Political storm over Rahul Gandhi outburst
خاطی قانون سازوں سے متعلق آرڈیننس پر راہول گاندھی کے دوٹوک تبصرہ سے پیدا سیاسی طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے۔ بی جے پی نے آج کہاکہ وزیراعظم منموہن سنگھ کو اپنے ضمیر کی بات سننی چاہئے اور استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ کانگریس نے راہول گاندھی کی تنقید کو جمہوریت کے لئے صحتمندقرار دیا۔ ایک ایسے وقت جبکہ کانگریس نے آرڈیننس کے بارے میں حکومت پر راہول کی تنقید کے بعد ایسے ظاہر کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے جب کہ ایک حلیف جماعت این سی پی نے کہاکہ راہول کی برہمی بدبختانہ اور پشیمانی میں ڈالنے والی ہے۔ جب کہ ایک اور حلیف جماعت نیشنل کانفرنس نے اس متنازعہ آرڈیننس پر غور کیلئے یوپی اے کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے پر زور دیا ہے۔ بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہاکہ اگر وزیراعظم اپنے ضمیر کی آواز سننے کیلئے میری درخواست قبول کریں گے تو وہ دہلی میں اترتے ہی سیدھے راشٹر پتی بھون جائیں گے اور استعفیٰ دیں گے۔ پرساد نے دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کیا آپ کے پاس ضمیر بچا ہواہے، یہ مسئلہ صرف ڈاکٹر منموہن سنگھ کا نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے وزیراعظم کے عہدہ کے وقار کا مسئلہ ہے۔ مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوان نے بھی کہاکہ اگر وزیراعظم کے پاس ذرا سی بھی شرم اور عزت نفس ہے تو انہیں اپنی پوری کابینہ کے ساتھ فوری استعفیٰ دینا چاہئے۔ ایک اور بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی نے کہاکہ آرڈیننس پر راہول کی نامناسب تقریر سے وزیراعظم کے عہدہ کے وقار کو دھکا لگاہے۔ لیکن مرکزی وزیرملند دیورا نے متنازعہ آرڈیننس پر جس کے ذریعہ خاطی قانون سازوں کو تحفظ فراہم کیاگیا، پارٹی نائب صدر کی تنقید کو جمہوریت کے لئے صحتمندبتایا اورکہاکہ غلطی کوماننے اور سدھارنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں