کی تعمیل میں گذشتہ 18دسمبر کو تمام وقف بورڈس کو ایک حکم جاری کیاتھاکہ تمام ریاستوں میں وقف بورڈس کے دستاویزات اور ان بورڈس سے ملحقہ (زیرملکیت) جائیدادوں کی تفصیلات کو کمپیوٹرایز کیاجائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ "وقف بورڈس کے ریکارڈس کو ڈیجیٹائز کرنے کے کام کی تکمیل کیلئے وزارتِ اقلیتی امور نے کسی مدت کا تعین نہیں کیا ہے،اس لئے بیشتر وقف بورڈس اپنا کام مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ مذکورہ کام کی تکمیل کیلئے پہلے ہی25کروڑ روپیہ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔" "موقوفہ جائیدادیں سارے ملک میں پھیلی ہوئی ہیں لیکن بیشتر ریاستوں میں اوقافی جائیدادوں کا بنیادی سروے تک نہیں کیاگیاہے۔شاید ہی کسی وقف جائیدادکو تعمیراتی طورپر فروغ دیاگیاہو اور وہ خاطر خواہ آمدنی جو اس فرقہ(مسلمانوں)کی فلاحی اسکیمات کے لئے اوقافی جائیدادوں سے پیدا ہوسکتی تھی، ان جائیدادوں کے عدم فروغ سے ضائع ہوگئی ہے اور موقوفہ جائیدادوں پر بڑے پیمانے پر ناجائز قبضے ہوئے ہیں۔ مذکورہ درخواست مفاد عامہ شاد انور کے توسط سے داخل کی گئی ہے۔ اس درخواست میں وقف بورڈس کے نام یہ ہدایت جاری کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے کہ وہ (بورڈس)، قانون حق جانکاری کے تحت پیش کردہ استفسارات کا جواب دیں۔ درخواست میں یہ حوالے بھی دیئے گئے ہیں کہ دہلی وقف بورڈ نے اس بنیاد پر اطلاع کی فراہمی سے انکار کردیاتھا کہ ضخیم؍ تفصیلی جواب فراہم کرنے کیلئے اس کے پاس مالی وسائل نہیں ہیں۔ ایک اور کیس میں اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے قانون شفافیت کے تحت فراہم شدنی اطلاع کے خرچ کے طورپر4لاکھ روپیہ کا مطالبہ کیا ہے۔

The Supreme Court issued notice to the central government, Wakf boards in the states and union territories and the National Informatics Centre for completing computerisation of records of Wakf Board properties

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں