طارق قاسمی خالد مجاہد کی گرفتاری کمیشن کی نگاہ میں مشکوک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-17

طارق قاسمی خالد مجاہد کی گرفتاری کمیشن کی نگاہ میں مشکوک

tariq qasmi khalid mujahid
سابق ڈسٹرکٹ وسیشن جج آرڈی نمیش کمیشن کی قیادت میں تشکیل شدہ یک نقری عدالتی کمیشن کی رپورٹ آج اترپردیش اسمبلی میں پیش کی گئی،جس میں کہاگیا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں طارق قاسمی اور خالد مجاہد کی گرفتاری مشتبہ تھی لیکن چونکہ ان کے خلاف مقدمات کی سماعت جاری ہے، اس لئے کسی کے سرکوئی ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی۔ واضح رہے کہ ایک برس کی تاخیر کے بعد آج ریاستی اسمبلی میں یہ رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 12دسمبر2007ء کو پولیس نے طارق قاسمی کو اس کے گھر سے حراست میں لیاتھا اورکالد کو16دسمبر2007کو جونپور میں گرفتار کیاگیاتھا۔ ان دونوں کی گرفتاری تب دکھائی گئی جب نیشنل لوک تانترک پارٹی نے مظاہرہ اور ان دونوں کی غیر قانونی تحویل کے خلاف عوام نے احتجاج کیاتھا۔ خالد مجاہد کی موت ہوچکی ہے۔ عوامی احتجاج کے بعد ان دونوں کو23نومبر2007کو فیض آباد کی عدالت میں مسلسل بم دھماکوں کے سلسلے میں 22دسمبر2007کو بارہ بنگی ریلوے اسٹیشن کے قریب سے گرفتار دکھایاگیا۔ یہ بھی دکھایاگیا تھا کہ ان دونوں کے پاس سے بہت بڑی تعداد میں گولہ بارود اور آتشیں ہتھیار برآمد ہوئے۔ کمیشن نے حکومت کو12نکاتی سفارشات پیش کی ہیں، جن میں ایک سفارش یہ بھی شامل ہے کہ دہشت گردانہ کیسوں میں بے گناہ لوگوں کو پھنسانے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے، دیگر سفارشات میں متاثرین کو ہرجانہ، ایسے کسی کیس کی دوسال کے اندر معیاد بغیر سماعت اور کیس کا نپٹارہ اور ایسے کیسوں کے سلسلے میں ایک الگ استغاثہ سیل کا قیام شامل ہیں۔ نمیش کمیشن نے237صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ بنائی ہے۔ جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ مقدمات کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت قائم کی جائے، ملزموں کے بیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ اور دیگر محکموں کے افسروں کے ذریعہ تحقیقات کرائی جائے۔ طارق اور خالد کی گرفتاریوں پر زبردست شوروغل مچاتھا اور ان کی رہائش کیلئے متعدد مسلم تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں نے مظاہرے کئے تھے۔ حکومت اترپردیش نے نمیش کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر طارق قاسمی اور خالد مجاہد قاسمی، دونوں کورہا کرنے کیلئے عدالت میں درخواست دی تھی۔ اس دوران فیض آباد سے لکھنو لانے کے دوران پولیس کی حراست میں18مئی 2013ء کو خالد مجاہد قاسمی کی پراسرار حالت میں موت ہوگئی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے طارق اور دہشت گردی کے مقدمات کے دیگر ملزموں کو رہا کرنے سے متعلق اکھلیش یادو حکومت کی عرضی موقوف کردی۔ اس کیس کی سماعت ابھی جاری ہے۔ ریاستی حکومت نے خالد مجاہد کی ہلاکت کی سبی آئی سے انکوائری کرانے کی سفارش کی اور ایک سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس سمیت پولیس کے چالیس جوانوں کے خلاف ایف آئی آردرج کردی گئی۔ خالد مجاہد کے خاندان کے لوگوں نے ریاستی حکومت کے منظور کردہ چھ لاکھ روپیئے کا ہرجانہ قبول کرنے سے انکار کیاہے۔ طارق قاسمی اس وقت لکھنو جیل میں بند ہے اور الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کامنتظر ہے۔ حکومت اترپردیش نے ایسے21 نوجوانوں کو رہا کرنے کی درخواست عدالت میں پیش کی ہے جن پر اس سے قبل کی بہوجن سماج پارٹی حکومت کے دوران دہشت گردانہ سرگرمیوں کے الزامات عائد ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے2012ء کے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران اس کا وعدہ کیا تھاکہ ایسے تمام نوجوانوں کو رہا کردیاجائے گا، جن کی فرضی الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیاگیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے دہشت گردی کے کیسوں میں بے گناہوں کی گرفتاری کے الزام میں مسلم تنظیموں اور گرفتار شدگان کے افرادخانہ کی طرف سے بڑے پیمانے پرمظاہروں کے بعد14مارچ2008کو نمیش کمیشن قائم کردیاتھا۔ اس کمیشن کے سامنے کل ملاکر 114گواہوں نے اپنے بیانات قلم بند کرائے ہیں، جن میں47استغاثہ کی طرف سے ہیں، 25دفاع کی طرف سے اور45کمیشن کی طرف سے۔ اس کمیشن کی معیاد کار31اگست2012ء کوختم ہوگئی۔ کمیشن نے آخری دن اپنی رپورٹ پیش کردی تھی۔

Nimesh Commission raised fingers over STF's claim about the place of arrest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں