اخوان المسلموں کا قیام 1928 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس جماعت نے غیر ملکی افواج کے تسلط سے نجات کے لیے عملی جد و جہد کی تھی، تاہم جمال عبدالناصر کے زمانے میں اسے سخت صعوبتوں، اور قید و بند کا سامنا رہا۔ طویل اور مشکل ادوار سے گذرنے والی اس اخوان پر ایک مرتبہ پھرویسا ہی کڑا وقت ہے۔
ماہ مارچ میں اخوان المسلمون کو ایک این جی او کے طور پر رجسٹر کرایا گیا تھا، تاہم سب جانتے ہیں کہ معزول کیے گئے صدر مرسی کی جماعت کی اصل طاقت اخوان کے لاکھوں کارکن ہی ہیں۔ اسی جماعت کے اثر و رسوخ کی وجہ سے مرسی کو مصر کے پہلے منتخب صدر بننے کا اعزاز ملا تھا۔
عبوری حکومت نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر رکھا ہے اور اخوان کے مرشد عام محمد بدیع سمیت پوری اعلی قیادت جیلوں میں بند ہے۔ اس ماحول میں عبوری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اہم جماعت پر پابندی لگا کر اس مصر میں سیکولر دور کی بحالی کے لیے آگے بڑھا جائے۔ اس سلسلے میں پابندی لگانے اور اخوان کی رجسٹریشن ختم کرنے سے متعلق دفتری امور انجام پا چکے ہیں، بس ا ب باقاعدہ اعلان کرنا باقی ہے۔
Egypt considers Muslim Brotherhood ban soon
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں