ریاست کی تقسیم کے خلاف وائی ایس آر کانگریس کے جگن اور وجئے اماں مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-11

ریاست کی تقسیم کے خلاف وائی ایس آر کانگریس کے جگن اور وجئے اماں مستعفی

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور رکن پارلیمنٹ کڑپہ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں کانگریس پارٹی کے اختیار کردہ طرز عمل کے خلاف بطور احتجاج وہ مستعفی ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ان کی والدہ اور پارٹی کی اعزازی صدر وائی ایس وجئے لشکمی نے جو پلی ویندلہ کی رکن اسمبلی ہیں، ایوان کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ جگن سردست غیر محسوب اثاثوں کے مقدمہ میں چنچل گوڑہ جیل میں محروس ہیں۔ جگن نے جیل حکام کے ذریعہ اپنا مکتوب استعفیٰ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کو فیکس کردیا۔ پارٹی کے ایک اور رکن پارلیمنٹ میکا پاٹی راج موہن ریڈی نے صحافیوں کو یہ بات بتائی۔ 40سالہ جگن گذشتہ سال سے زیر دریافت قیدی کی حیثیت سے جیل میں محروس ہیں۔ انہیں 28 مئی 2012ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ غیر محسوبہ اثاثوں کے مقدمہ کی تحقیقات سی بی آئی کررہی ہے۔ وجئے لکشمی نے بھی اپنا استعفیٰ ذریعہ فیاکس اسپیکر اسمبلی کے دفتر کو روانہ کردیا۔ میکا پاٹی راج موہن نے بتایا کہ وجئے لکشمی کا استعفیٰ ایک خصوصی قاصد کے ذریعہ اسپیکر کو روانہ کیا جائے گا۔ اسمبلی میں پارٹی کے 17، جبکہ لوک سبھا میں 2ارکان ہیں۔ 30 جولائی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کے اعلان سے 2قبل ہی پارٹی کے 16ارکان نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جگن کی پارٹی متحدہ آندھراپردیش کی کافی پرزور حمایت کررہی ہے۔ میکا پاٹی نے بتایا کہ انہوں نے خود اپنا استعفیٰ 5اگست کو اسپیکر لوک سبھا کو بھیج دیا تھا۔ اب جگن اور وجئے اماں بھی مستعفی ہوچکے ہیں، کیونکہ ہم ریاست کی تقسیم کے مخالف ہیں۔ یو این آئی کے بموجب دونوں قائدین مستعفی ہونے سے تاحال اس لئے ہچکچا رہے تھے کہ اس اقدام سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ پارٹی علیحدہ تلنگانہ کی مخالف ہے۔ دونوں قائدین کے استعفیٰ سے اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ پارٹی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ سیما آندھرا عوام کے کاز کی تائید میں مہم چلانے کیلئے تیار ہیں۔ قبل ازیں وجئے اماں نے اپنی قیامگاہ لوٹس پانڈ میں پارٹی کے سینئر قائدین کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں مبینہ طورپر تلنگانہ مسئلہ زیر بحث رہا۔ انہوں نے ریاست کی موجودہ صورتحال کیلئے کانگریس اور تلگودیشم کو ذمہ دار ٹہرایا تاہم اپنی پارٹی کا موقف واضح نہیں کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں