01/ستمبر باغپت ایس۔این۔بی
بنولی کے ایک دلت نوجوان نے مذہب اسلام قبول کرلیا اور مذہب بدلنے کے بعد جب وہ گاؤں پہنچا اور اپنے گھروالوں کو بھی اسلام قبول کرنے کی تبلیغ کرنے لگا تو ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور زبردست کشیدگی پھیل گئی۔ اس کے خلاف پنچایت بیٹھ گئی پنچایت میں فی الحال اس کے خلاف یہ فرمان جاری کیاگیاہے کہ وہ ہمیشہ کیلئے گاؤں سے چلاجائے اور دوبارہ کبھی نہ آئے۔ اطلاع کے مطابق گاؤں کا دلت نوجوان سونوولد پرشورام6سال قبل روزگار کی تلاش میں پانی پت چلاگیاتھاپانی پت میں اس نے ہئیرڈریسر کی دکان کرلی تھی۔ اسی دوران اس نے اپنے گھروالوں کو بتائے بغیر خاموشی کے ساتھ اسلام قبول کرلیا اور نئی دہلی میں واقع تبلیغی جماعت نظام مرکز سے پنچاب میں40دن کیلئے جماعت میں چلاگیا۔ گذشتہ روز سونو سے محمد سلیم بن کر جب وہ اپنے گھر پہنچا اور اپنے گھروالوں کو بھی اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو وہاں کھلبلی مچ گئی۔ اس کے گھروالوں نے اسے ہندومذہب میں لوٹ آنے کیلئے بہت سمجھایامگراس نے صاف انکار کردیا اور کہاکہ مجھے اپنی آخرت کی زندگی خراب نہیں کرنی ہے جب اس کا پتہ گاؤں والوں کوچلاتو پنچایت بلاء گئی اور اسے کافی سمجھایاگیا۔ پنچایت میں اس کی ماں سمترا بھی اس سے لپٹ کر رونے لگی مگر محمد سلیم نے صاف کہہ دیا کہ اس نے بہت سوچ سمجھ کر اسلام قبول کیا ہے اور کوئی جرم نہٰں کیاہے ۔ پنچایت نے اس کے سماجی بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اور کہاکہ وہ ہرگز گاؤں میں داخل نہیں ہوگا۔ اس کے باپ نے دو افراد کے خلاف تھانے میں تحریر دے کر الزام لگایا ہے کہ اس کے بیٹے کو جادوٹونا کرکے بہکاکر مسلمان بنایاگیاہے ۔ محمد سلیم نے تھانہ انچارج ستیش چند کو پوچھ گچھ میں بتایاکہ اس پر کسی نے کوئی دباؤ نہیں بنایا ہے اور اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہیاور اب وہ کسی بھی صورت میں ہندو دھرم قبول نہیں کرے گا۔ اس موقع پر تلک رام، نانک چند، بلبیر، آنند، سبھاش، ویدپال وغیرہ موجود تھے۔ a dalit accepts islam
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں