قانون ساز ارکان کی ہنگامہ آرائی غیر پارلیمانی طریقہ - نائب صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-12

قانون ساز ارکان کی ہنگامہ آرائی غیر پارلیمانی طریقہ - نائب صدر جمہوریہ

VP Address at Kerala Legislative assembly
پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں ارکان مقنہہ کے کردار پر فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کہاکہ اخلاق کے اصول اور تہذیب کے معیار زیادہ سخت بنانے چاہئے اور قانون ساز اداروں میں انہیں زیادہ سختی کے ساتھ نافذ کیاجاناچاہئے۔ وہ کیرالا قانون ساز اداروں کی125ویں سالگرہ کے موقع پر کیرالااسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ عرصہ میں مثالی ارکان قانون ساز وہی تصور کئے جاتے ہیں جو قانون ساز اداروں کی کاروائی میں خلل اندازی کرتے ہیں اور شوروغل خاص طورپر ایوان کے وسط میں جمع ہوکر ہنگامہ کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ غیر پارلیمانی طریقہ کار ہے جس کا منفی اثر مرتب ہوتاہے ۔انہوں نے کہاکہ موثر رکن مقننہ کی نمایاں خصوصیت اس کی چیخنے چلانے اور ایوان کی کاروائی میں خلل پیدا کرنے کی قابلیت سمجھی جارہی ہے۔ محمد حامد انصاری نے کہاکہ جوش اور ولولہ قابل ستائش ہے لیکن زیادہ شوروغل کرنا اور زبانی تکرار ارکان مقننہ کے وقار کے خلاف ہے۔ لوک سبھا، راجیہ سبھا کی اوسط سالانہ نشستیں گذشتہ کئی برسوں سے انحطاط پذیر ہیں۔ لوک سبھا کی نشستیں اوسطاً 124.2اور راجیہ سبھا کی90.5، 1952تا1961تھیں لیکن ان میں مسلسل انحطاط پیدا ہوا اور2002تا2011ء میں یہ بالترتیب70.3اور 63.6ہوگئیں۔ گذشتہ کئی برسوں کے ریکارڈس سے ظاہر ہوتاہے کہ مختلف کاروائیوں کے لئے مختص وقت برائے نام استعمال کیاجارہاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کاروائی میں خلل اندازی پارلیمانی عمل کامترادف بن گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کئی برسوں سے تشویش کی بات بن گئی ہے اور اس کے نتیجہ میں عوامی برہمی پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی پارٹیوں کی ایماء پر اور ان کے علم و اطلاع کے ساتھ پارلیمانی کاروائیوں میں خلل اندازی پید اکی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کی وجہ سے قیادت اور سیاسی پارٹیاں عوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ عاملہ ان کی مجوزہ کاروائی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگیاہے۔ ارکان مقننہ کی امتیازی خصوصیت ایوان کی کاروائی کو معطل بنادینا ہوگئی ہے۔ یہ ایک بدبختانہ حقیقت ہے کہ آج اصول وقواعد کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ سچائی کو فراموش کردیاگیا ہے کہ قواعد کی پابندی ضروری ہے۔ قواعد اب ایک ضمنی چیز بن گئے ہیں۔ حامد انصاری نے کہاکہ ہندوستان میں جمہوریت جس کی جڑیں گہرائی تک پیوست ہے ناسازگار حالات کے باوجود کامیاب ہے اور اسے ایک سیاسی کرشمہ ہی قرار دیاجاسکتاہے۔ یہ ہمارے عوام کی عقلمندی اور بالغ النظری کو خراج تحسین ہے۔ تاہم گذشتہ15عام انتخابات کے دوران ہمارے تجربات سے ہمارے نظام کی کوتاہیاں اجاگر ہوتی ہیں۔ دستور ہند میں پہلے ماضی بعد میں عہدہ کا اصول مقرر کیاگیاتھا لیکن اب ووٹوں کی تعداد ہی امیدواروں کی ساکھ بن گئی ہے۔

Hamid Ansari concerned over functioning of legislatures, disruptions in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں