فرقہ واریت پھیلانے والی طاقتیں جمہوریت کے لیے خطرہ - قومی یکجہتی کونسل اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-24

فرقہ واریت پھیلانے والی طاقتیں جمہوریت کے لیے خطرہ - قومی یکجہتی کونسل اجلاس

PM addresses NIC meeting
مظفر نگر فسادات کے پس منظر میں منعقدہ قومی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں ااج فرقہ پرستی پر قبو پانے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیاگیا جب کہ وزیراعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیاکہ انتشار پسند طاقتوں کی جانب سے قومی یکجہتی کو لاحق خطرہ سے سختی سے نمٹنا چاہئے۔ ایک روزہ قومی یکجہتی کونسل کے اجلاس کااختتام کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو روکنے کیلئے سیاستدانوں کے بشمول سماج کے تمام طبقات کے افراد کی جانب سے قومی کوشش کی ضرورت ہے ۔ اجلاس کے اختتام پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ تقریباً تمام ارکان نے نشاندہی کی کہ فرقہ وارانہ تشدد کے پس پردہ حقیر اور جانبدارانہ مفادات حاصلہ کارفرما ہیں اور اس لعنت پر قابو پانے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔ قبل ازیں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فرقہ وارانہ تشدد کی روک تھام کی ذمہ داری ریاستوں پر عائد ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نظم و نسق کی جانب سے ایسے موثر اقدامات کئے جانے چاہئے کہ چھوٹی موٹی باتیں بڑے تنازعہ میں تبدیل ہونے نہ پائیں۔ سنگھ نے16ویں قومی یکجہتی کونسل اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہاکہ "ریاستوں کو چاہئے کہ فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے میں وقت ضائع نہ کریں۔ مقامی نظم و نسق کو چاہئے کہ چھوٹے موٹے مسائل کو بڑے تنازعہ میں تبدیل نہ ہونے دیں اور فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کے ذمہ دار افراد کو گرفتار کریں۔" مظفر نگر کے حالیہ فسادات کے پس منظر میں سماجی میڈیا کے ذریعہ قابل اعتراض اور دوطبقات کے درمیان نفرت پھیلانے والے مواد کی تشہیر پر وزیراعظم نے تنقید کی جب کہ اجلاس کے شرکاء نے سماجی میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے ایک میکانزم کی ضرورت پر زور دیا اور فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش ظاہر کی۔ شرکاء کے جذبات کی تائید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ بعض جگہ فرقہ وارانہ تشدد جعلی ویڈیوز کے پھیلانے سے ہو اجس کا مقصد ایک طبقہ میں دوسرے طبقہ کے خلاف نفرت کو ہوا دیناتھا۔ انہوں نے کہاکہ سماجی میڈیا نوجوانوں کو نئی فکر اور معلومات کے حصول میں مدد دیتاہے۔ اس کا استعمال بھائی چارگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے کے ذمہ دار خاطیوں کو سزائیں دلوانے تمام تروسائل اختیار کرے اور ایسے عناصر کی خواہ کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو یا اس کا کتنا ہی اثرو رسوخ ہواانہیں کچلنے کے تیز رفتار اقدامات کو یقینی بنایاجائے۔ وزیراعظم نے کہا"میں جماعتوں اور میڈیا سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس طرح کے واقعات کا سیاسی فائدہ اٹھانے یا اس کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں۔" وزیراعظم نے کہاکہ یہ اجلاس اس حیثیت سے کافی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ حال ہی میں مظفر نگر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے فوری بعد منعقد ہورہاہے۔ ا ن فسادات میں تقریباً50 افراد ہلاک اور کروڑ ہا روپیئے کی املاک کو نقصان پہنچا۔ حال ہی میں جموں وکشمیر کے کشتواڑ، بہار کینواڑہ، آندھرا پردیش کے حیدرآباد میں فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ ان میں سب سے زیادہ سنگین اترپردیش کا حالیہ فساد تھا۔ حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہواہے۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ قوم دشمن عناصر ہمیشہ سے عوام کے مختلف طبقات کے درمیان فرقہ وارانہ پھوٹ ڈالنے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ایسی طاقتیں اس ملک کی جمہوریت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ ان قوتوں سے آہنی پنجہ سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومتوں کو عہدیداروں پر یہ بات بالکل واضح کردینا چاہئے کہ ان کے علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی صورت میں لاپرواہی کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیاجائے گا۔ کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ کشیدگی یا تشدد پر وہ جواب دہ ہیں۔

PM addresses NIC meeting, says communal riots a challenge to democracy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں