مظفر نگر فسادات سازش کے تحت کروائے گئے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-18

مظفر نگر فسادات سازش کے تحت کروائے گئے

muzaffarnagar U.P.
مظفر نگر کے فسادات 2014ء کے انتخابات کوملحوظ رکھتے ہوئے سیاسی سازش کے تحت کروائے گئے۔ سنٹرفار پالیسی اینلسیس (سی پی اے) کے ایک وفد نے مظفر نگر کا دورہ کرنے کے بعد اس بات کا انکشاف کیا۔ حقائق کا پتہ چلانے والی اس ٹیم نے کہاکہ ہندوتوا کی جماعتوں اور ریاستی حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ پایاجاتاہے یہی وجہ ہے کہ فسادات بھڑکانے والے بی جے پی کے ارکان اسمبلی بھرتیندر سنگھ، حکم سنگھ اور سریش رانا کو ابھی تک گرفتار نہیں کیاگیا۔ 30اگست ک وانہوں نے اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔ ان کے خلاف مقدمات درج کئے جاچکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر فساد بھڑکانے والے ویڈیو کوپھیلانے میں بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم کا اہم رول رہا ہے ۔ ان کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی ۔ دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی سوکمار مرلی دھرن نے جو اس ٹیم میں شامل تھے فساد متاثرین سے ملاقات کے بعد یہ انکشافات کئے ہیں۔ اترپردیش کے ضلع مظفر نگر سے آج فوجی سپاہیوں کی واپسی شروع ہوگئی۔ اس ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد گذشتہ ایک ہفتہ سے فوجی سپاہی تعینات تھے۔ ایڈیشنل ڈی جی پی ارون کمار نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ "اب مکمل سکون ہے اور صورتحال، ضلع نظم و نسق و نیز پولیس کے مکمل قابو میں ہے اس لئے فوج کو ہٹالیاجارہاہے۔ یہ کاروائی آج ہی مکمل ہورہی ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ مظفر نگر اور متصلہ دیہی علاقوں میں گذشتہ7-9ستمبر کو فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد فوج کے 28یونٹوں کو، ضلع نظم و نسق کی مدد کرنے طلب کرلیاگیاتھا۔ (مظفر نگر، نئی دہلی سے تقریباً130کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے ۔)

لکھنؤ (یواین آئی)
سی پی آئی ایم سنٹرل کمیٹی کے رکن سبھاشنی علی نے آج الزام عائد کیا کہ مظفر نگر تشدد جس نے48افراد کی جان لے لی ہے، کے سلسلے میں اکھلیش یادو حکومت، بی جے پی اور اس کی تنظیموں کے ساھت ملی ہوئی ہے۔ شعلہ بیان سابق رکن پارلیمنٹ نے یہاں اترپردیش سی پی آئی ایم یونٹ کے سکریٹری ایس پی کشیپ کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مظفر نگر اور اس کے اطراف واکناف کے اضلاع کی صورتحال دھماکو ہے۔ دونوں فرقوں کے خواتین اور بچوں کو بے حد ہراساں کیاگیاہے۔ سبھاشنی علی جنہوں نے 13ستمبر کو مظفر نگر اور دیگر متاثرہ مقامات کا دورہ کیا، دعویٰ کیا کہ سماج وادی پارٹی حکومت نے پیشگی اشارے ملنے کے باوجود تشدد کی روک تھام کیلئے کوئی احتیاطی اقدامات نہیں کئے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ سازش اس وقت نمایاں ہوگئی جب ملزمین کو جن میں بی جے پی ارکان اسمبلی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین شامل ہیں، گرفتار نہیں کیاگیا۔ سبھاشنی علی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اور اس کی ساتھی تنظیمیں سماج میں فرقہ وارانہ پھوٹ ڈالنے کوشاں ہیں تاکہ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں سیاسی مفاد حاصل کرسکیں۔

Muzaffarnagar Riots were outcome of conspiracy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں