عہد حاضر کی اردو غزل میں زندگی کے مسائل کی کامیاب عکاسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-28

عہد حاضر کی اردو غزل میں زندگی کے مسائل کی کامیاب عکاسی

Jameel Nizamabadi lecture in Girraj College
غزل اردو شاعری کی مقبول صنف ہے۔ غزل کا ہر شعر اپنے اندر معنی و مفہوم کی کائنات رکھتا ہے۔ غزل میں یہ خوبی ہے کہ وہ اپنے اشعار کا ذریعے کسی بھی موضوع کی کامیابی کے ساتھ عکاسی کر سکتی ہے۔ عشق حقیقی اور عشق مجازی کے تذکروں کے بعد آج جدید غزل میں زندگی کے تمام مسائل کی عکاسی ہورہی ہے۔ غزل میں بھوک، پیاس،غریبی،روٹی، جہیز،عصر کی سیاست اور زندگی کے ہر نشیب و فراز کو کامیابی سے پیش کیا جارہا ہے۔ اور آج غزل کی مقبولیت کی وجہہ یہی ہے کہ یہ عوام و خواص کے جذبات کی عکاسی کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بر صغیر کے نامور اردو شاعر ،مدیر گونج و انچارج اردو اکیڈیمی سنٹر ضلع نظام آباد جناب جمیلؔ نظام آبادی نے شعبہ اردو گری راج گورنمنٹ کالج کے زیر اہتمام منعقدہ ایک خصوصی لیکچر بعنوان " شاعری کا فن اور اردو غزل کا سفر" کے تحت کیا۔ جمیلؔ نظام آبادی نے کہا کہ شاعری کا فن خدا کی طرف سے عطا کردہ ایک انعام ہے۔ اقبال نے شاعری کو پیغمبری کا ایک حصہ قرار دیا تھا۔ خدا کی طرف سے جو خیالات شاعر کے دل میں اترتے ہے اس الفاظ کی موزونی کے ذریعے شاعر شعر کے سانچے میں ڈھالتا ہے۔ شاعر کی سماج میں قدر و قیمت ہوتی ہے۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں شاعری عروج پر تھی اور آج کی شاعری مسائلی شاعری ہے۔ اگر کوئی شاعر اپنے عہد کی آواز کو پیش نہ کرے تو وہ جدید شاعر نہیں ہوسکتا۔ مخدوم کو مزدورں کا شاعر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مزدوروں کے مسائل کو اٹھایا تھا۔ انہوں نے اردو کی نئی نسل پر زور دے کر کہا کہ کوئی فن استاد کے بغیر نہیں آسکتا ۔ اس لئے شاعری کے ذوق رکھنے والے طلباء اپنے کلام کی اصلاح کسی اچھے استاد شاعر کے ذریعے کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فانی بدایونی کے شاگرد مغنی صدیقی کے زیر تربیت رہے۔ اور نظام آباد کے نامور شاعر محمد ایوب فاروقی صابر ؔ سے بھی شاعری میں مشورے لیا کرتے تھے۔ انہوں نے اردو غزل کے سفر پر تفصیلی روشنی ڈالی اور گری راج کالج کے نصاب میں شامل اپنی دوغزلوں اور دیگر منتخب کلام سناتے ہوئے داد حاصل کی۔ قبل ازیں صدر شعبہ اردو گری راج کالج ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے جمیلؔ نظام آبادی کا تعارف کرایا کہ جس شاعرکی غزلیں اردو نصاب میں شامل کی گئی ہیں طلباء اس شاعر کو بہ نفس نفیس سن رہے ہیں۔ جمیل ؔ نظام آبادی کے پانچ شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں اور گذشتہ چالیس سال سے وہ رسالہ گونج پابندی سے نکال رہے ہیں۔ یہ اردو کے ایک عظیم خدمت گذار ہیں۔ جن کی خدمات کو آنے والی نسلیں آگے بڑھانا چاہئے۔ کالج کے سینئیر لیکچرر جناب عابد علی نے جمیلؔ نظام آبادی سے سے اپنے روابط کا ذکر کیا۔ اور اردو غزل کے اشعار سناتے ہوئے طلباء کو اردو شاعری کے محتلف پہلوؤں سے ہم آہنگ کیا۔ کالج کے انچارج پرنسپل ڈاکٹر راجندر پرساد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی نگرانی میں شعبہ اردو ترقی کر رہا ہے۔ اور طلباء کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کے لئے کئی پروگرام منعقد ہورہے ہیں۔ انہوں نے شعبہ اردو کی جانب سے قومی اردو سمینار منعقد کرنے اور دیگر سرگرمیوں کے لئے اساتذہ اور طلباء کو مبارک باد پیش کی اور کالج کی ترقی کے لئے کام کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے خصوصی پروگرام منعقد کرنے میں تعاون کے لئے کالج کے پرنسپل پروفیسرایس لمبا گوڑ سے اظہار تشکر کیا۔ محمد مبین لیکچرر تاریخ نے شکریہ ادا کیا۔ بعد میں جمیلؔ نظام آبادی نے طلباء میں اپنے مضامین کا مجموعہ بہ طور تحفہ پیش کیا۔

Jameel Nizamabadi lecture in Girraj College nizamabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں